انسانی حقوق ’پامال‘ کرنے والے، حقوق کی عالمی کونسل کے رکن
13 اکتوبر 2018سینتالیس ارکان پر مشتمل عالمی کونسل برائے انسانی حقوق میں پانچ علاقائی بلاکس سے اٹھارہ ممالک کو بلا مقابلہ منتخب کر لیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے اریٹیریا اور فلپائن کے ’ انتہائی بُرے‘ ریکارڈ کے سبب کونسل میں ان کی شمولیت کی مخالفت کرے۔ ایچ آر ڈبلیو نے جینیوا میں قائم اس کونسل میں بحرین اور کیمرون کی شمولیت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اریٹیریا دنیا کے آمریت پسندانہ ممالک میں سے ایک ہے اور ملکی فوج میں جبری بھرتیوں کی اس کی پالیسی نے ہزارہا شہریوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ فوج میں جبری بھرتی ہونے والوں کو اکثر جبری مشقت اور غلامی پر مجبور کیا جاتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فلپائن کے جولائی سن 2016 سے لے کر اب تک صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی منشیات کے خلاف جنگ میں چار ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ اور قریب بارہ ہزار تک ہے۔
تاہم فلپائن کی حکومت نے ان ہلاکتوں پر ہونے والی عالمی تنقید کو مسترد کیا ہے اور اس کریک ڈاؤن میں جانی نقصان کے خلاف آواز اٹھانے والے اقوام متحدہ کے کارکنوں کو ہراساں بھی کیا ہے۔
امریکا نے رواں برس جون میں اس کونسل کی رکنیت یہ کہتے ہوئے چھوڑ دی تھی کہ کونسل کا طرز عمل منافقانہ ہے اور اسرئیل کے خلاف متعصبانہ بھی۔ اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے ایک بیان میں کہا، ’’کونسل میں معیارات کا نہ ہونا ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکا کا اس کی رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ درست تھا۔‘‘
عالمی کونسل برائے انسانی حقوق کا رکن منتخب ہونے والے ایک اور ملک بحرین کا حقوق انسانی کے حوالے سے ریکارڈ مایوس کُن ہے۔ اسی طرح افریقی ملک کیمرون کی سکیورٹی فورسز نے ملک کے ’اینگلوفون‘ نامی علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔‘‘
ص ح / ا ب ا / نیوز ایجنسی