1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

برلن: انتشار پسندوں کے زیر قبضہ عمارت خالی کرا دی گئی

10 اکتوبر 2020

بائیں بازو کے انارکسٹ کارکنوں کے زیر قبضہ ایک مکان اور ثقافتی مرکز ’لیبگ 34‘ کو خالی کراتے ہوئے برلن پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ رہائشیوں کے مطابق عدالتی حکم کے بعد بھی بے دخلی کا عمل غیر قانونی ہے۔

https://p.dw.com/p/3jjYZ
Deutschland Räumung von «Liebig 34»
تصویر: Axel Schmidt/Reuters

برلن پولیس نے جمعہ کی صبح ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ برلن کے علاقے فریڈرش شائن میں لیبگ اسٹریٹ پر واقع مکان نمبر 34 کو خالی کرا دیا گیا ہے،  جس میں بائیں بازو کے انارکسٹ افراد پر مشتمل ایک گروہ کا قبضہ تھا۔ پولیس کے مطابق اس عمارت سے 57 افراد کو نکالا گیا۔

جرمن دارالحکومت برلن کے اس علاقے میں جب پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کے تحت بے دخلی کا عمل شروع کیا گیا تو سینکڑوں مظاہرین نے مزاحمت شروع کر دی۔ اس دوران عمارت کے سامنے سیاہ پوش مظاہرین اور پولیس کے درمیاں جھڑپیں بھی پیش آئیں۔

پولیس نے عمارت کے داخلی راستے کے سامنے ایک وین کھڑی کردی اور متعدد پولیس افسران کی جانب سے بند دروازہ توڑنے کی کوشش کی گئی۔ عمارت خالی کروانے کے اس عمل میں جرمنی کی مختلف ریاستوں کے تقریباﹰ 1500 پولیس افسران اور دیگر ماہر یونٹ بھی شامل تھے۔ برلن پولیس کی یہ کارروائی اس پراپرٹی کو عدالتی حکم کے تحت اُس کے مالکان کو واپس کرنے کے لیے کی گئی تھی۔

کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم

پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے دوران ڈی ڈبلیو کی رپورٹر ایمانوئل چیز جائے واقعہ پر موجود تھیں۔ چیز نے ایک ویڈیو ٹوئیٹ کی جس میں سینکڑوں مظاہرین اس کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ’انارکو کوئیر فیمنسٹس‘  نامی گروہ کے زیر قبضہ اس عمارت کا دفاع کرنے کے لیے زیادہ تر نوجوان افراد جمع ہوئے تھے اور وہ رہائشیوں کی حمایت میں نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔ ’’ان میں رہنے والوں کے لیے نئے مکانات‘‘ - ’’برلن، پولیس سے نفرت کرتا ہے۔‘‘

BdTD Deutschland | Demonstranten zünden bei einer Demonstration Bengalische Feuer in Berlin
تصویر: Christophe Gateau/dpa/picturre-alliance

برلن پولیس کے مطابق اس کارروائی کے دوران پولیس پر شیشے کی بوتلیں اور آتش بازی کا مواد بھی پھینکا گیا۔ رات بھر مظاہرین نے مبینہ طور پر ٹائر اور کچرے کے ڈبے جلائے اور ٹیئر گارڈن میٹرو اسٹیشن کی عمارت میں بھی آگ لگا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: جرمن پولیس کے لیے انسداد نسل پرستی کی تربیت

دوسری جانب لیبگ 34 کے رہائشیوں کا دعوی ہے کہ ان کے وکیل کو پولیس نے گھر کے اندر داخل نہیں ہونے دیا اور سرکاری افسر سے بھی بات کرنے سے منع کر دیا، ’’لہٰذا اس طرح کا بے دخلی کا عمل غیر قانونی ہے۔‘‘

مزید پڑھیے: جرمن پولیس کا مذبح خانوں پر چھاپہ

اس کے علاوہ Liebig34 کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ مظاہرے میں شریک چار افراد پولیس کی حراست میں ہیں۔

مزاحمت کی علامت

لیبگ 34 کے رہائشی خود کو حقوق نسواں کے گروپ کے ہاؤسنگ منصوبے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔ اس عمارت کو برلن میں باقی بائیں بازو کے چند علامتی مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس عمارت پر بائیں بازو کے پرچم اور لیفٹسٹ گریفٹی بنائی گئی ہے۔ یہاں سن 1999 سے خواتین، ٹرانس جینڈر اور انٹرسیکس افراد کو پناہ بھی فراہم کی جاتی ہے۔ عمارت کے رہائشی ایک شراب خانے اور ثقافتی مرکز کی آمدن کے ذریعے کرایہ ادا کرتے ہیں۔

لیبگ 34 عمارت کے مالک مکان نے سن 2018 میں اس گروپ کے ساتھ کرایہ کے معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار کردیا تھا اور رہائشیوں کو بے دخل کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کردی تھی۔ برلن پولیس کی بے دخلی کی کارروائی کے خلاف لیبگ 34 کے رہائشیوں نے شہر میں مزید مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔

ع آ / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں