1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعتماد کا ووٹ، عمران خان کامیاب

6 مارچ 2021

عمران خان نے پارٹی ممبران اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ میں حفیظ شیخ کی شکست کے بعد جو جذبہ تمام اراکین نے دیکھایا ہے، اس سے احساس ہوتا ہے کہ حکمران اتحاد ایک ٹیم ہے۔

https://p.dw.com/p/3qIHs
Pakistan Karacih | Fernsehübertragung Ansprache Imran Khan
تصویر: Asif Hassan/AFP

عمران خان نے پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے اس ووٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے سیشن میں شرکت نہیں کی تھی۔

ہفتے کے دن قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے ایک سو اٹھہتر ووٹس حاصل کرتے ہوئے پارلیمان کا اعتماد حاصل کر لیا۔

کامیابی کے بعد انہوں نے ایک مرتبہ پھر سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ اچھا الیکشن ہوا تو پھر برا کیا ہوتا ہے‘۔ عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سے قبل ’بکرا منڈی‘ کی سی صورتحال تھی، جس پر وہ ’شرم‘ محسوس کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اعلیٰ ایوانوں میں ضمیر بیچا جائے گا تو ملک کا کیا ہو گا؟ عمران خان

سیںیٹ الیکشن میں ایک نشست پر اپ سیٹ کے بعد عمران خان نے رضاکارانہ طور پر پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں حکمران پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کی قوی امید تھی کہ عمران خان آسانی کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیں گے۔

Pakistan Imran Khan in Kaschmir
کامیابی کے بعد عمران خان نے ایک مرتبہ پھر سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ تصویر: AFP/Getty Images

اگست سن دو ہزار اٹھارہ میں عمران خان ایک سو چھہتر ووٹس لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ تاہم اب انہیں دو ووٹس زیادہ ملے ہیں۔ قومی اسبلی کے اسپیکر کی طرف سے اس اعلان کے بعد رکن پارلیمان عامر لیاقت حسین نے کہا کہ اس کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان دوسری مدت کے لیے بھی وزیراعظم منتخب ہوں گے۔ 

سینیٹ الیکشن میں حکمران پارٹی کے امیدوار وزیر خزانہ حفیظ شیخ اسلام آباد کی سیٹ پر سابق وزیراعظم اور اپوزیشن اتحاد کے امیدوار یوسف رضا گیلانی سے شکست کھا گئے تھے، جس کے بعد اپوزیشن نے کہا تھا کہ عمران خان اپنے ہی اراکین کا اعتماد کھو چکے ہیں، اس لیے انہیں مسستعفی ہو جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات، سیاسی بھونچال

ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان کے لیے اعتماد کا ووٹ لینا اہم تھا کیونکہ اس طرح ایسے شکوک و شبہات دور ہو گئے ہیں کہ حکمران حکومت پارلیمان اور سینیٹ میں اعتماد کھو چکی ہے۔ گو کہ اس عمل کو ایک رسمی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کامیابی کے ساتھ عمران خان نے سیاسی طور پر اپنی ساکھ بحال کر لی ہے۔

اس صورتحال میں عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں خفیہ ووٹنگ کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی وفاداریاں بدلنے والوں کی شناخت کی خاطر اوپن بیلٹ ہونا چاہیے تھے۔

دوسری طرف اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا غیر ضروری ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اب عمران خان اعتماد کھو چکے ہیں اور انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں