1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رومانیہ میں ایک پاکستانی سمیت دس مشتبہ انسانی اسمگلر رفتار

11 اپریل 2018

رومانیہ کے دفتر استغاثہ نے کہا ہے کہ ایک سو کے قریب تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر اسمگل کرنے کے شبے میں رومانیہ کے نو باشندوں اور ایک پاکستانی شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2vq2U
Spanien gerettete Flüchtlinge in Malaga
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/Sopa Images/J. Merida

رومانیہ میں منظم جرائم اور دہشت گردی کے تفتیش کار ادارے نے بتایا ہے کہ رومانیہ کے نو شہریوں کو رواں ہفتے ملک کے مغربی حصے سے جبکہ پاکستانی باشندے کو آسٹریا سے حراست میں لیا گیا ہے۔

شبہ ہے کہ ان افراد نے سن 2017 میں مارچ سے جون تک کے عرصے میں قبرص، بلغاریہ، سربیا،رومانیہ، ہنگری، آسٹریا، اٹلی،جرمنی اور سلووینیا کے ممالک سے مہاجرین کو اسمگل کیا۔

انسانی اسمگلنگ کرنے والے اس گروہ نے مبینہ طور پر سن 2017 اپریل میں ایک سو گیارہ عراقی، شامی، بھارتی، پاکستانی اور افغان تارکین وطن کو جعلی دستاویزات استعمال کرتے ہوئے یورپ اسمگل کیا تھا۔

رومانیہ میں منظم جرائم کی تفتیش کرنے والی ڈائریکٹوریٹ کے بیان میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ان اسمگلروں نے بارڈر پولیس کو رشوت بھی دی تاکہ ہنگری میں داخل ہوتے وقت سرحد پر اُن کی گاڑیوں کو چیک نہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ ہنگری یورپی یونین میں شینگن ویزا فری زون میں شامل ہے تاہم رومانیہ اس سے باہر ہے۔

Grenze Ungarn - Österreich 2015, Hand von Flüchtling
تصویر: picture-alliance/dpa/Tatif/Wostok Press/Maxppp Hongrie

اُدھر اطالوی حکام کے مطابق سسلی اور تنزانیہ کے درمیان تارکین وطن کی مبینہ اسمگلنگ میں ملوث تیرہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس گروپ کے ارکان انتہا پسند جہادی نظریات کی جانب جھکاؤ رکھتے ہیں۔

اطالوی پولیس نے آج بروز منگل 11 اپریل کو بتایا ہے کہ دو انسانی اسمگلروں کی فون پر گفتگو کی ایک ریکارڈنگ افشا ہوئی ہے جس میں ایک شخص دوسرے کو فرانس میں دہشت گردانہ حملہ کرنے کے لیے روانہ ہونے اور اس میں کامیابی کے لیے دعا کرنے کو کہہ رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مہاجرین کو یورپ اسمگل کرنے والے یہ افراد مبینہ طور پر تنزانیہ کی نابیول بندرگاہ سے سسلی تک ربڑ کی کشتیوں اور ماہر نیوی گیٹر افراد کا استعمال کرتے تھے جبکہ اس سفر کے لیے ہر تارک وطن سے تین ہزار سے پانچ ہزار یورو تک کی رقم وصول کی جاتی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان مشتبہ اسمگلروں میں اٹلی، مراکش اور تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

ص ح/ اے پی