1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: تارکین وطن کے لیے کون سی جگہیں محفوظ ہیں؟ ایپ بتائے گی

شمشیر حیدر تھومسن روئٹرز فاؤنڈیشن
18 فروری 2018

اٹلی میں ایک امدادی ادارے نے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جس کے ذریعے تارکین وطن قریبی ہسپتال اور پولیس اسٹیشن کے بارے میں جان پائیں گے اور خطرے کی صورت میں ایک بٹن دبا کر مدد طلب کر پائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2stTf
Facebook-App auf Smartphone
تصویر: Imago/Zumapress/J. Arriens

گزشتہ چار برسوں کے دوران بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے چھ لاکھ سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق اٹلی میں مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد میں آمد کے باعث ان کے خلاف عوامی جذبات میں بھی اضافہ ہوا ہے اور رواں برس کے عام انتخابات میں بھی مہاجرت کا موضوع کلیدی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کا وقت آ گیا ہے، جنرل باجوہ

سیاسی پناہ کا مشترکہ یورپی نظام ضروری ہے، میرکل

دوسری جانب اٹلی میں تارکین وطن کو بھی کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر عالمی ادرہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق نائجیریا سے اٹلی آنے والی مہاجر خواتین میں سے قریب اسی فیصد لڑکیوں سے زبردستی جسم فروشی کرائے جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔

اس یورپی ملک میں حالیہ عرصے کے دوران پناہ گزینوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایپ کے تخلیق کار کا کہنا ہے کہ انہیں موبائل ایپلی کیشن بنانے کا خیال اس لیے بھی آیا کیوں کہ زیادہ تر تارکین وطن صرف ایک اسمارٹ فون لے کر ہی اٹلی پہنچتے ہیں۔ اس کے علاوہ تارکین وطن سے جبری مشقت اور ان کے معاشی استحصال جیسے مسائل بھی اٹلی میں بڑھ رہے ہیں۔

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے MigrAdvisor نامی موبائل فون ایپ بنانے والے اولیویارو فورٹی کا کہنا تھا، ’’اٹلی آنے کے بعد پناہ کے متلاشی افراد کو مقامی ماحول میں ڈھلنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ مہاجرین کو سفر کے لیے ایک ساتھی چاہیے۔ یہ ایپ اٹلی میں تارکین وطن کے لیے ایک لائف لائن جیسی اہمیت رکھتی ہے۔‘‘

مشہور ایپ ’ٹرپ ایڈوائزر‘ کی طرز پر تیار کی گئی اس موبائل ایپ کے ذریعے تارکین وطن اپنے قرب و جوار میں اہم مقامات، جیسے پولیس اسٹیشن، اپنے ملک کا سفارت خانہ، قریبی ہسپتال وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے میں بھی یہ ایپ تارکین وطن کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہے اور وہ ایپ کی مدد سے باآسانی حکام اور مہاجرین کی مدد کرنے والے سماجی اداروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ فی الوقت یہ ایپ چار زبانوں، اطالوی، انگریزی، فرانسی اور عربی میں شروع کی گئی ہے۔

یونان میں پاکستانی مہاجرین: مسائل تو ہیں، پاکستانی سفیر

اٹلی: انتخابات کا سال اور دس ہزار بے گھر تارکین وطن