1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسشمالی امریکہ

ایشیائی بھڑوں نے جنوب مغربی بحرالکاہل کے خطے میں قدم جما لیے

27 مارچ 2021

بحر الکاہل کے جنوب مغربی علاقوں کی شہد کی مکھیاں ان ایشیائی بھڑوں کا مقابلہ کرنے کی بظاہر سکت نہیں رکھتیں۔ ایشیائی بھڑوں کا ڈنک غیر معمولی حد تک سخت ہوتا ہے۔ ان کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کے چھتے ختم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3rGnB
USA Asiatische Riesenhornissen | Bekämpfung
تصویر: Elaine Thompson/Pool/ AFP

بحر الکاہل کے جنوب مغرب میں بعض امریکی علاقوں اور کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں مقامی حکام نے جارح مزاج ایشیائی بھڑوں (Hornets) کے خاتمے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ جاپانی ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ بھڑوں کا یہ 'قتلِ عام‘ سارے علاقے کے ایکو سسٹم پر واضح اثرات مرتب کرے گا۔ کینیڈین صوبے میں ان بھڑوں کے چھتوں کی نشاندہی سن 2019 میں کی گئی تھی۔ اسی طرح یہ امریکی ریاست واشنگٹن کے سرحدی علاقوں میں بھی پائی گئی ہیں۔

امریکا میں ’قاتل سرخ بِھڑ‘ کا اولین چھتہ

شہد کی مکھیوں کی دشمن

ایشیائی بھڑ کو برٹش کولمبیا کی شہد کی مکھیوں کی شدید دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ سائنسی ماہرین کے مطابق چند ہارنیٹس یا بھڑیں مل کر پچیس سے تیس ہزار تک شہد کی مکھیوں کے ایک بڑے چھتے کو چند گھنٹوں میں اجاڑ دیتی ہیں۔

USA Asiatische Riesenhornisse verbreitet sich
بھڑوں کے حملوں سے شہد کی مکھیوں کے کئی چھتے گزشتہ کئی مہینوں کے دوران ضائع ہو چکے ہیںتصویر: Quinlyn Baine/Washington State Department of Agriculture/AP/picture alliance

امریکی اور کینیڈین ماہرین حیاتیات کا خیال ہے کہ ان بھڑوں کے حملوں سے شہد کی مکھیوں کے کئی چھتے گزشتہ کئی مہینوں کے دوران ضائع ہو چکے ہیں۔

کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا سے تعلق رکھنے والے علوم حشرات الارض کے ماہر نانائمو کا کہنا ہے کہ ایشیائی بھڑیں شہد کی علاقائی اور مقامی انڈسٹری کے لیے سنگین نقصان کا باعث ہو سکتی ہیں۔

جرمنی: بِھڑوں کا حملہ، 16 بچے ہسپتال

قاتل بِھڑ

ایشیائی بھڑ یا ہارنیٹ کی رنگت سیاہ ہونے کے علاوہ سرخ بھی ہوتی ہے۔ پاکستان اور بھارت میں بھی سرخ بھڑ پائی جاتی ہے۔ امریکا اور کینیڈا پہنچنے والی ہارنیٹس کے زہریلے ہونے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف جاپان میں اس کے کاٹنے سے ہر سال تیس سے پچاس تک افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

دوسری جانب امریکا میں زرد بھڑوں اور شہد کی مکھیوں کے کاٹنے سے سالانہ اوسط ہلاکتیں باسٹھ کے قریب رہتی ہیں۔

Biene vor Sonnenblume
ایشیائی بھڑیں شہد کی علاقائی اور مقامی انڈسٹری کے لیے سنگین نقصان کا باعث ہو سکتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul

ایشیائی تُند مزاج بھڑ

امریکا اور کینیڈا میں چھتے بنانے والی زور دار ڈنک والی بھڑوں کا تعلق جاپان اور جزیرہ نما کوریا سے ہے۔ اس کے علاوہ کئی اور ایشیائی ممالک میں بھی یہ بھڑیں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ ان بھڑوں میں جوان نر کی زیادہ سے زیادہ لمبائی ساڑھے چار سینٹی میٹر (1.7 انچ) تک ہو سکتی ہے۔ ان بھڑوں کے ڈنک کی لمبائی چھ ملی میٹر (0.2 انچ) تک ہوتی ہے۔

بھڑ کے کاٹےکا علاج ’کانٹے‘ سے

ایشیائی بھڑوں کے چھتے اکثر گھنے جنگلات یا سوکھے درختوں کے تنوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایسی بھڑوں کے چھتوں کی جسامت چھوٹے ہونے کے ساتھ ساتھ خاصی بڑی بھی ہو سکتی ہے۔

جولین رایل، ٹوکیو (ع ح / م م)