1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیڈن سے ملاقات سے ایک 'نئے دور‘ کا آغاز ہوا ہے: ایردوآن

22 جون 2021

دونوں ملکوں کے مابین مختلف سیاسی او ر علاقائی امور پر اختلافات کے باوجود ترک رہنما نے ملاقات کے بعد باہمی تعلقات میں بہتری کی امید ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3vJCI
Brüssel NATO Gipfeltreffen l Erdogan und Biden
تصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/AA/picture alliance

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کی حالیہ ملاقات سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے ایک ”نئے دور" کا آغاز ہوا ہے۔

دونوں رہنماوں نے گزشتہ ہفتے برسلز میں نیٹو سربراہی کانفرنس کے دوران ملاقات کی تھی۔

ایردوآن نے کیا کہا؟

ایردوآن نے پیر کے روز کابینہ کی ایک میٹنگ کے بعد بتایا،”ہمیں یقین ہے کہ ہم نے ایک نئے دور کے دورازے کھول دیے ہیں جو امریکا کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات پر مبنی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا،”ہم بائیڈن کے ساتھ اپنی بات چیت کے مثبت لہجے سے اور امریکا کے ساتھ رابطوں کے اپنے چینلوں کو مستحکم کرکے، ملک کے لیے ممکنہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے تئیں پرعزم ہیں۔"

ایردوآن نے اسی کے ساتھ بتایا کہ انہوں نے بائیڈن انتظامیہ سے ایک درخواست بھی کی ہے: ”ترکی کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ ہر شعبے میں اس کی قتصادی اور سیاسی خود مختاری کا احترام کیا جائے اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ترکی کی جدوجہد میں اس کی مدد کی جائے۔"

Brüssel NATO Gipfeltreffen l Erdogan und Biden
رجب طیب ایردوآن اور جو بائیڈن نے برسلز میں نیٹو سربراہی کانفرنس کے دوران ملاقات کی تھی۔تصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/AA/picture alliance

بائیڈن اور ایردوآن میں سیاسی امور پر کیا اختلافات ہیں؟

یردوآن کے مثبت تبصروں کے باوجود دونوں ممالک کے مابین مختلف سیاسی او رعلاقائی امور پر گہرے اختلافات موجود ہیں۔

ایردوآن نے شام میں کرد گروپوں کے خلاف متعدد فوجی کارروائیاں کی ہیں۔ ترکی کا دعوی ہے کہ ان گروپوں کے ممنوعہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے کے ساتھ تعلقات ہیں۔ امریکا، شام میں اسلامک اسٹیٹ جیسی جہادی تنظیموں کے خلاف محا ذ آرا ان کرد گروپوں میں سے بعض کی مدد کرتا ہے۔

امریکا ترکی کو روسی ساخت کے ایس 400 میزائلوں کے فروخت کا بھی سخت مخالف ہے۔ان میزائلوں سے ترکی کا دفاعی نظام مضبوط ہوجائے گا۔

ایردوآن نے اسرائیل کی حمایت کرنے کے لیے بارہا امریکا کی نکتہ چینی کی ہے۔ ترک صدر فلسطینیوں کے ساتھ اکثر اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دیکھے جاتے رہے ہیں۔

اس برس جب بائیڈن نے عثمانی دور خلافت میں آرمینیائی شہریوں کی ہلاکتوں کو 'قتل عام‘ قراردیا تھا تواس کے بعد بھی دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

دونوں ممالک تاہم بعض دیگر شعبوں، مثلاً افغانستان سے نیٹو کی واپسی، میں ایک دوسرے کا تعاون کررہے ہیں۔ بائیڈن اورایردوآن رواں سال کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی فوج کی واپسی کے بعد دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے کی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں ترکی کو اہم رول ادا کرنے کی اجازت دینے پر متفق ہوگئے ہیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں