بھارت میں سیلاب اور بارشیں
2 ستمبر 2008ان بارشوں اور پھر آنے والے سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعدادتین ملین کے قریب پہنچ چکی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
مون سون کی شدید بارشوں کے سبب اگست کے تیسرے ہفتے میں،بھارتی سرحد کے قریب ، نیپال کے دریائے کوسی کے بند میں شگاف پڑ گیا تھا ، جس سے بھارتی ریاست بہار میں سیلابی پانی داخل ہو گیا اس کے ساتھ جاری شدید بارشیں تباہی میں اضافے کا باعث بنیں۔ اس سیلاب اور بارشوں سے لاکھوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی اور مکانات تباہ ہوئے، زیرِ آب علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی ابھی تک جاری ہے۔ حکومت کے لئے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ بے گھر لوگوں کو کہاں ٹھہرایا جائے ، ان کے لئے خوراک اور ادویات کی فراہمی کس طرح ممکن بنائی جائے۔
بہار میں بھارتی فوج بڑے پیمانے پر امدادی کاروائیوں میں بھی مصروف ہے۔ مگر تباہ ہو جانے والے بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے امدادی کاروائیوں میں شدیدکاوٹیں دیکھی جا رہی ہیں۔ دریائے کوسی کے بند میں پڑنے والا شگاف تاحال بھرا نہیں جا سکا ، دریائے کوسی اپنے کناروں کے اطراف تقریبا دس سے پندرہ کلومیٹر تک کے علاقے میں بہہ رہا ہے۔ مستقل بارشوں اور سیلابی پانی کی وجہ سے علاقے میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ شدید متاثرہ علاقوں میں مدھیہ پورہ، سہرسا اورسوبیل کے علاقے شامل ہیں جہاں بے شمار افراد نے اسکولوں اور اونچی عمارتوں کی چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے بارشوں سے ریلوے نظام کو بھی نقصان پہنچا ہے ، ریلوے لائنیں زیرِ آب ہیں، جس کی وجہ سے کئی علاقوں سے لوگوں کی ریل گاڑیوں کے ذریعے منتقلی ممکن نہیں رہی ہے۔
ادھر آسام میں دریائے برہم پترا میں بھی شدید بارشوں سے سیلاب آ گیا ہے اور آسام میں تقریبا سولہ اِضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس سے پندرہ افراد کے ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں دیہات میں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ آسام سے بھی بہت بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔