1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان، فوج کی مدد سے سیلاب زدگان کا انخلا

27 جولائی 2022

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال میں ہزاروں گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ اموات کی تعداد 104 ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/4EjZG
Peschawar Schwere Regenfälle in Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں 14 جون سے شروع ہونے والی بارشوں کے سبب سڑکوں اور پلوں کے ساتھ ساتھ چار ہزار سے زائد گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یہ بات پاکستان کی قدرتی آفات سے نمٹنے والی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

اس کی طرف سے بتایا گیا کہبارشوں کے سبب ملک بھر میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 337 تک پہنچ چکی ہے۔

ایک ریسکیو اہلکار اکرم بگٹی کے مطابق بلوچستان کے صرف ضلع لسبیلہ کے مختلف دیہات میں سینکڑوں افراد سیلابی پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی حکومت متاثرہ افراد کو خوراک، رہائشی خیمے اور دیگر ضروری سامان فراہم کر رہی ہے۔

پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں گزشتہ روز کہا گیا کہ پاکستانی فوج صوبہ بلوچستان میں سیلاب میں گھرے افراد کو نکالنے کے لیے مقامی انتظامیہ کی مدد کر رہی ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں، جہاں عالمی ادارہ صحت نے رواں ہفتے انسداد ہیضہ کی ویکسینیشن مہم شروع کی تاکہ پانی کے سبب پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کی جا سکے۔

حالیہ مہینوں کے دوران بلوچستان میں ہیضے کے سبب 28 اموات ہوئی ہیں جبکہ ہزاروں افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستان میں اکثر ہیضہ کی وبا پھیل جاتی ہے کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کی پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہوتی۔

طبی حکام کے مطابق انسداد ہیضہ کی ویکسینیشن مہم کا آغاز 25 جولائی کو ہوا تھا اور یہ جمعہ 29 جولائی تک جاری رہے گی۔

پاکستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جولائی سے شروع ہو کر ستمبر تک جاری رہتا ہے۔

ا ب ا/ا ا (اے پی، ڈی پی اے)