برادری کی بنیاد پر ملازمتیں، بھارت میں پرتشدد مظاہرے شروع
25 جولائی 2018مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر میں مرہٹہ ذات کے ہزاروں افراد حکومتی نوکریوں میں مخصوص کوٹہ حاصل کرنے کے حق میں پُرتشدد مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مرہٹہ برادری کے مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ پیر کے روز شروع ہوا تھا۔ اب تک مظاہروں میں ایک پولیس افسر سمیت دو مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ پیر کے روز مرہٹہ برادری کے ایک کارکن نے احتجاج کرتے ہوئے ایک پُل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ اس کے بعد اسی برادری کے ایک دوسرے رکن نے زہر پیتے ہوئی اپنی جان لے لی تھی۔
ریاست بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے ان مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ابتدائی طور پر تیس ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ آج بدھ کے روز ممبئی کے نواحی علاقے تھانے میں مرہٹہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ ان مظاہروں کی وجہ سے ممبئی میں کاروباری مراکز کے ساتھ ساتھ اسکولوں کو بھی بند رکھا گیا جبکہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
تھانے نامی علاقے کے ایک پولیس ترجمان سکودھا نارکر کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’تھانے کے علاقے میں دو مقامات پر پتھر اور دیسی ساختہ پٹرول بم پھینکنے کے واقعات رونما ہوئے۔ وہاں اس طرح کے مزید واقعات کو روکنے کے لیے ہم نے اپنی ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔‘‘
مرہٹہ برادری گزشتہ کئی برسوں سے سرکاری ملازمتوں میں مخصوص کوٹے کے لیے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ برس بھی اس برادری کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ممبئی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔
مہاراشٹر طرز کا ہی احتجاجی سلسلہ بھارتی ریاست گجرات میں بھی جاری ہے، جہاں پتی دار برادری سرکاری ملازمتوں میں مخصوص کوٹے کی خواہاں ہے۔
مہاراشٹر ایک زرعی ریاست ہے اور بارشوں میں کمی کی وجہ سے وہاں کے کسانوں کو ریکارڈ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ سن دو ہزار سترہ میں بھارت کے پچیس سو کسانوں نے خودکشی کی تھی، جن میں سے متعدد کا تعلق مہاراشٹر سے ہی تھا۔
ا ا / ص ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)