1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغانستان: سیلابوں اور بارشوں کے باعث 22 افراد ہلاک

5 مئی 2022

افغانستان میں سیلابوں اور شدید بارشوں کے باعث بائیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ سینکڑوں گھر تباہ اور مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4As8K
تصویر: Sayed Khodaberdi Sadat/AA/picture alliance

شدید موسم نے فصلوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے جس سے خوراک کی کمی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ملک کو پہلے ہی انسانی بحران کا سامنا ہے۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں نے ملک کے ایک تہائی سے زیادہ حصے کو متاثر کیا ہے۔ طالبان کے مطابق وہ اس بحران میں مدد حاصل کرنے کے لیے عالمی تنظیموں سے رجوع کریں گے۔

بڑے پیمانے پر نقصانات

افغانستان کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمینٹ اتھارٹی میں مواصلات اور اطلاعات کے شعبے کے سربراہ حسیب اللہ شیخانی کا کہنا ہے، ''طوفانوں اور سیلابوں کے باعث بارہ صوبوں میں بائیس افراد ہلاک اور چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

اس جنگ زدہ ملک کے دو مغربی صوبے باغدیس اور فاریاب اور شمالی صوبہ باغلان میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔

افغانستان حالیہ چند برسوں سے قحط سالی سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں اس ملک پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہیں۔ فصلوں کی پیداوار گر گئی ہے اور یہاں خوراک کی کمی بد تر صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے۔

پیسے افغان متاثرین کو دیے جائیں!

طالبان پر عالمی رہنماؤں کو بھروسہ نہیں

کئی دہائیوں سے جنگ سے نبرد آزما اس ملک میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اقتصادی حالات بھی خراب ہو گئے ہیں۔ دنیا طالبان پر بھروسہ نہیں کر رہی۔ بیرونی امداد گر گئی ہے اور ملک کے غیر ملکی اثاثے منجمند ہیں۔

طالبان نے اقتدار میں آنے سے قبل وعدے کیے تھے کہ وہ سخت گیر اسلامی احکامات نافذ نہیں کریں گے۔ لیکن طالبان حکام نے موسیقی، رقص اور یہاں تک کے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ایسی صورت میں عالمی سطح پر طالبان کے احکامات کی مذمت کی جا رہی ہے اور بہت کم تنظیمیں اور ممالک ان کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔

شیخانی کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث پانچ سو گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں۔ قریب دو ہزار گھروں کے کچھ حصے متاثر ہوئے ہیں۔ تین سو مویشی ہلاک اور تین ہزار ایکڑ پر لگائی گئی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ شیخانی کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی یا ہلال احمر کی تنظیم مدد فراہم کر رہی ہے۔

قریب چالیس ملین آبادی کے ملک افغانستان میں اس حالیہ بحران کے باعث انسانی بحران بد تر ہو جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ عالمی سطح پر کئی کانفرنسوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مغربی دنیا یہ فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ طالبان کی مدد کیے بغیر افغان عوام تک امداد کیسے پہنچائی جائے۔

ب ج ، ا ا (روئٹرز)

طالبان نے منشیات کی کاشت پر پابندی لگا دی