1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرملکی افواج کا انخلا،جہادی سراُٹھاسکتےہیں،ماہرین کا انتباہ

1 مئی 2021

یکم مئی سے نیٹو نے بشمول امریکا اپنے باقی ماندہ فوجیوں کا افغانستان سے انخلا کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس طرح نیٹو فورسز اپنی طویل تر جنگ کے خاتمے کے پہنچ گئی ہے لیکن ملک کا مستقبل ہنوز غیر یقینی نظر آ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3splw
Nato Truppen verlassen Afghanistan
تصویر: Joel Saget/AFP/Getty Images

 

 امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلا کا سلسلہ گرچہ پہلے سے ہی جاری تھا اور یکم مئی اُس کا ایک تسلسل ہے۔ تاہم واشنگٹن انتظامیہ نے یکم مئی مقرر کر کے واضح کیا کہ یہ دراصل وہ ڈیڈ لائن ہے جس پر 2020ء میں طالبان کے ساتھ افواج کے انخلا کے ضمن میں اتفاق ہوا تھا۔ کئی ہفتوں سے افغانستان سے جنگی سازوسامان اور وہاں تعینات فوجیوں کے زیر استعمال اشیا کو نکالنے کا کام جاری تھا۔ افغانستان میں نیٹو کے 36 ممبر ممالک فوجی تعیناتی میں شریک تھے جن میں ڈھائی ہزار امریکی اور گیارہ سو جرمن فوجی شامل تھے۔  

افغانستان سے دہشت گردی کا خطرہ کہیں اور منتقل ہو چکا، بلنکن

افغانستان کا منظر   

جمعرات سے ہی دارالحکومت کابل اور اس کے قریبی بگرام ایئر بیس پرمعمول سے کہیں زیادہ امریکی ہیلی کاپٹروں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ ہفتہ یکم مئی کو افغانستان بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تاکہ افغان سرزمین سے نکلتے وقت امریکی فوجیوں پر کسی بھی ممکنہ حملے کو ناکام بنایا جا سکے۔ اُدھر قائم مقام وزیر داخلہ حیات اللہ حیات نے جمعے کی رات میں پولیس کے اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا،'' امریکی یکم مئی کو باضابطہ طور پر افغانستان سے فوجی انخلا کا آغاز کر دیں گے اور طالبان اس موقع پر تشدد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔‘‘ حیات اللہ حیات کے ان بیانات کی آڈیو کلپ صحافیوں کو فراہم کی گئیں تھیں۔

نیٹو بھی امریکا کے ساتھ ہی افغانستان سے کوچ کے لیے تیار

Nato Truppen verlassen Afghanistan
قنداھار کا ملٹری بیس۔تصویر: Javed Tanveer/AFP/Getty Images

جرمن فوج کی تعیناتی

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپریل کے وسط میں اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک افغانستان سے تمام امریکی فوجی واپس اپنے ملک چلے جائیں گے۔ اس کے فوراً بعد ہی نیٹو نے اعلان کر دیا تھا کہ مذکورہ تاریخ تک مغربی دفاعی اتحاد کا افغانستان آپریشن مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ اس طرح افغانستان سے جرمن فوجیوں کی تعیناتی بھی ختم ہو جائے گی۔

یہ جرمن فوج کی تاریخ میں مہنگا ترین اور شدید نقصان دہ مشن ثابت ہوا۔ افغانستان میں تعیناتی کے دوران 59 جرمن فوجی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں سے 35 دہشت گردانہ حملوں اور جھڑپوں میں مارے گئے جبکہ باقی حادثات میں یا فوجی خدمات کی طویل مدت کے دوران وفات پا گئے۔

’ہم افغانستان میں اکٹھے داخل ہوئے اور اکٹھے ہی نکلیں گے‘

جرمن فوجی تعیناتی کی لاگت 12 ارب یورو بنی۔ دراصل ابتدائی طور پر اس کا مقصد بطور امن مشن کام کرنا تھا تاہم بعد میں یہ طالبان باغیوں کے خلاف جنگی آپریشن کا کام بھی انجام دینے لگی۔ حالیہ دنوں میں نیٹو فورسز کی بنیادی ذمہ داری افغانستان کی قومی فوج کی تربیت رہی ہے۔ 

Außenminister Heiko Maas besucht Afghanistan vor NATO-Truppenabzug
مزاری شریف میں جرمن فوجیوں کے انخلا سے قبل جرمن وزیر خارجہ کا دورہ۔تصویر: Michael Fischer/dpa/picture alliance

سلامتی کی تشوشناک صورتحال        

افغانستان میں نیٹو فوج کے انخلا کے بارے میں ملے جُلے جذبات اور رائے پائی جاتی ہے۔ مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں ان لوگوں کے جذبات کو اجاگر کیا گیا ہے جو یکم مئی کو غیر ملکی فوجیوں کے انخلا پر بہت خوش ہیں اور آخری فوجی کے جانے کے بعد اپنا یوم آزادی منانا چاہتے ہیں۔ تاہم ملک میں بہت سے افراد شدید خوف کا شکار ہیں کہ غیر ملکی افواج کے جانے کے بعد سلامتی کی صورتحال کیسی ہوگی۔ انہیں ایک سخت گیر موقف والی جابر طالبان حکومت کی واپسی اور نئی خانہ جنگی کا ڈر ہے۔

’افغانستان میں جرمن فوجیوں کی سلامتی کی ضمانت نہیں‘

دوسری جانب افغانستان کے سیاسی اکابرین اور مراعت یافتہ طبقہ یہ کہہ رہا ہے کہ انہیں ایک 'ذمہ دارانہ فوجی انخلا کی امید تھی۔‘‘ ان کا مطلب یہ ہے کہ امریکا کو فوجی انخلا کے لیے امن مذاکرات میں پیش رفت کا انتظار کرنا چاہیے تھا کیونکہ امریکا کے انخلا کے اعلان کے ساتھ ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دیگر ممالک نے بھی انخلا  کا فیصلہ کر لیا۔ یاد رہے کہ طالبان اور کابل حکومت کے مابین امن مذاکرات گزشتۃ ستمبر سے جاری ہیں لیکن یہ تعطل کا شکار ہو گئے۔

جرمن سمیت دیگر ماہرین انسداد دہشت گردی نے موجودہ حالات کو ''جہادیوں کے جاگ اُٹھنے کا موقع‘‘ قرار دیتے ہوئے جہادیوں کے ایک بار پھر سر اُٹھانے کے امکانات سے خبر دار کیا ہے۔

ک م/ ع ح ) ڈی پی اے، اے ایف پی(