1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنخواہ غرباء میں بانٹنے والے ٹیچر کے لیے ایک ملین ڈالر انعام

24 مارچ 2019

اپنی تنخواہ غرباء میں بانٹ دینے والے کینیا کے ایک گاؤں کے ایک سائنس ٹیچر کو دنیا کے سب سے منفرد معلم کے اعزاز اور ایک ملین ڈالر نقد انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ ٹیچر ویک اینڈز پر غریب طلبہ کو مفت پڑھاتے بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3FaxR
پیٹر تابیچی کی دبئی میں گلوبل ٹیچر پرائز حاصل کرنے کے بعد لی گئی ایک تصویتصویر: picture-alliance/J. Gambrell

دبئی سے اتوار چوبیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق کینیا کے یہ استاد اتنی مطمئن زندگی گزارتے ہیں کہ وہ ہر ماہ ملنے والی اپنی تنخواہ کا زیادہ تر حصہ نہ صرف غریب لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں بلکہ ہفتہ وار چھٹی کے دنوں میں بھی وہ غریب بچوں کو نجی طور پر مفت تعلیم دیتے ہیں۔

اب اسی بے لوث استاد کو ایک ملین ڈالر کے نقد انعام کی صورت میں ایک ایسے پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے، جو پوری دنیا میں صرف کسی ایک انتہائی منفرد معلم یا معلمہ کو دیا جاتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس افریقی ملک کے اس ٹیچر کا نام پیٹر تابیچی ہے اور وہ کینیا کے ایک نیم بنجر گاؤں پوانی میں پڑھاتے ہیں۔ تابیچی کے شاگردوں میں سے قریب ایک تہائی بچے یا تو یتيم ہیں یا پھر ان کے والدین میں سے صرف ایک ہی زندہ ہے۔ کینیا کا یہ علاقہ خشک سالی اور قحط سے بری طرح متاثر ہے۔

اس گاؤں کے اسکول میں جتنے بھی کلاس رومز ہیں، ان کی حالت بہت بری ہے، تابیچی کے زیادہ تر طلبہ کی عمریں 11 اور 16 برس کے درمیان ہیں جبکہ اس پورے اسکول میں صرف ایک کمپیوٹر ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی کبھی ہوتی ہے تو کبھی نہیں۔

زندگی میں پہلی بار فضائی سفر

پیٹر تابیچی کو جس انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے، وہ گلوبل ٹیچر پرائز کہلاتا ہے اور اس کے لیے اس سال دس ہزار سے زائد امیدواروں کے نام زیر غور تھے۔ اپنا یہ انعام وصول کرنے کے لیے کینیا سے جب پیٹر تابیچی دبئی پہنچے، تو یہ ان کی زندگی میں پہلا موقع تھا کہ وہ کسی ہوائی جہاز میں بیٹھے تھے۔

تابیچی کو آج اتوار کے روز جس تقریب میں یہ اعزاز دیا گیا، اس کی میزبانی معروف اداکار  ہیُو جیک مین کر رہے تھے اور تقریب کے شرکاء میں خاص طور پر متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان بن محمد بن راشد المکتوم بھی موجود تھے، جنہوں نے یہ گلوبل ٹیچر پرائز پیٹر تابیچی کو پیش کیا۔

’افریقہ کی کہانی‘

تابیچی کو یہ عالمی اعزاز دیے جانے کے موقع پر کینیا کے صدر کینیاٹا نے اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’پیٹر تابیچی کی کہانی افریقہ کی کہانی ہے۔ تابیچی جیسے انسانوں اور اساتذہ کی وجہ سے مجھے یقین ہے کہ افریقہ کے بہت اچھے دن زیادہ دور نہیں۔ تابیچی کی مثال ہماری بہت سی اگلی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال رہے گی۔‘‘

یہ اعزاز وصول کرتے ہوئے پیٹر تابیچی نے کہا، ’’جب میں 11 سال کا تھا تو میری والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔ میرے والد ایک پرائمری اسکول کے ٹیچر تھے۔ انہوں نے بڑی محنت سے ہم بہن بھائیوں کو پڑھایا لکھایا بھی، ہماری تربیت بھی کی اور ساتھ ہی اپنی ملازمت بھی جاری رکھی۔‘‘

دنیا کا سب سے خوش والد

انتہائی دلچسپ بات یہ ہے کہ پیٹر تابیچی نے جب یہ انعام وصول کیا، تو ساتھ ہی انہوں نے تقریب کے شرکاء میں بیٹھے ہوئے مہمانوں میں سے ایک کی طرف اشارہ بھی کر دیا۔ یہ پیٹر تابیچی کے والد تھے۔ پیٹر تابیچی نے اپنے والد کو اسٹیج پر آنے کی درخواست کی اور جو اعزاز انہیں دیا گیا تھا، وہ انہوں نے اپنے والد کو تھما دیا۔ اس پر پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا اور تمام شرکاء احتراماﹰ کھڑے ہو گئے۔

گلوبل ٹیچر ایوارڈ ایک ایسا عالمی اعزاز ہے، جو تعلیم کے شعبے میں انتہائی منفرد خدمات انجام دینے والے کسی بھی استاد یا استانی کو ہر سال دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز اپنی نوعیت کا سب سے زیادہ مالیت والا اعزاز بھی ہے، جو اس سال پانچویں مرتبہ دیا گیا۔ اس اعزاز کی حقدار کسی بھی شخصیت کا حتمی انتخاب دنیا کے مختلف ممالک کے سرکردہ اساتذہ، صحافیوں، کاروباری شخصیات اور سائنسدانوں پر مشتمل کمیٹیاں مشترکہ طور پر کرتی ہیں۔ گلوبل ٹیچر پرائز پہلی بار 2015ء میں دیا گیا تھا۔

م م / ع س / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں