1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'اودے پور قتل کے ملزمان کا تعلق کسی پاکستانی تنظیم سے نہیں'

30 جون 2022

بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اہانت رسول کے معاملے میں اودے پور میں ایک ہندو کے قتل کی ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ قاتلوں کا تعلق ایک پاکستانی تنظیم سے ہے۔ پاکستان نے اس الزام کی تردید کردی۔

https://p.dw.com/p/4DS0C
Pakistan Außenministerium in Islamabad
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/I. Sajid

حال ہی میں ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما نوپور شرما کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف اہانت آمیز بیان کی حمایت کرنے والے ایک ہندو درزی کو قتل کیا گیا۔ بھارتی پولیس کا یہ دعوی تھا کی جو دو مسلمان اس قتل میں ملوث ہیں ان میں سے ایک کا تعلق پاکستان کی تنظیم 'دعوت اسلامی‘ سے ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا،''ہم نے بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں میں اودے پور میں ہونے والے قتل کے متعلق رپورٹس دیکھی ہیں جن میں شرانگیزی کی خاطر ملزمان، جو کہ بھارتی شہری ہیں، کا تعلق ایک پاکستانی تنظیم سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم اس الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘‘

 پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ''ایسی شر انگیز کوششیں بھارت اور بیرونی دنیا کے لوگوں کو بہکانے میں کامیاب نہیں ہوں گی۔‘‘ ان کے مطابق اس طرح کے الزامات دراصل بھارت کے داخلی معاملات کو حل کرنے میں ناکام بی جے پی اور آرا یس ایس کی ہندوتوا حکومت کو بری الذمہ قراردینے کے لیے ہیں۔

قبل ازیں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایا تھا کہ اودے پور قتل واقعے میں ''کسی تنظیم کی شمولیت اور بین الاقوامی رابطے کی تفصیلی جانچ کی جائے گی۔‘‘

وزارت داخلہ کے حکم پر بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی پہلے ہی اودے پور پہنچ چکی ہے اور قتل کے اس واقعے کی تفتیش کررہی ہے۔

Indien Spannungen nach der Ermordung eines Hindu-Mannes in Udaipur
تصویر: ANI/REUTERS

بھارت نے کیا کہا تھا

اودے پور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایم ایل لاتھر نے بدھ کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہنیا لال کے بہیمانہ قتل کی ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ دو ملزمان میں سے ایک کا پاکستان کی سرگرم دعوت اسلامی نامی تنظیم سے تعلق ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دو بنیادی ملزمین میں سے ایک غوث محمد نے 2014 میں پاکستان کا سفر کیا تھا۔ اس نے کراچی میں دعوت اسلامی کے مرکز میں ڈیڑھ ماہ گزارے تھے۔ وہ تقریباً تین درجن ان بھارتی شہریوں میں شامل تھا جو مذہبی وفد کے طور پر وہاں گئے تھے۔

 بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ واپسی کے بعد بھی غوث محمد کا پاکستان کے متعدد افراد سے مسلسل رابطہ تھا۔ گزشتہ ہفتے ہی اس نے نوپور شرما کے بیانات کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

 ’دعوت اسلامی‘ پاکستان میں بریلوی مسلک کی ایک اہم تنظیم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب کے ایک سابقہ گورنر سلمان تاثیر کا قتل کرنے والے ممتاز حسین قادری کا تعلق بھی دعوت اسلامی تنظیم سے تھا۔

Indien Spannungen nach der Ermordung eines Hindu-Mannes in Udaipur
تصویر: ANI/REUTERS

تازہ ترین صورت حال

کنہیا لا ل نامی شخص کے قتل کے بعد ریاست راجستھان کے اودے پور اور بھارت کے دیگر حصوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس سلسلے میں اب تک مجموعی طور پر پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

حالانکہ بھارت کی تقریباً تمام معروف مسلم سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتوں نے قتل کے اس واقعے کو غیر اسلامی اور غیر انسانی قرار دیا ہے اور اس کی شدید مذمت کی ہے تاہم ہندو تنظیموں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کے روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا۔

ج ا/ رب (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید