1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فوجی سربراہان کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ خارج

29 جنوری 2020

ہالینڈ کی ایک عدالت نے اسرائیلی فوجی سربراہان کے خلاف دائر کردہ جنگی جرائم کا ایک مقدمہ خارج کر دیا ہے۔ مدعی ایک فلسطینی نژاد ڈچ شہری ہے، جس کے خاندان کے چھ ارکان غزہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3Wz4S
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rahim Khatib

عدالت کے ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ مقدمہ جن اسرائیلی فوجی کمانڈروں کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ان کو اپنے خلاف عدالتی کارروائیوں سے ان کے فرائض کی نوعیت اور فرائض کی انجام دہی کے باعث 'فنکشنل‘ مامونیت یا قانونی تحفظ حاصل ہے۔

ساتھ ہی اس عدالت نے یہ بھی کہا کہ اسے مختلف مقدمات کی سماعت کے لیے اپنے قانونی دائرہ کار کی رو سے بھی یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اسرائیلی فوج کے سابق یا موجودہ کمانڈروں کے خلاف مقدمات کی سماعت کر سکے۔

یہ مقدمہ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ کی ایک مقامی عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔ عدالت کی سربراہ لاریسا ایلوِن  نے کہا کہ اپنے دائرہ اختیار کے علاوہ یہ عدالت اس وجہ سے بھی اس مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتی تھی کہ اسرائیلی فوجی کمانڈروں کو، جن میں فوج کے سابق سربراہ اور موجودہ سیاستدان بینی گینٹس بھی شامل ہیں، ان کے سرکاری فرائض کی وجہ سے اپنے خلاف عدالتی کارروائیوں سے تحفظ حاصل ہے۔

عدالتی سربراہ لاریسا ایلوِن نے اپنے فیصلے میں لکھا، ''اس مقدمے میں کوئی ڈچ عدالت کسی بھی قسم کا فیصلہ سنانے کی مجاز نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر مقدمہ دیوانی کے بجائے فوجداری نوعیت کا ہوتا، تو متعلقہ عدالت اس کی سماعت کر بھی سکتی تھی۔ تاہم ایسا اس لیے نہیں ہو سکتا تھا کہ اس واقعے میں اسرائیلی فوجی کمانڈروں کو قانونی مامونیت حاصل ہے یا رہی ہے۔

Israelische Luftwaffe Israeli Apache Helikopter Raketenangriff ARCHIV
جولائی دو ہزار چودہ: ایک اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر غزہ پر راکٹ فائر کرتے ہوئےتصویر: J. Guez/AFP/Getty Images

دی ہیگ کی اس عدالت نے یہ فیصلہ آج بدھ انتیس جنوری کو سنایا۔ اس مقدمے میں درخواست دہندہ فلسطینی نژاد ڈچ شہری نے اپنے خاندان کے چھ افراد کی غزہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت کی وجہ سے زر تلافی کا مطالبہ کیا تھا۔

غزہ میں چھ سال پہلے کا اسرائیلی فضائی حملہ

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ مقدمہ اسماعیل نامی جس فلسطینی نژاد ڈچ شہری نے دائر کیا تھا، اس کے اہل خانہ میں سے چھ افراد اس وقت مارے گئے تھے، جب 2014ء میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں ان کے گھر پر ایک فضائی حملہ کیا تھا۔ اپنی قانونی درخواست میں مدعی نے اس دور کے اسرائیلی فوجی سربراہ بینی گینٹس کے علاوہ اس دور کے اسرائیلی ایئر فورس کمانڈر عامر ایشل سے بھی ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔

فلسطینی تنظیم حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں عسکریت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے مابین 2014ء کی جنگ میں تقریباﹰ 2200 فلسطینی مارے گئے تھے، جن میں سے 1500 تک ہلاک شدگان عام فلسطینی شہری تھے۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں