1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین: اپوزیشن بلاک کے خاتمے کے لیے قانونی کارروائی شروع

افسر اعوان23 جون 2016

بحرین نے شیعہ اپوزیشن بلاک الوفاق کے خاتمے کے لیے قبل از وقت عدالتی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس کارروائی کا آغاز رواں برس اکتوبر میں ہونا تھا، تاہم اقوام متحدہ اور امریکا کی طرف سے اس ترک کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1JC1q
تصویر: Reuters/Stringer

الوفاق نامی شیعہ اپوزیشن بلاک ملکی پارلیمان کا سب سے بڑا بلاک تھا تاہم 2011ء میں ہونے والے مظاہروں کو ایک منتخب شدہ حکومت کی طرف سے کچلے جانے پر بطور احتجاج اس بلاک کے ارکان پارلیمان نے استعفے دے دیے تھے۔ واشنگٹن کی طرف سے مظاہرین کے خلاف اُس کریک ڈاؤن کو ’الارمنگ‘ قرار دیا گیا تھا۔

بحرین حکومت کی طرف سے ملکی انتظامی عدالت میں اس بلاک کو تحلیل کرنے کی درخواست جمع کرائی گئی تھی تاہم عدالت نے اس پر کارروائی کے آغاز کے لیے چھ اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاہم اب وزیر انصاف شیخ خالد بن علی الخلیفہ کی درخواست کے بعد عدالت نے یہ کارروائی جلد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے آئندہ میٹنگ کے لیے چار ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

اس عدالت نے پہلے ہی 14 جون کو الوفاق کی تمام تر سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کے اثاثے منجمد کرنے اور دفاتر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

پیر 20 جون کو بحرین حکومت کی طرف سے ملک کے اعلیٰ ترین شیعہ رہنما شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کردی گئی تھی
پیر 20 جون کو بحرین حکومت کی طرف سے ملک کے اعلیٰ ترین شیعہ رہنما شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کردی گئی تھیتصویر: Imago/ZUMA Press

بحرین کی وزارت انصاف کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس بلاک نے ’دہشت گردی‘ کی سرپرستی کی تھی اور بحرین کے داخلی معاملات میں ’غیر ملکی مداخلت‘ کا راستہ کھولا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق یہ دراصل شیعہ ریاست ایران کے لیے ایک طرح سے اشارہ ہے۔ شعیہ اکثریت رکھنے والی ریاست بحرین کے سُنی حکمران ایران کو اپنے ہاں گڑ بڑ پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

بحرین کے اتحادی امریکا کی طرف سے ’اصلاحات اور مصالحت‘ کے لیے متعدد مرتبہ درخواست کے باوجود بحرین نے حالیہ ہفتوں کے دوران اعلیٰ شیعہ شخصیات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا ہے۔ پیر 20 جون کو بحرین حکومت کی طرف سے ملک کے اعلیٰ ترین شیعہ رہنما شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کردی گئی تھی۔ اس فیصلے کے بعد نہ صرف اس رہنما کے آبائی گاؤں دیراز میں احتجاج کیا گیا بلکہ ایران کی طرف سے بھی بحرین کے اس فیصلے کی مذمت کی گئی۔

گزشتہ ماہ ایک اپیل کورٹ نے الوفاق کے سربراہ علی سلمان کو تشدد بھڑکانے کے الزام میں دی جانے والی چار سالہ سزائے قید میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ کر دیا تھا۔