1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر امریکی پابندیاں غیردانشمندانہ اور خطرناک ہیں، ترکی

6 نومبر 2018

ترکی نے ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یک طرفہ پابندیاں ’غیر دانشمندانہ اور خطرناک‘ ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

https://p.dw.com/p/37iXs
Iran Teheran Erdogan trifft Rohani
تصویر: Reuters/Turkish Presidential Palace/K. Ozer

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو جاپانی رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے ٹوکیو کے دورے پر ہیں۔ جاپانی دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پابندیاں عائد کرنے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔

چاؤش اولو کا کہنا تھا، ’’ہم اصولی طور پر پابندیاں عائد کرنے کے خلاف ہیں کیوں کہ ہمارا یہ یقین ہے کہ پابندیوں کے ذریعے کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران پر نئی امریکی پابندیاں غیر دانشمندانہ ہیں کیوں کہ ایران کو تنہا کرنا خطرناک ہے اور ایرانی شہریوں کو سزا دینا منصفانہ عمل نہیں ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ نے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، ان پابندیوں کا اطلاق پیر پانچ نومبر سے ہو چکا ہے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ ترکی اپنی ضرورت کی ایک تہائی گیس ایران سے درآمد کرتا ہے اور اس کا شمار ایرانی تیل خریدنے والے آٹھ اہم ترین ممالک میں بھی ہوتا ہے۔ ترکی نیٹو کا رکن اور خطے میں امریکا کا اہم اتحادی بھی ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق ان یک طرفہ امریکی پابندیوں کی دوستانہ انداز میں مخالفت کی جائے گی کیوں کہ ان کے باعث ترکی سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک متاثر ہوں گے۔

ترک وزیر خارجہ نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ اس صورت حال کا مناسب اور متبادل حل تلاش کیا جائے۔ چاؤش اولو کے مطابق، ’’میرے خیال میں پانبدیاں عائد کیے جانے کی بجائے بامعنی مذاکرات اور بات چیت سے بہتر نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں اور یہی ہمارا اصولی موقف بھی ہے۔‘‘

سعودی عرب اور خاشقجی قتل معاملہ

جاپان میں موجود ترک وزیر خارجہ نے سعودی عرب سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے جاری تحقیقات میں ریاض بھرپور معاونت کرے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر ترکی کا یہ مطالبہ دہرایا کہ سعودی عرب قتل میں ملوث مشتبہ افراد کو ترکی کے حوالے کرے اور خاشجی کی جسمانی باقیات کی تلاش میں بھی مدد کرے۔

ترک وزیر خارجہ کے مطابق انقرہ حکومت اس معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہتی ہے اور سعودی عرب نے ابھی تک اہم ترین سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔ چاؤش اولو کا کہنا تھا، ’’ہمیں یہ معلوم کرنا ہے کہ یہ سب کیسے ہوا؟ کس نے قتل کی ہدایات دیں؟ اور ہمیں صحافی خاشقجی کی نعش بھی تلاش کرنا ہے۔‘‘

صدر رجب طیب ایردوآن نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ خاشقجی کے قتل کے احکامات ’اعلی ترین سعودی حکام‘ نے دیے تھے لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ احکامات شاہ سلمان کے نہیں تھے۔

ش ح / اب ا (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں