اسمگلروں کی خفيہ قيد سے فرار کی کوشش، متعدد مہاجرين ہلاک
26 مئی 2018
ايک سو سے زائد تارکين وطن نے ليبيا کے شمال مغربی شہر بنی وليد ميں ايک مقام پر موجود انسانوں کے اسمگلروں کے ايک خفيہ قيد خانے سے بدھ تيئس مئی کے روز فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس واقعے کی خبريں البتہ جمعے اور ہفتے کی درميانی شب منظر عام پر آئيں۔ اطلاع ہے کہ اسمگلروں نے اپنی قيد سے فرار ہونے والے مہاجرين پر فائرنگ کی، جس ميں کم از کم پندرہ مہاجرين ہلاک اور درجنوں ديگر زخمی ہو گئے۔ فرانسيسی امدادی تنظيم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے ڈاکٹروں نے بنی وليد کے جنرل ہسپتال ميں کم از کم پچيس تارکين وطن کو فوری طبی امداد فراہم کی۔ ان معالجوں کے مطابق متعدد تارکين وطن کو گولياں لگنے کے سبب گہرے زخم آئے تھے اور کچھ ہی ہڈياں بھی ٹوٹی ہوئی تھيں۔
MSF کے نمائندوں کے مطابق يورپ پہنچنے کے خواہشمند اريٹريا، ايتھوپيا اور صوماليہ کے کچھ تارکين نے انہيں بتايا کہ انسانوں کے اسمگلروں نے انہيں تين سال سے زائد عرصے سے قيد کر رکھا تھا۔ تارکين وطن کے بقول انہيں بنی وليد کے قريبی ديہات اور شہروں ميں متعدد مرتبہ بطور غلام فروخت بھی کيا جا چکا ہے۔ فرانسيسی ادارے کے مطابق کئی مہاجرين کے جسموں پر جلنے جھلسنے کے نشانات، چوٹيں اور تشدد کے آثار نماياں تھے۔
پچھلے چند سالوں ميں ليبيا يورپ پہنچنے کی خواہاں مہاجرين کا گڑھ بن گيا ہے۔ وہاں جاری سياسی عدم استحکام کے سبب امن و امان اور صورتحال خراب ہے اور قانون کی بالادستی پر بھی سوالہ نشان اٹھايا جا سکتا ہے۔ ايسے ميں وہاں انسانوں کے اسمگلر سرگرم رہے، جو لوگوں کو رقوم کے عوض غير قانونی انداز ميں يورپے پہنچاتے رہے۔ بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق ليبيا ميں اس وقت بھی قريب ايک ملين مہاجرين پھنسے ہوئے ہيں۔
MSF نے مطلع کيا کہ تازہ واقعے ميں بچ جانے والے تارکين وطن کے ليے مقامی لوگ بشمول ہسپتال کا عملہ سرگرم ہيں۔ اس فرانسيسی ادارے نے البتہ تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ ليبيا ميں مہاجرين کو اغواء کر کے ايسے جيلوں ميں رکھنے کے سلسلے ميں يورپی يونين کی پاليسياں بھی معاون ثابت ہوئی ہيں۔ يورپی بلاک مہاجرين کے بہاؤ کو روکنے کے ليے طرابلس حکام کے ساتھ تعاون کرتا ہے، جو مہاجرين کو قيد کر کے انہيں غير قانونی ہجرت سے روکتے ہيں۔
ع س/ ع ت، نيوز ايجنسياں