اطالوی وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ مل گیا
14 اکتوبر 2011وزیر اعظم برلسکونی کا اس ووٹنگ سے قبل کہنا تھاکہ اگر ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو اٹلی ایک معاشی تباہی سے دوچار ہو جائے گا۔ ایوان میں جمعے کے روز پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں برلسکونی کو 316 ووٹ ملے، جب کہ ایوان کے 301 اراکین نے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
اس تحریک عدم اعتماد کو برلسکونی کے لیے انتہائی مشکل قرار دیا جا رہا تھا۔ رائے شماری کے دوران بھی حکومتی جماعت کے افراد ایوان میں غیر یقینی کیفیت کا شکار نظر آئے۔ دوران رائے شماری حکومتی اراکین کو یقین نہیں تھا کہ آیا حکومت قائم رہ پائے گی یا نہیں۔ بہرحال برلسکونی ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب رہے تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ اس ووٹنگ سے برلسکونی کی حکومت کی کمزور ہوتی پوزیشن کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
رائے شماری کے وقت صورتحال آخری لمحے تک انتہائی تناؤ کا شکار رہی اور وزیر اعظم حکومتی اتحاد کے ناراض اراکین کو اپنے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے راضی کرتے دکھائی دیتے رہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل ایک رکن پارلیمان فرانسسکو نوکارا نے کہا کہ انہوں نے ملک کی فلاح کے لیے برلسکونی کے حق میں ووٹ ڈالا تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں برلسکونی کے طرز حکومت اور ان کے وزراء کے چناؤ کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
نوکارا نے کہا، ’برلسکونی نے کئی ایسے افراد کو وزیر بنا رکھا ہے، جنہوں کوئی کمپنی چوکیدار تک رکھنے کو بھی تیار نہیں ہو گی‘۔
واضح رہے کہ منگل کے روز ایوان میں حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پرووژن منظور نہ ہونے پر برلسکونی کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکومتی اتحاد میں اسی ٹوٹ پھوٹ اور انتشار کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد داخل کی گئی تھی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی