1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان ہائی کورٹ کا اعظم سواتی کی رہائی کا حکم

9 دسمبر 2022

پی ٹی آئی کے مطابق سابق آرمی چیف کے خلاف ایک ٹویٹ کرنے کے بعد سے اعظم سواتی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنے رہے ہیں۔ بعض مبصرین کے خٰیال میں فوجی قیادت کی تبدیلی سے اسٹبلشمنٹ کی حکمت عملی بھی تبدیل ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4KjG4
Pakistan | Senator Azam Khan Swati
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف صوبے میں درج پانچوں مقدمات ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے جعے کے روز اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف ان کے صاحبزادے عثمان سواتی کی درخواست پر سماعت کی۔  

Pakistan Karatschi | Unterstützer des früheren Premierministers Imran Khan
تحریک انصاف کے حامی اعظم سواتی کی رہائی کے لیے احتجاج بھی کرتے رہے ہیںتصویر: Fareed Khan/AP Photo/picture alliance

جسٹس کاکڑ نے دوران سماعت استفسار کیا کہ اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کا آئی جی پولیس بلوچستان کو علم تھا ؟ اس پرعدالت میں موجود پولیس افسران نے موقف اختیار کیا کہ آئی جی کے علم میں یہ بات نہیں لائی گئی تھی۔ جسٹس کاکڑ نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسے اقدامات کیے ہی کیوں جاتے ہیں، جن پر بعد میں پولیس کو منہ چھپانا پڑے۔

کوئٹہ پولیس نے دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا کہ انہیں اب اعظم سواتی کا مزید ریمانڈ درکار نہیں۔ اس پر عدالت نے ان کے خلاف صوبے میں درج تمام مقدمات ختم کرنے اور ان کی رہائی کا حکم دیا۔

 رہائی جلد متوقع

اعظم سواتی کے وکیل اقبال شاہ نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ ملنے کے بعد اعظم سواتی کی رہائی متوقع ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پرتنقید کے الزام میں بلوچستان پولیس نے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف 5 مقدمات درج کئے تھے۔  کوئٹہ پولیس نے اعظم سواتی کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے کچلاک منتقل کیا تھا۔

 دو روز قبل بلوچستان ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ صوبے میں اعظم سواتی کے خلاف کوئی اور مقدمہ درج نہ کرے۔

MSC Qamar Javed Bajwa  Armeechef von Pakistan
پی ٹی آئی کے حامیوں کے مطابق اعظم سواتی کو سابق آرمی چیف کے خلاف ٹویٹ کرنے پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

خوش آئند فیصلہ

قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کے خاتمے کا فیصلہ خوش ائند اور انصاف کی جیت ہے ۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہم روز اول سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ شہریوں کے بنیادی حقوق پامال نہ کئے جائیں۔ غیرائینی اقدمات سے ریاست اور عوام کے درمیان دوریاں پیداہو رہی ہیں ۔ اعظم سواتی سے ملک میں دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ۔ کیا ائین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ قواعدوضوابط کے برعکس اس طرح کے اقدمات کئے جائیں؟ اب بھی وقت نہیں گزرا اگر ذمہ داران کا بلا تفریق احتساب کیاجائے توحالات میں خاطر خواہ بہتری سامنےآسکتی ہے۔‘‘

 قاسم سوری کا کہنا تھا کہ غیرآئینی اقدامات سے ملک میں عدم توازن پیدا ہورہا ہے جس کے اثرات ملکی سیاسی معاملات اور معیشت پربراہ راست پڑ رہے ہیں۔ سینئر قانون دان اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران خان مرتضیٰ کہتے ہیں کہ ملک میں آئینی اصولوں کی پاسداری بہت ضروری ہے ورنہ ملک کو درپیش سنگین بحران مذید تشویشناک شکل اختیار کرسکتے ہیں ۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا،''بلوچستان ہائی کورٹ نے آج بہت اچھا فیصلہ کیا ہے ۔ میرے خیال میں وقت کی اولین ضرورت یہ ہےکہ عدلیہ کا ہر فیصلہ آزاد اور انصاف پر مبنی ہو۔ ریاست کو دستوری حدود میں رہنا ہو گا۔ ذاتی مفادات قومی معاملات پرکسی بھی طورپر حاوی نہیں ہونے چاہییں۔ یہ جواس وقت ملک میں بندر تماشا چل رہا ہے یہ ختم ہونا چاہئے تاکہ توجہ طلب قومی معاملات حکومتی ترجیہات کا حصہ بن سکیں۔‘‘

کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ لوگوں کے خلاف نامعلوم افراد کی جانب سے مقدمات کےاندراج  سے ملکی نظام انصاف پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں ۔

پاکستانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر
پاکستانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر تصویر: W.K. Yousufzai/AP/picture alliance

اسٹبلشمنٹ کی حکمت عملی میں تبدیلی؟

بعض مبصرین کا خیال ہے کہ حالیہ عدالتی فیصلے اور بعض دیگر اقدمات پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی بدلتی ہوئی حکمت عملی کو اجاگر کرتے ہیں۔ بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر کیپٹن (ر) عبدالخالق خان کہتے ہیں کہ ریاست اورعوام کے درمیان پائی جانے والی عدم اعتماد کی فضاء بحال کرنے سے قومی معاملات بہتر ہوسکتے ہیں ۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ،''سابقہ دور میں ریاست اور عوام کے درمیان جو دوریاں پیدا ہوئی تھیں وہ اب شاید دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نئی فوجی قیادت اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی امور سے دور رکھنے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ ایک خوش ائند عمل ہے۔‘‘

 خالق خان کا کہنا تھا کہ نطام انصاف میں پائی جانے والی خامیوں دور ہونے سے ملک حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے ۔