1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہم افغانستان میں اکٹھے داخل ہوئے اور اکٹھے ہی نکلیں گے‘

23 مارچ 2021

امریکی وزیر خارجہ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ افغانستان سے ممکنہ امریکی فوجی انخلاء کے منصوبے کے بارے میں یورپی ممالک کو مکمل معلومات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3qzpV
Belgien NATO l US-Außenminister Blinken  in Brüssel
تصویر: Virginia Mayo/REUTERS

 

امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن برسلز کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سکریٹری جنرل سے ابتدائی گفتگو کے بعد میڈیا کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،''امریکا اور اس کے مغربی اتحادی ایک ساتھ افغانستان میں داخل ہوئے تھے اور اب اکٹھے ہی وہاں سے نکلیں گے۔‘‘ بلنکن نیٹو ہیڈکواٹرز میں دو روزہ مذاکرات کے لیے برسلز پہنچے ہیں۔

نئی امریکی حکومت کے وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن پہلی بار نیٹو کے ہیڈکواٹرز برسلز کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے مغربی دفاعی اتحاد کے سکریٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پائے جانے والے خطرات اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کے تناظر میں موجودہ وقت نیٹو کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

نیٹو کے دفاعی اخراجات میں جرمنی کا ریکارڈ اضافہ

 امریکی وزیر خارجہ نے اپنے برسلز کے دورے کے بارے میں کہا،'' میں یہاں امریکا کی نیٹو کے ساتھ وابستگی میں اس کی استقامت کا اظہار کرنے آیا ہوں۔‘‘ بلنکن کا مزید کہنا تھا،''امریکا سب سے پہلے اور ترجیحی بنیادوں پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا اور اس میں اپنی شرکت کی بحالی چاہتا ہے۔ ہم اپنے اتحاد کو مضبوط تر بناتے ہوئے اس کی احیاء چاہتے ہیں۔‘‘یورپ کو امریکی عسکری تعاون پر انحصار کم کرنا چاہیے، جرمن وزیر

Belgien NATO l US-Außenminister Blinken u Jens Stoltenberg in Brüssel
امریکی وزیر خارجہ بلنکن اور نیٹو کے سکریٹری جنرل اشٹولٹنبرگ کا برسلز میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب۔تصویر: Yves Herman/AFP

ٹرمپ دور کے نقوش مٹانے کی کوشش

امریکا کے سابق صدر اور ریپبلکن لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں واشنگٹن اور مغربی دفاعی اتحاد کے مابین اختلافات اور تنازعات کے چار سال بعد اب ڈیموکریٹ لیڈر اور نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے دوستی بڑھانے کے سگنل کا برسلز میں نیٹو نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔ یورپی اتحادیوں نے جو بائیڈن کے لہجے میں لچک اور دوطرفہ تعلقات کو دوستانہ بنانے کے اعلانات کو خوش آمدید کہا ہے۔ امریکا کے وزیر دفاع کا برسلز کا یہ دورہ اس بات کی ایک واضح علامت ہے کہ واشنگٹن نیٹو کیساتھ تعلقات کے احیا کی کوششوں میں سنجیدہ ہے اور موجودہ بین الاقوامی سیاسی صورتحال میں مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہش مند ہے۔

نیٹو اور یورپی یونین کے لیے بائیڈن کا نیا عزم

افغانستان سے فوجی انخلاء

امریکی وزیر خارجہ سے برسلز میں جب افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے امکانات کے بارے میں سوال کیا گیا تو بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا اس بارے میں ابھی متبادل امکانات کا جائزہ لے رہا ہے اور اس بارے میں وہ اپنے اتحادیوں سے مشورے بھی لے گا اور ان کی تجاویز بھی سنے گا۔ آئندہ دو روز کے دوران برسلز میں نیٹو وزراء افغانستان کے موضوع پر بحث و مباحثہ کریں گے۔ بلنکن نے کہا،'' ہم اکھٹے افغانستان میں داخل ہوئے تھے، ہم نے حالات کے مطابق، موافقت اور باہمی ربط سے کام لیا اور ہم وہاں سے اکٹھے ہی نکلیں گے۔‘‘‘سیاسی حل کے بغیر افغانستان سرد جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے‘

 

Indien | US Verteidigungsminister Lloyd Austin trifft Amtskollege Rajnath Singh
امریکی وزیر دفاع نے گذشتہ ہفتے افغانستان سے پہلے بھارت کا دورہ بھی کیا تھا۔تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

 یاد رہے کہ گزشتہ اتوار 21 مارچ کو امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اچانک افغانستان پہنچے تھے، جہاں انہوں نے اس غیر اعلانیہ دورے پر کابل میں افغانستان کے صدر اشرف غنی سمیت سینئر افغان حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔ گزشتہ برس طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء میں اب چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور اس لحاظ سے امریکی وزیر دفاع کا افغانستان کا وہ دورہ اور آج سے شروع ہونے والا امریکی وزیر خارجہ کا برسلز کا دورہ  غیر معمولی اہمیت کے حامل  ہیں۔

 امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا افغانستان میں کہنا تھا، ''اس ملک میں تشدد کی سطح کافی زیادہ ہے۔ ہم حقیقتاً تشدد میں کمی دیکھنا چاہتے ہیں اور میرے خیال سے اگر اس میں کمی آ جائے تو کسی نتیجہ خیز سفارتی کام کے لیے ماحول بننے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔‘‘

امریکی وزیر دفاع گزشتہ  ہفتے ایشیا کے دورے پر تھے۔ افغانستان سے پہلے وہ جاپان، جنوبی کوریا اور بھارت بھی گئے تھے۔

 

 

ک م/ اا (روئٹرز، ڈی پی اے)