1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل میں مذاکرات، کون کون سے عرب ممالک شرکت کر رہے ہیں؟

26 مارچ 2022

یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں مشرق وسطی میں بھی سکیورٹی کے حوالے سے تحفظات پائے جاتے ہیں۔ ایسے میں اسرائیل کی میزبانی میں مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں، جن میں عرب ملکوں کے نمائندگان کی شرکت بھی متوقع ہے۔

https://p.dw.com/p/494rV
Egypt Israelischer Außenminister Yair Lapid zu Besuch
تصویر: Nariman El-Mofty/AP Photo/picture alliance

ایک اسرائیلی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ستائیس مارچ سے شروع ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں امریکا اور مصر کے علاوہ تین عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔ اسرائیلی اہلکار کے مطابق مصری وزیر خارجہ سامع شکری اور ان کے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سمیت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔

بغداد اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے، عراقی کُرد کانفرنس

اسرائیل کے ساتھ تعلقات، سوڈان کا امریکا سے معاہدہ

بحرین کے وزیر خارجہ کا تاریخي دورہ اسرائیل

یہ دو روزہ مذاکرات یوکرین پر روس کے حملے کے پس منظر میں منعقد ہو رہے ہیں، جس کے سبب سکیورٹی کے وسیع تر خدشات سامنے آئے ہیں اور تیل اور خوراک کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت ایران کے ساتھ مغربی ممالک کی مکالمت بھی جاری ہے اور سن 2015 کا جوہری معاہدہ بحالی کے قریب ہے، جس کے بدلے میں تہران حکومت کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا جانا ہے۔

اسرائیل میں یہ دو روزہ مذاکرات اتوار سے شروع ہو ں گے۔ اسرائیل نے جمعے کو اعلان کیا کہ اس 'تاریخی اجلاس‘ میں پہلی بار امارات اور مراکش کے وزرائے خارجہ اسرائیل کا عوامی سطح پر دورہ کریں گے۔ بعد ازاں منگل کو بحیرہ احمر کے تفریحی مقام شرم الشیخ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد ابو ظہبی کے شہزادہ محمد بن زید النہیان ایک سہ فریقی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

مصر پہلا عرب ملک تھا جس نے کئی دہائیوں کی دشمنی اور تنازعات کے بعد 1979 ء میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا۔ اردن نے 1994ء  میں اس کی پیروی کی۔ متحدہ عرب امارات نے سن 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے جسے 'ابراہم ایکارڈز‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ امریکی ثالثی کے نتیجے میں ہوا۔ بحرین اور مراکش نے اس کی پیروی کی، جب کہ سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر رضامندی ظاہر کی، حالانکہ اس نے ابھی تک کسی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔

ع س / ک م (اے ایف پی)