1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

''ان خبروں پہ کبھی کوئی عذاب کیوں نہ آیا؟‘‘

27 اپریل 2020

پشاور میں چچا نے اپنی بھتیجی کو مبینہ طور پر اس لیے گولی مار کر ہلاک کر دیا کیوں کہ وہ شور مچا رہی تھی۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں گولی مارنے کی آواز سنی جا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3bShi
Symbolbild Kindesmissbrauch
تصویر: picture alliance / ZB

پاکستان صوبے خیبر پختونخواہ میں دو روز قبل ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ صوبائی دارالحکومت پشاور کے ارباب روڈ پر ایک گھر میں ہونے والی لڑائی ایک سات سال بچی کی جان لے گئی۔ پشاور میں ایک نیوز چینل 'آج‘ کی بیورو چیف فرزانہ علی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس بچی کے والد کا نام حیات اللہ ہے۔ اس کی بچی کا نام ایشال حیات جو دیگر بچوں کے ساتھ گھر کے صحن میں کھیل رہی تھی۔ بچوں کے شور مچانے پر اوپر کی منزل پر رہنے والے چچا کو غصہ آیا اور اس نے بچی پر فائر کر دیا۔

بچی کے والد حیات اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اس کے خاندان اور اس کے بھائی کے درمیان اکثر اس کی شادی کے مسئلے پر لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔ اطلاعات کے مطابق بچی کا چچا فرار ہو گیا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سینکڑوں مرتبہ شیئر کی جا چکی ہے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم، 'اوئیر گرلز‘ کی بانی گلالئی اسماعیل کا کہنا تھا،''پشاور میں ایک اور لڑکی ایک ایسے ہی مرد کے ہاتھوں ماری گئی جو بچی کے کھیلنے کی آواز برداشت نہ کر پایا۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم بچوں کی کیسے پرورش کر رہے ہیں، جو بڑے ہو کر اتنے بے حس ہو جاتے ہیں۔''

نگہت داد نے اس بارے میں ٹویٹ میں کہا،''کیوں ان خبروں پہ کبھی کوئی عذاب کیوں نہ آیا ؟‘‘

دوسری جانب سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نے بھی گھریلو تشدد میں اضافہ کیا ہے۔ فرزانہ کہتی ہیں کہ جب کوئی آفت آتی ہے تو ذہنی دباؤ بھی ساتھ لاتی ہے۔  ڈاکٹر بشیر احمد خیبر ٹیچنگ ہسپتال، خیبر پختونخواہ میں ماہر امراض ہیں۔ انہوں نے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ انہیں ذہنی دباؤ سے متعلق روزانہ ساٹھ سے ستر فون کالز موصول ہو رہی ہیں۔

پاکستان کی وزارت برائے انسانی حقوق کی جانب سے بھی ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن اور قرنطینہ میں رہائش خواتین اور بچوں کے لیے گھریلو تشدد کا سبب بن سکتی ہے۔ متاثرین 1099 یا 03339085709 پر کال یا واٹس ایپ کر کے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔

 ب ج/ ع ا (خبر رساں ادارے)