1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بجٹ غیر آئینی ہے‘، حزب اختلاف کا منی بجٹ لانے کا اعلان

عبدالستار، اسلام آباد
27 اپریل 2018

پاکستان میں دوہزار اٹھارہ اور انیس کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہی اسے حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے غیر آئینی قرار دے دیا اور ملک میں منی بجٹ لانے کی بھی باتیں شروع کردی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2woX9
Jemen Pakistanisches Parlament lehnt Beteilung an Luftschlägen ab
تصویر: Reuters/F. Mahmood

بجٹ نئے نویلے وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں پیش کیا، جہاں حزبِ اختلاف کے احتجاج کے باعث ایوان میں شور شرابا رہا۔ حکومت مخالف جماعتوں نے بجٹ کی کاپیاں بھی پھاڑیں اور حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

مزید پڑھیے: ’سیاسی و تجارتی کردار‘، پاکستانی فوج تنقید کی زد میں

پی پی پی کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے کہ وہ یہ بجٹ پیش کرے۔ پارٹی کے ایک رہنما اور سابق وزیرِ مملکت برائے صنعت و پیداوار آیت اللہ درانی نے اس بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’حکومت کچھ ہی دن کی مہمان ہے۔ کچھ ہی دنوں میں نگراں حکومت آجائے گی۔ جو حکومت خود کچھ دن کی مہمان ہو وہ کیسے پورے سال کا بجٹ پیش کر سکتی ہے اور وہ بھی ایک ایسا بجٹ جس میں کئی طویل المدتی منصوبوں کا تذکرہ ہو۔ اگر ہم اقتدار میں آئے تو ہم منی بجٹ بنائیں گے اور اس میں ضروری تبدیلیاں بھی کریں گے۔ ہمارے خیال میں یہ بجٹ غیر آئینی ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سیاسی جماعتوں کے سیاسی پروگرام کی عکاسی کرتا ہے۔ ’’ہمارے اور نون لیگ کے سیاسی پروگرام میں بہت فرق ہے۔ ان کے نزدیک نجکاری، کمیشن والے ترقیاتی کام اور کم وقت میں زیادہ مال بنانے والے پراجیکٹس اہم ہیں لیکن ہم عوام دوست منصوبوں پر یقین رکھتے ہیں، جس میں لوگوں کی تعلیم ، صحت اور روزگار زیاد ہ اہم ہیں۔‘‘

پاکستان تحریک انصاف بھی حکومت کی طرف سے بجٹ پیش کرنے پر چراغ پا ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ نہ صرف عوام دشمن ہے بلکہ اس کی آئینی حیثیت بھی نہیں ہے۔ پارٹی کے مرکزی ایڈیشنل انفارمیشن سیکریڑی سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا ہے کہ پارٹی اقتدا ر میں آکر بجٹ میں تبدیلیاں کرے گی۔

مزید پڑھیے: پاکستان میں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا موسم

فیصل جاوید کے مطابق، ’’سب سے پہلے مفتاح اسماعیل کو جس طرح وفاقی وزیر بنایاگیا وہ ایک غیر آئینی طریقہ تھا۔ پھر اس غیر آئینی طریقے سے وزیر بننے والے شخص نے یہ بجٹ پیش کیا۔ حکومت کچھ ماہ کے لیے بجٹ بنا سکتی تھی لیکن چند دنوں کی مہمان حکومت کیسے پورے سال کا بجٹ بنا سکتی ہے۔ ہمارے خیال میں یہ پورا عمل ہی غیر آئینی ہے۔‘‘

نون لیگ کے خیال میں حزبِ اختلا ف کے الزامات اور دعووں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ پارٹی کے سینیئر رہنما اور سینیٹ میں قائدِ ایوان راجہ ظفر الحق نے اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ مفتاح اسماعیل کا تقرر غیر آئینی ہے۔ خورشید شاہ صاحب اور اپوزیشن کے دوسرے ارکان کو آئین کی آرٹیکل انیس کا مطالعہ کرنا چاہیے، جس کے تحت کوئی بھی شخص جو پارلیمنٹ کا رکن نہ ہو، چھ مہینے کے لیے نہ صرف وفاقی وزیر بن سکتا ہے بلکہ وزیرِ اعظم بھی بن سکتاہے ۔ یہ صرف چھ ماہ کی مدت کے لیے ہے۔ مفتاح اسماعیل تو بہت تھوڑے وقت کے لیے وزیر بنے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ن لیگ کا حق تھا کہ وہ بجٹ پیش کرے۔ ’’ہم عوام کی منتخب کردہ حکومت ہیں، تو کوئی ہمیں بجٹ پیش کرنے سے کیسے روک سکتا تھا۔ کل کوئی اور منتخب حکومت آکر اس میں تبدیلی کر سکتی ہے۔ اس میں اس طر ح احتجاج کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ پی پی پی نے آج پی ٹی آئی کے زیرِ قیادت احتجاج کیا، جو مناسب نہیں تھا۔

مزید پڑھیے: نواز شریف کا میڈیا بلیک آؤٹ، الزام ججوں اور جرنیلوں پر