1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں ’قاتل سرخ بِھڑ‘ کا اولین چھتہ

24 اکتوبر 2020

امریکی سائنسدانوں کو ملک میں سُرخ یا گہری زرد رنگت والی بڑی بِھڑوں ہارنیٹ کا اولین چھتہ ملا ہے جو باسکٹ بال کے سائز کا ہے۔ امریکا میں پہلی مرتبہ دس ماہ قبل ایشیائی ہارنیٹ کو دیکھا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3kNlk
USA Asiatische Riesenhornisse verbreitet sich
تصویر: Quinlyn Baine/Washington State Department of Agriculture/AP/picture alliance

امریکا میں اب سے قریب 10 ماہ قبل پہلی مرتبہ ایشیائی ہارنیٹ نظر آنے کے بعد امریکی زرعی اور کیڑے مکوڑوں کے ریسرچرز نے اس کی تلاش کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ امریکی محکمہٴ زراعت کی ترجمان کارلا سالپ نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ 'خواتین و حضرات، ہم نے انہیں تلاش کر لیا‘۔

ایشیائی ملکوں میں سرخ بھڑ کو انتہائی خطرناک خیال کیا جاتا ہے۔ یہ بہت ہی زہریلی ہوتی ہیں۔ سرخ بھڑ کو اردو میں زنبور بھی کہا جاتا ہے۔ اس اڑنے والے خطرناک کیڑے کو انگریزی میں ہارنیٹ (Hornet) کہتے ہیں لیکن اس کے زہریلے ہونے کی وجہ سے اسے عام طور پر 'مرڈر ہارنیٹ‘ یعنی قاتل زنبور بھی کہا جاتا ہے۔

جرمنی: بِھڑوں کا حملہ، 16 بچے ہسپتال

بھڑ کے کاٹےکا علاج ’کانٹے‘ سے

باسکٹ بال کے برابر سائز کا چھتہ

امریکی سائنسدانوں نے بڑی جسامت کے زنبور یا ہارنیٹ کا جو چھتہ ڈھونڈا ہے، وہ جسامت میں تقریباً باسکٹ بال جتنا ہے۔ ریسرچرز ابھی بھی دوسرے علاقوں میں ہارنیٹ کے چھتوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ چھتہ کینیڈین سرحد کے قریب بلین قصبے میں ملا ہے۔

امریکی ریاست واشنگٹن کے محکمہٴ زراعت (WSDA) کے حکام نے اس چھتے کی تلاش کے لیے تین ہارنیٹ کے ساتھ ریڈیو ٹریکر باندھ کر انہیں چھوڑا تھا۔ اس ٹریکر کے ساتھ ریسرچرز کو اس زہریلے کیڑے کی پرواز کی تفصیلات دستیاب ہوئیں اور ایک ہارنیٹ جب اپنے چھتے میں پہنچی تو زرعی ماہرین اس بڑے چھتے کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

بڑی جسامت کی سرخ بھڑ  ہارنیٹ کا چھتہ درختوں میں گھرے علاقے میں ہے اور یہ چھتہ ایک درخت کے اندر زمین سے قریب آٹھ فٹ بلند ہے۔ چھتے والے علاقے کی زمین کے مالک نے ریاستی محکمہٴ زراعت کو چھتہ ہٹانے کے ساتھ اُس درخت کو بھی کاٹنے کی اجازت دے دی ہے جس میں یہ چھتہ موجود ہے۔

قاتل بِھڑ کا اصل علاقہ

امریکا پہنچنے والے ہارنیٹ کے زہریلے ہونے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف جاپان میں اس کے کاٹنے سے تیس سے پچاس افراد کی ہلاکت ہر سال ہوتی ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ سرخ بھڑوں کی افزائش کا اصل علاقہ جاپان ہے۔ امریکا میں زرد بھڑوں اور شہد کی مکھیوں کے کاٹنے سے سالانہ بنیاد پر ہونے والی اوسطاً ہلاکتیں باسٹھ ہیں۔

امریکی زرعی حکام اس پر بھی غور کر رہے ہیں کہ ہارنیٹ براعظم ایشیا سے امریکا کیسے پہنچے ہیں۔ ان کی پہلی مرتبہ نشاندہی دسمبر سن 2019 میں ہوئی تھی۔ یہ دو انچ (پانچ سینٹی میٹر) لمبی ہوتی ہیں اور شہد کی مکھیوں کی شدید دشمن بھی۔ چند ہارنیٹ مل کر شہد کی مکھیوں کے ایک بڑے چھتے کو چند گھنٹوں میں اجاڑ دیتی ہیں۔

USA Asiatische Riesenhornisse verbreitet sich
ہارنیٹ دو انچ (پانچ سینٹی میٹر) لمبی ہوتی ہیں اور شہد کی مکھیوں کی شدید دشمن بھی۔تصویر: Karla Salp/Washington State Department of Agriculture/AP/picture alliance

امریکی ریاست واشنگٹن کے محکمہ زراعت کے کیڑوں مکوڑوں کے ایک ماہر سیون ایرک سپیشگر نے بتایا کہ بلین میں ہارنیٹ کے اس بڑے چھتے کو ہٹانے کے لیے چھتے پر پہلے فوم ڈالی جائے گی اور پھر انہیں پلاسٹک میں لپیٹ دیا جائے گا۔ یہ کوشش بھی کی جائے گی کہ یہ بچ نہ سکیں۔ اس پلان پر عمل کرنے والے ورکرز کو چہرے اور جسم کو محفوظ رکھنے والا خصوصی حفاظتی لباس بھی فراہم کیا جائے گا۔ سپیشگر نے مزید بتایا کہ تمام ہارنیٹس کو پکڑ کر ہلاک کرنے کے علاوہ درخت کو بھی کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ع ح / ا ب ا (اے پی، اے ایف پی)