1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امن دستوں کو طاقت کے استعمال کی اضافی اجازت دی جائے‘

عاصم سليم12 مئی 2016

ہالينڈ اور روانڈا کی جانب سے زور ديا جا رہا ہے کہ مسلح تنازعات والے علاقوں ميں شہريوں کی حفاظت يقينی بنانے کے ليے اقوام متحدہ کے امن دستوں کو طاقت استعمال کرنے کی اضافی اجازت دی جائے۔

https://p.dw.com/p/1ImAp
تصویر: picture alliance/Yannick Tylle

وسطی افريقی ملک روانڈا اور يورپی يونين کے رکن ملک ہالينڈ کی جانب سے اس بارے ميں کوششوں کا باقاعدہ آغاز بدھ گيارہ مئی کے روز کيا گيا۔ ان ممالک کا مطالبہ ہے کہ مسلح تنازعات والے علاقوں ميں سويلينز کی حفاظت کے ليے امن دستوں کو  ’مضبوط کارروائيوں‘ کی اضافی اجازت دی جائے۔ اس کوشش کا مقصد يہ ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کے ليے اپنے فوجی بھيجنے والے ممالک اس بات پر متفق ہو سکيں کہ امن دستے اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈز کی اونچی اونچی ديواروں کے پيچھے رہنے کے بجائے، شہريوں کی حفاظت کے ليے زيادہ کارآمد کارروائیاں کرنے اور مخصوص صورتوں ميں عسکری مداخلت کرنے کے اہل ہوں۔

امريکی شہر نيو يارک ميں اقوام متحدہ کے ہيڈ کوارٹرز ميں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہالينڈ کے وزير خارجہ برٹ کوئينڈرز نے کہا، ’’امن دستوں کو حفاظت کے ليے سرگرم ہونا چاہيے ليکن ہميشہ ايسا نہيں ہوتا۔‘‘

يہ امر اہم ہے کہ ہالينڈ کے امن دستوں کے ليے جولائی سن 1995 ميں بوسنيا کے مسلمانوں کی حفاظت کرنے ميں ناکامی آج بھی شرمندگی کا باعث ہے۔ اس ملک نے حال ہی ميں دوبارہ سے اقوام متحدہ کے ليے اپنے امن دستے تعينات کرنے شروع کيے ہيں۔ ہالينڈ نے اپنے فوجی افريقی رياست مالی بھيجے ہيں۔

DR Kongo MONUSCO Mission
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

نيو يارک ميں گيارہ مئی کے روز ہونے والے اجتماع ميں رکن ممالک نے ’کيگالی ضوابط‘ کی توثيق پر زور ديا، جن کے تحت اقوام متحدہ کے امن دستے ايسی صورتوں ميں کہ جب مخالفين واضح طور پر شہريوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہوں، عسکری کارروائی کی اجازت ہو۔

اقوام متحدہ ميں روانڈا کے سفير يوجين رچرڈ نے اس موقع پر کہا کہ اس بارے ميں باقاعدہ مہم کا آغاز کيا جا رہا ہے۔ ان کا مزيد کہنا تھا، ’’ماضی کی ناکاميوں کو ہمارے مستقبل کو متاثر نہيں کرنا چاہيے۔‘‘

اب تک انتيس ممالک نے ان اقدامات کی توثيق کی ہے، جن ميں ايتھوپيا اور بنگلہ ديش شامل ہيں۔ يہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے امن مشنز ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليتے ہيں۔ ان کے علاوہ دو اور اہم ممالک پاکستان اور بھارت نے تاحال اس کی توثيق نہيں کی ہے اور نہ ہی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک برطانيہ، فرانس اور روس نے۔