بحرین: شیعہ اکثریت کی انٹرنیٹ تک رسائی محدود کرنے کا حربہ؟
4 اگست 2016نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بحرین کے حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’بحرین واچ‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ منامہ حکومت نے اس سال جُون میں شہر الدراز کے ایک ممتاز شیعہ عالم شیخ عیسیٰ قاسم پر انتہا پسندی کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے اُس کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔
آج کل شیخ عیسیٰ قاسم کی حمایت میں اُس کے گھر کے آس پاس کے علاقے میں اُس کے حامیوں کی جانب سے دھرنا بھی دیا جا رہا ہے اور احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس علاقے میں رات کے وقت انٹرنیٹ تک رسائی منقطع ہو جاتی ہے یا اُس میں خلل آ جاتا ہے۔ ’بحرین واچ‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا جاتا ہے۔
’بحرین واچ‘ کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب حقوق انسانی کے علمبردار کارکنوں، صحافیوں، شیعہ لیڈروں اور دیگر کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے یا جبراً ملک چھوڑنے اور جلا وطنی اختیار کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔
الدراز کے شہری کئی ہفتوں سے انٹرنیٹ تک محدود رسائی کے ساتھ ساتھ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی کی بھی شکایت کر رہے ہیں۔ ہر رات شام سات بجے سے رات ایک بجے تک انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہو جاتی ہے۔
’بحرین واچ‘ کے مطابق انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے باتیلکو اور زین اپنے مخصوص تھری جی اور فوری جی ٹاورز کا رابطہ جان بوجھ کر منقطع کر دیتے ہیں اور کوشش یہ کی جاتی ہے کہ الدراز کی جانب مواصلاتی آمد و رفت کو منقطع کیا جائے۔
’بحرین واچ‘ کے مطابق یہ صورتحال حکومتی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ 2011ء میں ’عرب اسپرنگ‘ کی انقلابی تحریک کے زمانے میں بھی بحرین میں انٹرنیٹ ٹریفک میں بیس فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ تب بحرین کی حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دستوں کی مدد سے ‘عرب بہار‘ کے احتجاجی مظاہروں کو کچل دیا تھا۔
معدنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے بحران کی وجہ سے معاشی دباؤ کے شکار بحرین کا اب اپنے بڑے ہمسائے سعودی عرب پر انحصار اور بھی بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے شیعہ اکثریت کے خلاف منامہ حکومت کے کریک ڈاؤن میں بھی شدت آ گئی ہے۔
حکومتی اقدامات میں سب سے بڑے اپوزیشن شیعہ گروپ الوفاق کو تحلیل کرنا اور اُس کے سیکرٹری جنرل شیخ علی سلمان کی سزائے قید کو دگنا کر کے نو سال کر دینا بھی شامل ہے۔