1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

ایران سے پاکستان میں ایندھن کی اسمگلنگ میں واضح اضافہ

10 مئی 2023

پاکستان میں فروخت ہونے والا تقریباﹰ 35 فیصد ڈیزل ایران سے اسمگل ہو کر آ رہا ہے اور نجی ڈیلر فی لٹر تقریباً 53 روپے منافع کما رہے ہیں۔ لیکن اس طرح پاکستان کو ماہانہ تقریباً 10.2 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4R9xw
 ڈیلر فی لٹر تقریباً  53 روپے منافع کما رہے ہیں
ڈیلر فی لٹر تقریباً 53 روپے منافع کما رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) کے مطابق ماضی میں ایندھن کی اسمگلنگ پاکستانی صوبے بلوچستان تک ہی محدود تھی لیکن اب یہ ملک کے باقی حصوں میں بھی پھیل چکی ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی وزارت توانائی نے اپریل میں ملکی سکیورٹی فورسز کو ایران سے ایندھن کی اسمگلنگ کو رکوانے کے لیے ایک خصوصی خط بھی لکھا تھا۔ اس میمو میں کہا گیا تھا کہ اسمگل شدہ مصنوعات کی وجہ سے ملک میں ڈیزل کی فروخت 'چالیس فیصد سے زیادہ‘ تک گر گئی ہے۔

پاکستان اپنی ایندھن کی زیادہ تر طلب مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پوری کرتا ہے لیکن  ایران کے ساتھ اس کی مغربی سرحد سے تیل اسمگل بھی کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے وزیر مملکت برائے پٹرولیم فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

توانائی کا بحران: پاکستان کی نظریں روس اور امریکہ دونوں پر

پاکستان میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے مطابق ملک میں تیل کی مصنوعات کی فروخت گزشتہ سال اپریل کے مقابلے 46 فیصد کم ہو کر 8.8 ملین بیرل رہ گئی ہے۔ انہی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایک سال میں ڈیزل کی فروخت میں پچاس فیصد کمی ہوئی ہے۔ اس میں اسمگل شدہ ایندھن شامل نہیں ہے۔

 ڈیلر فی لٹر تقریباً  53 روپے منافع کما رہے ہیں
ڈیلر فی لٹر تقریباً 53 روپے منافع کما رہے ہیںتصویر: RIZWAN TABASSUM/AFP

'ایس اینڈ پی گلوبل کموڈٹی انسائٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ایندھن سرکاری قیمت سے تقریباً 53 روپے فی لٹر سستا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے، ''پرائیویٹ ڈیلرز دیگر نامزد مقامی ڈیلرز کے مقابلے میں ایرانی ڈیزل 35 روپے فی لٹر سستا بیچ کر معقول منافع کمانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔‘‘

پاکستان اس اسمگلنگ کو روک نہیں سکتا ؟

 آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق روزانہ تقریباً چار ہزار ٹن تک ایندھن پاکستان میں اسمگل کیا جاتا ہے۔ اس طرح پاکستان کو ماہانہ تقریباً 10.2 ارب روپے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔

پی پی ڈی اے کے مطابق پاکستان میں اسمگل کیا جانے والا ایرانی ایندھن اس صنعت کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے، جو پہلے ہی فروخت میں کمی کے رجحان سے دوچار ہے۔

پاکستان نے روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے دیا

آخر کیا پاکستان اس اسمگلنگ کو روک نہیں سکتا ؟ اس تناظر میں پی پی ڈی اے کے چیئرمین عبدالسمیع خان کا کہنا ہے، ''میرے خیال میں وہ ایرانی تیل کو ملک میں اسمگل کرنے کی اجازت دے رہے ہیں کیونکہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی ہے۔‘‘

عبدالسمیع خان کا مزید کہنا ہے، ''ماضی میں اسمگل شدہ ایندھن صرف بلوچستان تک ہی محدود تھا لیکن اب یہ ہر طرف پھیل چکا ہے۔‘‘ اسمگل شدہ ایرانی ایندھن مارکیٹ میں بکنے  والے ایندھن کے مقابلے میں نمایاں طور پر سستا ہے اور  اس وجہ سے پاکستانی ریفائنریوں کو اپنا صاف کردہ تیل ذخیرہ  کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ا ا / م م (روئٹرز)