1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغداد اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے، عراقی کُرد کانفرنس

25 ستمبر 2021

عراق کے شمال میں واقع خود مختار کُردستان میں ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس کے دوران عراق اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب عراق نے اس کانفرنس کو ہی ’غیرقانونی‘ قرار دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/40qh5
Irak Symbolbild Peshmerga Kämpfer KDP
تصویر: IMAD AQRAWI/AFP

عراق میں خود مختار کردستان کے شہر اربیل میں کرد رہنماؤں اور سرکردہ افراد کی، جس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، اس کا انتظام امریکی شہر نیویارک میں قائم ایک بین الاقوامی تھنک ٹینک 'سینٹر برائے پیس کمیونیکیشنز‘ نے کیا تھا۔

اس کانفرنس میں تین سو سے زیادہ کرد  قبائلی رہنماؤں، اہم عمائدین اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں عراق کے مختلف مذہبی حلقوں کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کا سفارتخانہ کھول دیا گیا

کانفرنس کا مقصد

بظاہراس کانفرنس کا بنیادی مقصد عراق کے کردوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا تھا لیکن اس کے شرکاء نے بغداد حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے۔

Irak Kurdistan Referendum Sezession
کانفرنس میں تین سو سے زیادہ کرد  قبائلی رہنماؤں، اہم عمائدین اور دانشوروں نے شرکت کیتصویر: Getty Images/AFP/M. Ibrahim

جمعہ چوبیس ستمبر کو اپنی نوعیت کی یہ پہلی کرد کانفرنس ایک ایسے ملک میں منعقد کی گئی، جہاں اس ملک کے ہمسائے ایران کا خاصا اثر و رسوخ پایا جاتا ہے۔

دوسری جانب ایران کی اسرائیل کے حوالے سے کھلی مخالفانہ پالیسی بھی واضح انداز میں موجود ہے۔ اربیل انٹرنیشل کانفرنس میں امریکی تھنک ٹینک نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات قائم کرنے کی زوردار انداز میں وکالت کی۔

کانفرنس کے شرکاء

اس اہم کانفرنس میں عراقی یہودی آبادی سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری جوزف براؤدے بھی شریک تھے۔ ان کے علاوہ عراقی شہروں بغداد، موصل، صلاح الدین، الانبار، دیالا اور بابلیون سے بھی سنی اور شیعہ نمائندوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ ان کے علاوہ عراقی اور کرد دانشوروں کی ایک نمائندہ تعداد بھی شریک ہوئی۔

یہ امر اہم ہے کہ عراقی کرد رہنماؤں کی اکثریت کئی مرتبہ اسرائیل کے خیر سگالی کے دورے کر چکی ہے۔

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی ’بے پناہ فائدہ مند‘ ہے، پرنس فیصل

سابق اسرائیلی صدر اور وزیر اعظم شیمون پیریز کے نام پر بنائی گئی فاؤنڈیشن کے صدر نخیمیا جیکب پیریز عرف چیمی پیریز بھی اس کانفرنس میں شریک تھے۔

Chemi Peres Israel Jerusalem
سابق اسرائیلی صدر اور وزیر اعظم شیمون پیریز کے نام پر بنائی گئی فاؤنڈیشن کے صدر نخیمیا جیکب پیریز عرف چیمی پیریز بھی اس کانفرنس میں شریک تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Schalit

کانفرنس کا بیانیہ اور حکومتی ردِ عمل

کرد کانفرنس میں شریک ایک خاتون مبصر سحر الطائی نے  مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ معاہدہ ابراہیمی کا حصہ بننا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور دوسرے ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا باعث بنا اور اب عراق کے لیے بھی اس راہ کو اختیار کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

الطائی کے مطابق کوئی قوت مقامی ہو یا غیر ملکی، اس سفارتی تعلق کی بحالی کے عمل کو اپنانے سے روک نہیں سکتی۔ سحر الطائی عراقی حکومت کی وزراتِ ثقافت میں ایک ریسرچر ہیں۔

اسرائیل کے ساتھ تعلقات، سوڈان کا امریکا سے معاہدہ

اسی کانفرنس کے ایک مندوب الانبار صوبے سے تعلق رکھنے والے شیخ رسان الہلبُوسی نے واضح کیا کہ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنا وقت کی  ضرورت ہے۔

 دوسری جانب کانفرنس کے اس اعلامیے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مطالبے کو بغداد حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ عراقی حکومت نے کرد کانفرنس کو ایک 'غیر قانونی اجتماع‘ بھی قرار دیا۔ اسرائیل اور عراق کے درمیان سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں۔

ع ح/ا ا (اے ایف پی)