1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امن دستے شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوں تو کارروائی کی جائے‘

13 ستمبر 2018

سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی ایک قرارداد کے مطابق جو امن دستے شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوں، اُن کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دنیا بھر میں تنازعات کے شکار چودہ علاقوں میں امن دستے متعین ہیں۔

https://p.dw.com/p/34n3V
Südsudan UN-Mission (UNAMID) in Darfur
تصویر: Getty Images/AFP/A. Shazly

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ تنازعات کے شکار جن علاقوں میں امن دستے متعین ہیں اور وہ عام شہریوں کی جانیں بچانے میں ناکام رہے ہوں تو اُن کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔ اس مناسبت سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد کو امریکی حمایت حاصل ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اس قرارداد کے حوالے سے کہا کہ اب تک بہت سی کہانیاں سنی گئی ہیں، جن میں امن دستوں میں شامل فوجی استحصالی افعال میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ہیلی کے مطابق یہ صورت حال واضح کرتی ہے کہ امن دستے عام شہریوں کے تحفظ میں ناکام رہے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قرارداد میں جو تادیبی اقدامات شامل کیے گئے ہیں، ان میں امن دستوں کی واپس طلب، دستوں میں شامل فوجیوں کی تبدیلی، فوجیوں کی دی جانے والی تنخواہوں کا روکنا بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سنگین جرم کی صورت میں فوجداری کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

Friedensnobelpreisträger, UN Blauhelme
تنازعات کے شکار چودہ علاقوں میں متعین امن دستوں میں چھیانوے ہزار فوجی شامل ہیں۔تصویر: Getty Images/S.Kambou

حالیہ مہینوں میں اقوام متحدہ کے امن دستوں میں شامل فوجیوں پرجنسی استحصال کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ جنسی استحصال کے واقعات بعض افریقی ملکوں میں متعین امن دستوں میں شامل فوجیوں پر لگائے گئے تھے۔ کئی فوجیوں پر نوعمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کی مالی معاونت میں سب سے آگے امریکا ہے۔ امریکا کی جانب سے امن دستوں کے بجٹ کے لیے 6.9 بلین ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ امن دستوں کے مجموعی رویے میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا تو مالی امداد میں واضح کمی کر دی جائے گی۔ ایسی صورت میں اقوام متحدہ کے کئی مشن منسوخ بھی ہو سکتے ہیں۔

اس وقت دنیا کے تنازعات کے شکار چودہ علاقوں میں متعین امن دستوں میں چھیانوے ہزار فوجی شامل ہیں۔ یہ علاقے مشرق وسطیٰ، ایشیا اور کیریبین میں واقع ہیں۔ ایسے علاقوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ کشمیر بھی شامل ہے۔

شمسی توانائی کی مدد سے پانی حاصل کیا جاسکتا ہے