1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آٹزم کا علاج، عالمی ایوارڈ پاکستانی ایجاد کے نام

19 مارچ 2023

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے محققین کی ٹیم نے ایکو تھراپیوٹک ویو نامی ایک آلہ ایجاد کیا ہے، جو اعصابی امراض میں مبتلا بچوں کے لیے ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں معاونت کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4OrLx
EKKO l Studententeam der NUST
تصویر: NUST technology transfer

اس آلے نے امریکہ میں منعقد ہونے والے مقابلے میں بہترین یونیورسٹی پراجیکٹ کا ایوارڈ جیتا ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے محققین اور طلبہ کی ایک ٹیم نےارتعاشی موجیں خارج کرنے والا ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو آٹزم، سیریبل پلسیاور کئی دیگر اعصابی امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس ایجاد نے ہیوسٹن میں منعقد ہونے والے "ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ٹیکنالوجی منیجرز" کے  عالمی مقابلے میں "بیٹر ورلڈ" یا "بہتر دنیا " کی کیٹیگری  میں بہترین  یونیورسٹی پراجیکٹ ایوارڈ جیتا ہے۔ 

پاکستانی سائنسدان کی ایجاد، چائے کی پتی سے الزائمر کی تشخیص

پاکستانیوں کی لڑائی دھند اور دھول کے خلاف

اس ٹیم کی سرکردگی نسٹ کے کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان اکرم نے کی ہے جس میں اسی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ساجد گل خواجہ نے ان کی معاونت کی۔  یہ ڈیوائس شہباز خالد  کی تیار کردہ تھیوری پر بنائی گئی ہے جو ایک مشہور اسپیچ تھراپسٹ اور ماہر نفسیات ہیں۔ ہائر ایجوکیشن  کمیشن کی گرانٹ سے یہ پراجیکٹ کئی برس کی محنت کے بعد تکمیل  کو پہنچا ہے۔

ایکوتھراپیوٹیک ویو ڈیوائس کیا ہے؟

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ  ٹیکنالوجی میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے سربراہ محفوظ احمد نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایکو تھراپیوٹک ویو ڈیوائس کو مختصرا " ایکو" کہا جاتا ہے  جس نے  ہیوسٹن میں منعقدہ عالمی مقابلے میں دنیا بھر سے پیش کردہ 40 یونیورسٹی منصوبوں میں بہترین پراجیکٹ کا ایوارڈ جیتا ہے جو پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔

محفوظ احمد کے مطابق  یہ ایک موبائل تھراپی ہے جو نیورو ٹرانسمیشن کوگنیٹو  تھیوری کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، جس میں کسی طرح کی سرجری نہیں کی جاتی۔ اس آلے سے ارتعاشی لہریں خارج ہوتی ہیں جو مریض کے جسم میں پٹھوں  اور ریشوں کو ان کے  قدرتی تعدد کے ساتھ مرتعش کر کے  جسم کے پٹھوں کی بحالی میں مدد دیتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں ان موجوں پر خاصی تحقیق ہوئی ہے اور دیکھا گیا ہے کہ یہ انسانی جسم اور دماغ میں سرگرمیوں کو بڑھا کر اعصابی امراض کے علاج میں معاونت کرتی ہیں۔

ایکو کی خصوصیات کیا ہیں؟ 

محفوظ احمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ حمل میں پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی شرح بڑھنے سے بچوں میں اعصابی امراض کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ایسے بچوں کی پرورش اور نشوونمامیں والدین کو بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نسٹ کی ٹیم نے اس آلے کے دو علیحدہ ورژن تیار کئے ہیں جن میں ایک کلینکل اور دوسرا گھریلو استعمال کا پورٹیبل آلہ شامل ہیں۔ اس پورٹیبل آلے کو تھوڑی سے ٹریننگ کے بعد والدین اور گھر کے دیگر افراد موبائل ایپلی کیشن کی مدد سے باآسانی استعمال کر سکتے ہیں۔ 

محفوظ احمد کا کہنا ہے کہ اس کے کلینیکل ورژن کو تھراپی سینٹرز اور ہسپتالوں میں اسپیچ تھراپی، دماغی فالج، بولنے میں دقت، دیگر اسپیچ  ڈس آرڈرز، سیریبل پلسی، آٹزم  اور کئی دیگر اعصابی امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پاکستانی شہری نے ایک منی ہوائی جہاز تیار کر لیا

ایکو " دنیا کو بہتر" بنانے میں کس طرح معاونت کرتا ہے؟

نسٹ کی تیارکردہ ایکو تھراپیوٹک ویو ڈیوائس کو ہیوسٹن میں "دنیا کو بہتر" بنانے کے بہترین یونیویرسٹی پراجیکٹ کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے محفوظ احمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ دنیا بھر میں اعصابی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد ایک ارب  ہے جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 20 ملین ہے۔ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میںاعصابی امراض کے باعث اموات کی شرح 12 فیصد ہے۔  نسٹ کا تیار کردہ یہ آلہ ایک اہم پیش رفت ہے، جو  صحت اور سماجی بہبود کے شعبوں میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ایکو مختلف امراض میں مبتلا معذور افراد خصوصا ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کی بہبود اور ان کی معاشرتی دھارے میں شمولیت میں اہم کردار کر سکتا ہے۔

پراجیکٹ کے مقاصد کیا ہیں اور کن مسائل کا سامنا رہا؟

محفوظ احمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس پروجیکٹ کا اہم مقصد اعصابی امراض میں مبتلا بچوں کے لیے ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینا ہے۔ نسٹ  کی ٹیم کو متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ جن میں بین الاقوامی مارکیٹ سے اجزاء کی خریداری، صحت کے تحفظ کے لیےمختص معیارات سے متعلق ڈیوائس ٹیسٹ اور دیگر

ریگولیٹری اداروں سے کلیئرنس حاصل کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے بھی پراجیکٹ متعدد بار التوا کا شکار ہوا۔  

کل کی دنیا کیسی ہو گی؟

ایکو کے کمرشل استعمال سے متعلق کیا منصوبہ بندی ہے؟

نسٹ میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے وابستہ محفوظ احمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ  ایکو کو مکمل انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹ حاصل ہیں، جن میں یوٹیلٹی پیٹینٹ، انڈسٹریل ڈیزائن، کاپی رائٹ اور ٹریڈ  مارک وغیرہ شامل ہیں۔  نسٹ ٹیکنالوجی ٹرانسفر نے اس کے حقوق رائز ٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ کو  ٹرانسفر کیے ہیں جو اس کی کمرشل پراڈکشن کی ذمہ دار ہے۔

رائزٹیک صحت کے شعبے پر کام کرنے والی ایک معروف کمپنی ہے جو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے  پیچیدہ امراض کے علاج میں معاونت کرنے والے آلات تیار کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ 

محفوط احمد کے مطابق رائز ٹیک کمپنی اس ٹیکنالوجی کی دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں تک منتقلی، کلینکس اور تھراپی سینٹرز تک اس آلے کی رسائی کے لئے ٹریننگ  کیمپس کا بھی انعقاد  کر رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ا فراد اس سے  مستفید ہو سکیں۔