1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبرازیل

برازیل کے صدر بولسونارو نے انتخابی نتائج کو چیلنج کر دیا

23 نومبر 2022

برازیل کےانتخابات میں شکست کے تین ہفتے بعد صدارتی عہدے سے برخواست ہونے والے جیئر بولسونارو نےانتخابی کمیشن سے اپیل کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ووٹنگ مشینوں میں خرابی کی وجہ سے صدارتی انتخابات کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/4Jvap
Wahlen in Brasilien I Ansprache Jair Bolsonaro
تصویر: Evaristo Sa/AFP

برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے ملک کے انتخابی کمیشن میں  33 صفحات پر مشتمل ایک باضابطہ اپیل دائر کی ہے، جس میں انہوں نے اپنی انتخابی شکست کی ذمہ داری ووٹنگ مشینوں میں مبینہ خراب سافٹ ویئر پر عائد کی ہے۔

برازیل: سابق صدر لولا ڈی سلوا صدارتی انتخابات میں کامیاب

اس اپیل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے ڈالے گئے بیشتر ووٹوں کو کالعدم قرار دے دیا جانا چاہیے۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشینوں میں ''خرابی کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان ہونے کے ساتھ ہی ضوابط پر عمل نہیں ہوا'' اس لیے نتائج کی صداقت پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔

برازیل صدارتی انتخابات: لولا اور بولسونارو میں براہ راست مقابلہ

رخصت پذیر صدر کے بیٹے ایڈورڈو بولسونارو نے گزشتہ ہفتے ہی کہا تھا کہ ''ہم نے ہمیشہ ان مشینوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا... ہم بڑے پیمانے پر اس کی جانچ کرانا چاہتے ہیں۔''

صدر کی لبرل پارٹی کا دعویٰ ہے کہ تقریبا ًپونے تین لاکھ ووٹنگ مشینوں کے اندرونی لاگ میں انفرادی شناختی نمبر نہیں تھے۔ تاہم اس شکایت میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ آخر نتائج پر یہ کیسے اثر انداز ہوئے اور اس کا کیا مطلب ہے۔

Brasilien Präsidentschaftswahl, Lula da Silva
 صدر بولسونارو گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کے اپنے سیاسی حریف لولا ڈا سلوا سے ہار گئے تھے، ڈی سلوا یکم جنوری سے عہدہ سنبھالنے والے ہیںتصویر: Carl De Souza/AFP

لبرل پارٹی کے وکیل مارسیلو بیسا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''ان بے ضابطگیوں سے رائے دہندگان کے ووٹ کی تصدیق نہیں ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، بلکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ بیلٹ بکس قابل اعتبار ہیں۔''

 صدر بولسونارو گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کے اپنے سیاسی حریف لولا ڈا سلوا سے ہار گئے تھے، حالانکہ سن 1985 میں برازیل میں جمہوریت کی بحالی کے بعد یہ سب سے کم فرق سے جیت تھی۔ تاہم الیکشن میں شکست کے تین ہفتے بعدان نتائج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

بولسونارو کے لیے امکانات کیا ہیں؟

بولسنارو نے واضح طور پر انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا، جس کی وجہ سے ووٹنگ کے بعد والے ہفتوں میں برازیل بھر میں ان کے حامیوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔

تاہم، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بولسونارو کے اس تازہ اقدام سے انہیں عہدہ صدارت ملنے کا امکان بہت کم ہے، کیونکہ برازیل کی انتخابی اتھارٹی پہلے ہی باضابطہ طور پر ڈی سلوا کو فاتح قرار دے چکی ہے۔ بولسونارو کے کئی سیاسی اتحادی بھی انتخابی نتائج کو تسلیم کر چکے ہیں۔

ڈی سلوا یکم جنوری سے عہدہ سنبھالنے والے ہیں۔

ملک کے آزاد سیاسی مبصرین نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ اپیل میں جس خرابی کا ذکر کیا گیا ہے، اس سے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور تمام مشینوں کی شناخت اب بھی دوسرے ذرائع سے کی جا سکتی ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)

ریو ڈی جنیرو: برازیل کے قومی عجائب گھر کی عمارت نذر آتش