1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

16 مارچ 2024

پاکستانی فوج کے مطابق افغانستان کے ساتھ ملکی سرحد کے قریب ضلع شمالی وزیرستان میں ایک ملٹری پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے خونریز حملے میں سات فوجی اہلکار اور چھ حملہ آور مارے گئے۔ حملہ آوروں میں خود کش بمبار بھی شامل تھے۔

https://p.dw.com/p/4dnqB
پاکستان اور افغانستان کے درمیان شمالی وزیرستان کے علاقے میں غلام خان بارڈر گیٹ کہلانے والی سرحدی گزرگاہ کی ایک تصویر
پاکستان اور افغانستان کے درمیان شمالی وزیرستان کے علاقے میں غلام خان بارڈر گیٹ کہلانے والی سرحدی گزرگاہ کی ایک تصویرتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/Anadolu/picture alliance

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عسکریت پسندوں نے یہ حملہ آج ہفتہ 16 مارچ کو علی الصبح شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی ایک چوکی پر کیا اور اس دوران بارود سے لدی ایک گاڑی اس ملٹری پوسٹ سے ٹکرا دی گئی۔

اس کے علاوہ اس ابتدائی حملے کے فوری بعد حملہ آوروں نے، جن کی تعداد چھ بتائی گئی ہے، خود کش بم دھماکے بھی کیے۔

پاکستان: شمالی وزیرستان میں تصادم کے دوران متعدد عسکریت پسند ہلاک

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بارود سے لدی گاڑی کے چوکی سے ٹکرائے جانے کے نتیجے میں پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے۔

اس کے بعد جب عسکریت پسندوں نے خود کش دھماکے کیے اور چند حملہ آوروں کے ساتھ سکیورٹی اہلکاروں کا فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا، تو اس میں بھی دو فوجی مارے گئے۔

ماضی میں افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقوں میں کی جانے والی عسکریت پسندوں کی بہت سی خونریز کارروائیوں کا ذمے دار پاکستانی حکام مقامی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو قرار دیتے رہے ہیں
ماضی میں افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقوں میں کی جانے والی عسکریت پسندوں کی بہت سی خونریز کارروائیوں کا ذمے دار پاکستانی حکام مقامی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو قرار دیتے رہے ہیںتصویر: picture alliance/AP

خیبر پختونخوا: متعدد دھماکوں میں دو فوجیوں سمیت آٹھ افراد ہلاک

یوں اس خونریز حملے میں مجموعی طور پر پاکستانی فوج کے سات ارکان اور مارے جانے والے تمام چھ عسکریت پسندوں کے ساتھ ہلاک شدگان کی کُل تعداد 13 بنتی ہے۔

بم دھماکے سے فوجی چوکی کی عمارت منہدم

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''دہشت گردوں نے جب بارودی مواد سے لدی گاڑی فوجی چوکی سے ٹکرائی اور پھر اس کے فوری بعد جو ایک سے زائد خود کش بم دھماکے بھی کیے، ان کے نتیجے میں ملٹری پوسٹ کی عمارت جزوی طور پر منہدم ہو گئی۔‘‘

پاکستان: وزیرستان میں چار فوجی اور چھ شدت پسند ہلاک

شمالی وزیرستان میں پاکستان اور افغانستان کے درمیانی سرحدی علاقے میں غلام خان بارڈر گیٹ کے پاس ڈیوٹی پر موجود ایک پاکستانی فوجی
شمالی وزیرستان میں پاکستان اور افغانستان کے درمیانی سرحدی علاقے میں غلام خان بارڈر گیٹ کے پاس ڈیوٹی پر موجود ایک پاکستانی فوجیتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/Anadolu/picture alliance

شمالی وزیرستان میں اس حملے کی جگہ کے قریبی علاقوں کے رہنے والے مقامی باشندوں میں سے متعدد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ابتدائی دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور کئی مکانات کے دروازوں اور کھڑکیوں تک کو نقصان پہنچا۔

عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں پاکستانی فوج کا میجر ہلاک

آخری خبریں آنے تک کسی بھی عسکریت پسند گروپ یا دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔ ماضی میں پاکستان میں ایسے حملے، خاص کر افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریبی علاقوں میں کی جانے والی خونریز کارروائیوں کا ذمے دار پاکستانی حکام یا تو مقامی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو قرار دیتے رہے ہیں یا پھر یہ تنظیم خود ہی ایسے حملوں کی ذمے داری قبول کر لیتی تھی۔

پاکستان حکام کے مطابق ملک میں ٹی ٹی پی کی طرف سے ایسے بہت سے حملے افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے کیے جاتے ہیں اور یہ بھی ہمسایہ ممالک پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)

دہشت گردی ختم، اب کہانی کچھ اور ہے