1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برازیل کا اٹلی کے لیے ’چھوٹا تحفہ‘، اٹلی ’دل سے شکر گزار‘

13 جنوری 2019

بائیں بازو کے بدنام زمانہ اور اٹلی کے علاوہ برازیل میں بھی مطلوب اطالوی دہشت گرد سیزر باتستی کو بولیویا سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ برازیل کے نئے صدر بولسونارو نے باتستی کی گرفتاری کو اٹلی کے لیے ’ایک تحفہ‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3BU64
بائیں بازو کا مطلوب اطالوی دہشت گرد سیزر باتستی جسے بولیویا سے گرفتار کر لیا گیاتصویر: picture alliance//dpa/AP Photo/S. Izquierdo

برازیل میں ریو ڈی جنیرو سے اتوار تیرہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق برازیل کے نئے صدر جیئر بولسونارو کے ایک مشیر نے ہفتہ بارہ جنوری کو رات گئے بتایا کہ سیزر باتستی کو، جو اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے برازیل سے فرار ہو کر بولیویا چلا گیا تھا، بولیویا میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

باتستی عشروں پہلے اپنے آبائی ملک اٹلی سے فرار ہو گیا تھا اور اسے اس کی غیر حاضری میں قتل کے جرم میں سزا بھی سنا دی گئی تھی۔ وہ کئی سال تک برازیل میں رہائش پذیر رہا تھا لیکن پھر وہاں سے بھی فرار ہو گیا تھا۔ اس کے روپوش ہو جانے کی وجہ یہ بنی تھی کہ برازیل میں بھی ایک سے زائد عدالتوں کی طرف سے گزشتہ ماہ دسمبر میں اس اطالوی عسکریت پسند کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔

برازیل کاتعاون

باتستی کے برازیل میں قیام اور اس کی گرفتاری کے حوالے سے برازیلین حکومت کے اٹلی کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں یہ بات اہم ہے کہ ماضی کی ایک بائیں بازو کی برازیلین حکومت سے روم حکومت نے باتستی کی ملک بدری اور اس کے اٹلی کے حوالے کیے جانے کی درخواست تو کی تھی، لیکن تب 2011ء میں برازیلین حکومت نے انکار کر دیا تھا۔

Fahndungsfoto Cesare Battisti
ایک مطلوب عسکریت پسند کے طور پر اطالوی حکام کی طرف سے جاری کردہ باتستی کی مختلف تصاویر کا مجموعہتصویر: Polícia Federal Brasil

اب برازیل میں انتہائی دائیں بازو کے نئے صدر جیئر بولسونارو اقتدار میں آ چکے ہیں، جنہوں نے اپنی حلف برداری کے فوری بعد کی گئی تقریر میں کمیونسٹوں اور بائیں بازو کے سیاستدانوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ برازیل میں بولسونارو کی صدارتی حلف برداری سے کچھ ہی روز قبل باتستی کے عدالتی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے تھے، جن کے اجراء کے فوری بعد باتستی برازیل سے فرار ہو گیا تھا۔ برازیلین حکام کو یقین تھا کہ وہ بولیویا چلا گیا تھا۔

Brasilien Cesare Battisti in Brasilien festgenommen
جیل سے بھاگنے والے شدت پسند باتستی نے فرانس میں کرائم ناولسٹ کے طور پر اپنا باقاعدہ کیریئر بھی شروع کر دیا تھاتصویر: picture alliance/dpa

اٹلی کے لیے ’چھوٹا سا تحفہ‘

انتہائی دائیں بازو کے نئے برازیلین صدر بولسونارو نے تو باتستی کے بارے میں یہ بھی کہہ دیا تھا، ’’یہ مطلوب اطالوی دہشت گرد اور عسکریت پسند ایک ایسا ’چھوٹا سا تحفہ‘ ہو گا، جو برازیل اٹلی کو پیش کرے گا۔‘‘ باتستی کی گرفتاری کے بعد صدر بولسونارو کے بین الاقوامی امور کے مشیر فیلیپے مارٹنز نے ہفتے کو رات گئے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’مطلوب اطالوی دہشت گرد سیزر باتستی کو آج رات بولیویا میں گرفتار کر لیا گیا۔ اسے پہلے برازیل لایا جائے گا اور پھر ملک بدر کر کے اٹلی کے حوالے کر دیا جائے گا، جہاں وہ اپنی سزا کاٹے گا۔‘‘

اٹلی ’دل سے شکر گزار‘

باتستی کی گرفتاری کے بعد صدر بولسونارو کے بیٹے اور ملکی پارلیمان کے رکن ایڈوارڈو نے اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کو مخاطب کرتے ہوئے بارہ جنوری کی رات ٹوئٹر پر لکھا، ’’برازیل اب مجرموں اور مطلوب افراد کی سرزمین نہیں رہا۔ ’چھوٹا سا تحفہ‘ آ رہا ہے۔‘‘

اس کے جواب میں اطالوی وزیر داخلہ سالوینی نے فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’صدر جیئر بولسونارو کے دلی شکریہ! ایک مجرم، جسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنا وقت کسی ساحل پر پرتعیش زندگی بسر کرتے ہوئے گزارے، اسے اپنے دن جیل میں پورے کرنا چاہییں۔‘‘

اطالوی میڈیا کے مطابق باتستی کو سانتا کروز میں اطالوی خفیہ ایجنٹوں اور بین الاقوامی پولیس انٹرپول کی ایک خصوصی مشترکہ ٹیم نے گرفتار کیا۔ جب باتستی کو گرفتار کیا گیا، تو اس نے نقلی داڑھی اور مونچھیں لگائی ہوئی تھیں۔

مسلح کمیونسٹ تنظیم کا بانی

سیزر باتستی اٹلی میں بائیں بازو کا ایک ایسا عسکریت پسند تھا، جو اپنے ملک میں ’کمیونزم کے لیے سرگرم مسلح پرولتاریہ‘ نامی انتہا پسند گروپ کے بانیوں میں سے ایک تھا۔ اس شدت پسند تنظیم نے 1970ء کی دہائی میں اٹلی میں کئی سرکردہ سیاسی شخصیات کو قتل بھی کیا تھا۔ انہی جرائم میں سے قتل کے چار واقعات میں 1993ء میں باتستی کو اس کی غیر حاضری میں عدالت نے سزائیں بھی سنا دی تھیں۔

اطالوی جیل سے فرار

سیزر باتستی جو 80 کی دہائی کے اوائل میں جیل میں تھا، 1981ء میں ایک اطالوی جیل سے فرار ہو کر فرانس بھاگ گیا تھا۔ وہاں اس نے جرائم سے متعلق ناول لکھنے والے ایک مصنف کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کر دیا تھا۔ بعد میں وہ فرانس سے بھی فرار ہو کر میکسیکو چلا گیا تھا اور 2004ء میں وہ بالآخر برازیل میں رہائش پذیر ہو گیا تھا۔

باتستی کی عمر اس وقت 64 برس ہے اور اسے عمر قید کی سزا ہو چکی ہے۔ تاہم وہ اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو بے قصور قرار دیتا ہے۔

’قیادت کے برسوں ‘ کی خونریزی

اٹلی میں جس دور میں باتستی کے بنائے ہوئے مسلح کمیونسٹ گروپ نے اپنی خونریز کارروائیاں کی تھیں، وہ 1960ء کی دہائی کے اواخر سے شروع ہو کر 1980ء کے عشرے کے اوخر تک جاری رہا تھا۔ اٹلی میں قریب دو دہائیوں پر محیط اس عرصے کو سیاسی شدت پسند ’قیادت کے برسوں‘ کا نام دیتے ہیں۔ اس دور میں اٹلی میں انتہائی دائیں اور انتہائی بائیں بازو کے عسکریت پسندوں کی ہلاکت خیز دشمنی اور پرتشدد کارروائیوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔

تازہ رپورٹوں کے مطابق اٹلی نے اپنا ایک خصوصی طیارہ اور کئی سکیورٹی اہلکاروں کی ایک پوری ٹیم اس لیے برازیل روانہ کر دی ہے کہ وہ سیزر باتستی کو واپس اٹلی لا سکے۔

م م / ش ح / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں