1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کے عالمی منشور میں ترامیم کی ضرورت ہے؟

7 دسمبر 2018

ستر برس قبل انسانی حقوق کے عالمی منشور پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن آج عالمی حکمران اس منشور کے بجائے قومی مفادات کو ترجیح دیتے نظر آ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/39e5y
UN-Menschenrechtscharta
تصویر: picture alliance/Photoshot

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق  میشیل باچیلٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس عالمی نظام نے انسانی حقوق کے عالمی منشور کو یقینی بنایا تھا وہ اب حکومتوں اور سیاستدانوں کے تنگ نظر قومی مفادات کی وجہ سے ٹوٹ رہا ہے۔

پیرس میں دس دسمبر سن 1948 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک اجلاس میں انسانی حقوق کا عالمی منشور منظور کیا گیا تھا۔ اس منشور کا مقصد صدیوں پرانے اس تصور کو ختم کرنا تھا کہ صرف ریاست ہی شہریوں کو حقوق فراہم کر سکتی ہے۔

UN verabschiedet Menschenrechtskonvention
تصویر: PA/dpa

اس عالمی ادارے کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن شہر نیورمبرگ میں نازی ملزمان کے خلاف مقدمات میں قومی مفادات کے حق میں دلائل پیش کیے گئے تھے۔ یہی بحث دراصل اس عالمی منشور کی تیاری میں مدد گار ثابت ہوئی۔ یوں اس منشور کا اطلاق ہر شخص پر ہوتا ہے، چاہے وہ جمہوری ملک کا رہنے والا ہو یا بادشاہی نظام میں یا پھر کسی ایسے ملک میں جہاں فوجی حکومت قائم ہے۔

برطانوی سکالر فرانسسکا کلوگ نے اے ایف سے گفتگو میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور خاص طور پر ایسے دور میں تخلیق کیا گیا تھا جب  قوم پرستی اور عوامیت پسندانہ سوچ جمہوری ملکوں میں سرایت کر گئی تھی۔

انسانی حقوق ’پامال‘ کرنے والے، حقوق کی عالمی کونسل کے رکن

Eleanor Roosevelt
تصویر: Franklin D Roosevelt Library website

لندن سکول آف اکنامکس میں انسانی حقوق کے قوانین کے پروفیسر کونور گیئرٹی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا UDHR نے ایسی عالمی اقدار طے کی تھیں، جن سے قومی حاکمیت کو کم کیا جا سکے تاہم اس منشور میں واضح طور پر درج ہے ’یہ اقدار انتہائی ضروری ہیں‘۔ اس کے ساتھ انہوں اس بات پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت یا اقوام متحدہ کو بھی ان اقدار کو نافذ کروانے کا اختیار نہیں۔

انسانی حقوق کے قوانین کے پروفیسر کونور گیئرٹی نے کہا کہ ماضی میں امریکا انسانی حقوق کے دفاع میں مرکزی کردار ادا کر تا رہا ہے تاہم موجودہ دور میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے بھی دستبردار کر دیا ہے۔

بعض انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق ستر برس بعد انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اس منشور پر نظر ثانی بھی کی جانی چاہیے۔ تاہم اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی کمشنر میشیل باچیلٹ کا کہنا ہے، ’’میں سمجھتی ہوں کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور موجودہ دور کے لیے اتنا ہی سازگار ہے جتنا ستر برس قبل تھا۔‘‘

ع آ / ع ب (اے ایف پی)