1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور جرمن مذبح خانہ کووڈ 19 کے سبب بند

8 اکتوبر 2020

ایمسلینڈ میں قائم مذبح خانہ اور گوشت پیک کرنے والی کمپنی ’وائیڈے مارک‘جو ٹونیز گروپ کا حصہ ہے، کے بارے میں کووڈ انیس کے پھیلاؤ سے متعلق تشویشناک خبر کے سبب اسے بند کرنے کا حکم دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3jdSG
Deutschland Corona-Infektionen im Weidemark Schlachtbetrieb in Sögel
تصویر: Mohssen Assanimoghaddam/dpa/picture-alliance

شمالی جرمنی کے علاقے زوئگل میں قائم ایک مذبح خانہ اور گوشت پیک کرنے والی کمپنی 'وائیڈے مارک‘ کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی دوسری لہر کی شدت اختیار کر جانے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

جرمن صوبے لوئر سیکسنی کی مغربی حصے میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے 'ایمسلینڈ‘ کے علاقے زوئگل میں گوشت کی مصنوعات بنانے والے ایک پلانٹ' وائیڈیمارک‘ کو احکامات جاری کیے گئے کہ وہ جانوروں کے ذبح کرنے کا کام جمعے تک اور پھر آئندہ اتوار تک گوشت کی مصنوعات کی پیکنگ کا کام مکمل طور پر بند کر دے۔ ضلع ایمسلینڈ کی علاقائی اتھارٹی نے اس مذبح خانے اور پلانٹ کو ابتدائی طور پر 22 روز کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی وجہ یہاں کام کرنے والے قریب دو ہزار کارکنوں میں سے 112 کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج سے پتا چلا کہ وہ کووڈ 19 میں مبتلا ہیں۔

مذبح خانہ اور گوشت پیک کرنے والی کمپنی 'وائیڈے مارک‘ دراصل جرمنی میں گوشت کی مصنوعات کی سب سے بڑی صنعت 'ٹیونیز‘ کی ذیلی کمپنی ہے۔ ٹیونیز کے لیے کام کرنے والے کارکنوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور ان کی ایک بڑی تعداد کے کووڈ انیس کا شکار ہونے سے متعلق متعدد اسکینڈلز سامنے آ چُکے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کووڈ انیس گوشت کی جرمن صنعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے کا سبب بنا ہے۔

Deutschland Tönnies in Rheda-Wiedenbrück
جرمنی میں ٹیونیز سب سے بڑی ’میٹ انڈسٹری‘ ہے۔ تصویر: picture-alliance/dpa/D. Inderlied

 

'ٹیونیز‘ کا موقف

رواں برس جون میں مغربی جرمن شہر گوئٹرس لو میں مذبح خانے 'ٹونیز‘میں بڑے پیمانے پر کووڈ انیس بیماری کے پھیلنے کے نتیجے میں ہزاروں افراد اس بیماری کا شکار ہوئے تھے اور اس کے نتیجے میں حکام نے اس شہر اور اس کے پڑوسی ضلع کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا تھا۔ اُس کے بعد سے ٹونیز نے متعدد اقدامات کیے، جن کا مقصد کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ضوابط کے اطلاق سے ہے۔ ایمسلینڈ میں قائم  مذبح خانہ اور گوشت پیک کرنے والی کمپنی 'وائیڈے مارک‘جو ٹونیز گروپ کا حصہ ہے، کے بارے میں سامنے آنے والی تشویشناک خبر کے بعد ٹیونیز انتظامیہ نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے دوران اُس نے ایمسلینڈ انتظامیہ کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات کیے تھے اور وہ اپنے طور پر حفاظتی اور احتیاطی تدابیر کے لیے متعدد اقدامات کر بھی چُکی تھی تاہم علاقائی انتظامیہ کی طرف سے'وائیڈے مارک‘پلانٹ کو بند کرنے کا حکم 'غیر متناسب‘ ہے۔ ٹونیز نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کرے گا۔

 'وائیڈے مارک‘پلانٹ میں کام کرنے والے ورکرز کے لیے جو احتیاطی تدابیر کی گئیں اُن میں تمام کارکنوں کا روزانہ بنیادوں پر کورونا ٹیسٹ اور  چہرے کے اعلی معیار کے ماسک FFP-2 کا لازمی استعمال شامل ہے۔ ٹونیز حکام کے مطابق اب ان کا ہر کارکن یہ ماسک پہنے رہتا ہے اور ہر روز ہر ورکر کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔

Fleischfabrik Wurstfabrik  Belarus
کووڈ انیس کے پھیلاؤ نےجرمنی کی گوشت کی صنعت کو بھی بہت نقصان پہنچایا ہے۔تصویر: picture alliance/dpa/A.Aleksandrov

ٹیونیز پر کڑی نظر کیوں؟

ریہڈا ویڈنبروک جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے مشرق میں واقعے ایک مقام ہے جہاں گوشت کی پیکنگ کے ایک پلانٹ کو جون کے ماہ میں وہاں کام کرنے والے 15 سو ورکرز میں کورونا وائرس ٹیسٹ کے (پوزیٹیو رزلٹ( کے سامنے آنے کے سبب بند کر دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اپریل 2020ء میں جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے پبلک پراسیکیوٹر کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا کیونکہ اس سے قبل جرمنی میں گوشت کی پیکنگ کے گوداموں میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے سلسلہ وار واقعات سامنے آئے تھے۔ ان واقعات کی چھان بین سے یہ انکشاف ہوا کہ ان گوداموں میں غیرقانونی طور پر کام کرنے والوں کو انتہائی مخدوش  اور تنگ کوارٹرز میں رہنے کی جگہ فراہم کی گئی تھی، جہاں یہ ناگفتہ بہ صورتحال میں زندگی بسر کر رہے تھے۔

جرمنی کے متعدد مذبح خانوں میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد تمام 'میٹ پلانٹس‘ پر کڑی نظر رکھی جانے لگی کیونکہ ان پلانٹس میں کام کرنے والے ورکرز کو میسر سہولیات، حفظان صحت کا نظام ان کے رہن سہن، ہر چیز کا جائزہ لینا ضروری تھا۔ کورونا وائرس کے پھیلنے کے واقعات کی چھان بین سے یہ انکشاف ہوا کہ ان گوداموں میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والوں کو انتہائی بوسیدہ اور تنگ کمروں میں رہنے کی جگہ فراہم کی گئی تھی جہاں یہ ناگفتہ بہ صورتحال میں زندگی بسر کر رہے تھے۔

کشور مصطفیٰ

       

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں