1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کا اسرائیلی جہاز پر حملہ

14 اپریل 2021

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران نے نطنز میں اپنی جوہری تنصیب پر ہونے والے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3ryEs
Persischer Golf Helios Ray
تصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

متحدہ عرب امارات کے نزدیک ایک اسرائیلی ملکیتی جہاز پرمنگل کے روز ہونے والے میزائل حملے کی ذمہ داری گوکہ فوری طورپر کسی نے نہیں لی ہے تاہم اسرائیل کے حکام اور اسرائیلی میڈیا کا خیال ہے کہ یہ حملہ ایران نے کیا ہے۔ یہودی ریاست اور اسلامی جمہوریہ کے مابین جاری کشیدگی کے درمیان یہ تازہ ترین پیش رفت ہے۔

اسرائیلی  چینل 12 ٹیلی ویزن نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی فجیرہ بندرگا ہ کے نزدیک منگل کے روزایک اسرائیلی تجارتی جہاز کو مبینہ طور پر ایرانی میزائل کا نشانہ بنا یا گیا۔ اس حملے میں ہائپریون نامی جہاز کو”معمولی نقصان" ہوا ہے۔

چینل 12 ٹیلی ویزن نے ایک نامعلوم اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایک میزائل حملہ تھا اور اس کے لیے ایران ذمہ دار ہے۔ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور جہاز اپنی منزل کی جانب جا رہا ہے۔

لبنانی میڈیا کے مطابق ہائپریون نامی یہ جہاز ایک اسرائیلی شپنگ کمپنی رے کی ملکیت ہے۔ اسے منگل کے روزہ فجیرہ کے قریب نشانہ بنا یا گیا۔ عرب میڈیا نے بھی اس جہاز کو ایرانی میزائل کا نشانہ بنانے کی خبر دی ہے۔

سمندری سکیورٹی سے وابستہ دو دیگر ذرائع نے بھی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ فجیرہ بندرگاہ کے نزدیک اسرائیلی جہاز پر میزائل سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک دھماکہ ہوا۔ تاہم اس میں کوئی ہلاک نہیں ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر اور اسرائیلی وزارت دفا ع نے اس واقعہ پر فی الحال تبصرہ کرنے سے منع کر دیا۔ اسرائیل کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے کہا کہ انہیں اس واقعے کی اطلاع ملی ہے لیکن وہ فی الحال اس کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ متحدہ عرب امارات نے بھی فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

حملے کا تیسرا واقعہ

حالیہ مہینوں میں ایران کی جانب سے اسرائیلی جہازوں پر حملے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ گذشتہ ماہ بحیرہ عرب میں ایک اسرائیلی جہاز کو مبینہ طور پر ایرانی میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا جب کہ فروری میں بھی ایران نے خلیج عمان میں اسرائیلی ملکیتی جہاز کو نشانہ بنایا تھا۔

دوسری طرف ایک ہفتے قبل ہی بحیرہ احمر میں موجود ایرانی جہاز ساویز پر بھی حملہ ہوا تھا جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے۔ اس حملے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ اس واقعے میں ساویز کو معمولی نقصان ہوا ہے جبکہ اس نقصان کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

اسرائیلی جہاز پر حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران نے نطنز میں اپنی جوہری تنصیب پر ہونے والے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کے روز کہا تھا کہ اگر ایران کو یہ یقین ہو گیا کہ نطنر پر حملے میں یہودی ریاست کا ہاتھ ہے تو ”اسرائیل کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور وہ دیکھ لے گا کہ اس نے کیسی بیہودہ حرکت کی ہے۔"

Iran Atomprogramm
تصویر: Iranian Presidency Office/AP Photo/picture alliance

ایران نے یورینیم افزودگی کی شرح بڑھادی

دریں اثنا ایران نے یورینیم افزودگی کی شرح 60 فیصد بڑھانے کا اعلان کردیا ہے۔

ایرانی جوہری توانائی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو ایک خط لکھ کر بتا دیا گیا ہے ”ایران یورینیم افزودگی کی شرح کو ساٹھ فیصد کر رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس کا آغاز بدھ چودہ اپریل کی رات سے ہوجائے گا۔

ایرن کے اس اعلان نے ویانا میں جاری مذاکراتی عمل پر سوال کھڑے کر دیے ہیں جہاں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔

یورینیم افزودگی کی سطح بڑھانے کا حالیہ اعلان نطنز کی جوہری تنصیب میں ہونے والے اس دھماکے کے بعد کیا گیا جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا ہے۔ ایران نے اس حملے کو 'جوہری دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔

جوہری معاہدے کے مطابق ایران کو یورینیم کی افزودگی کی سطح 3.67 فیصد تک رکھنی تھی لیکن ایران، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس معاہدے سے یک طرفہ الگ ہوجانے کے بعد اس شرح کو بتدریج بڑھاتے ہوئے بیس فیصد تک لا چکا تھا۔

ج ا/ ص ز  (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں