1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان حکومت امن عمل میں روکاوٹ بن رہی ہے: عمران خان

27 مارچ 2019

پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے  کابل میں ایک عبوری حکومت قائم کر کے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کو ممکن بنانے سے متعلق بیان پر افغانستان نے پاکستان سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

https://p.dw.com/p/3Fhjr
Schweiz - Afghanistan Konferenz in Genf: Ashraf Ghani
تصویر: Getty Images/AFP/D. Balibiouse

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا  تھا کہ کیوں کہ افغان طالبان افغانستان کی موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہتے لہذا افغانستان میں ایک عبوری حکومت کا قیام امریکا اور طالبان کے درمیان مذکراتی عمل کو موثر بنا دے گا۔ اس اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا افغان حکومت امن عمل میں روکاوٹ بن رہی ہے۔

اس ہفتے پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے افغان حکومت کے خدشات کے پیش نظر طالبان رہنماؤں سے ملاقات نہیں کی۔  افغان وزارت خارجہ کے ترجمان سبغت اللہ احمدی نے عمران خان کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ انہوں نے اس معاملے پر حکومت کا موقف بیان کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹس میں لکھا کہ عمران خان کا بیان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان زلمے خلیل زاد جو کہ مذاکراتی عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں نے اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا،’’ پاکستان نے بے شک افغان امن عمل میں تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان کے مستقبل  کا فیصلہ صرف افغان ہی کریں گے۔ بین الاقوامی کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ اس مقصد میں افغان عوام کا ساتھ دیں۔‘‘ افغان نژاد امریکی سفارت کار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا اور جس پر کابل حکومت نا خوش ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے بیان کو درست انداز میں رپورٹ نہیں کیا گیا جس کے باعث مختلف حلقوں کا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں لکھا گیا ہے، ’’اپنے بیان میں وزیر اعظم نے پاکستان کے طرز کی ایک ایسی عبوری حکومت کا ذکر کیا تھا جس کی موجودگی میں انتخابات کرائے جاتے ہیں۔ اس بیان کو ہر گز افغانستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کے طور پر نہ لیا جائے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد افغانستان کے سیاسی عمل کی بدولت  اس ملک میں امن کا خواہاں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ’’امن عمل کے اس انتہائی اہم مرحلے کے دوران غلط فہمیاں پیدا نہیں کی جانا چاہیں۔‘‘

افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور امریکا کا موقف ایک ہے، قریشی

’افغان حکومت کے خدشات کے باعث طالبان سے ملاقات نہیں کی‘

اس ماہ میں تیسری مرتبہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں تناؤ آیا ہے۔ ہر مرتبہ کابل حکومت نے امن عمل سے متعلق پاکستان سے وضاحت طلب کی ہے۔ امریکا اور طالبان رہنماؤں نے افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کئی بار مذاکرات کیے ہیں  تاہم طالبان اشرف غنی کی حکومت کو اس عمل کا حصہ بنانے پر آمادہ نہیں ہیں۔

ب ج/ ک م (روئٹرز)