1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی: یورپی پارلیمان کا صدر زرداری سے مطالبہ

21 جنوری 2011

یورپی پارلیمان نے ایک ایسی قرارداد منظور کی ہے، جس میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزا معاف کرتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا حکم دیں۔

https://p.dw.com/p/100RF
آسیہ بی بی کے اہل خانہتصویر: picture alliance/dpa

فرانس کے شہر سٹراس برگ میں یورپی پارلیمان نے یہ قرارداد جمعرات کو منظور کی۔ آسیہ بی بی نامی مسیحی خاتون کو پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت سے متعلق قانون کے تحت موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

پورپی پارلیمان میں، جس کے ارکان کی تعداد 736 ہے، یہ قرارداد اکثریتی رائے سے منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں پارلیمانی اراکین نے صدر آصف علی زرداری سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اپنے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے آسیہ بی بی کی سزا معاف کر سکتے ہیں اور اس کی فوری رہائی کا حکم دے سکتے ہیں، اس لیے انہیں بلا تاخیر کرنا چاہیے۔

45 سالہ آسیہ بی بی کو، جو پانچ بچوں کی ماں ہے، نومبر 2010ء میں توہین رسالت کے جرم میں موت کی سزا سنا دی گئی تھی۔ خبر ایجنسی اے ایف پی نے سٹراس برگ سے موصولہ اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس پاکستانی مسیحی خاتون کو یہ سزا اس لیے سنائی گئی تھی کہ اس کے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے والی ایک مسلمان خاتون نے آسیہ بی بی پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ توہین رسالت کی مرتکب ہوئی تھی۔

Demonstration für Asia Bibi in Pakistan
تصویر: picture alliance/dpa

یورپی پارلیمان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت کو فوری طور پر توہین رسالت سے متعلق قانون میں ترمیم پر غورکرنا چاہیے۔ اس قرارداد میں پاکستان میں چار جنوری کو پیش آنے والے اس واقعے کا ذکر بھی کیا گیا ہے، جب صوبہ پنجاب کےگورنر سلمان تاثیر کو اسلام آباد میں ان کے اپنے ہی ایک محافظ نے اس لیے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا کہ سلمان تاثیر نے آسیہ بی بی کی سنائی گئی سزا کے خلاف اس خاتون کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔

سلمان تاثیر، جو ایک لبرل سیاستدان تھے، کے اس دوٹوک انداز میں دیے گئے بیان سے ملک میں قدامت پرست اور انتہاپسند قوتوں کوشدید دھچکہ پہنچا تھا۔ یورپی پارلیمان نے سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کی طرف سے آسیہ بی بی سے متعلق دیے گئے بیان کی بھی تعریف کی۔

پنجاب کے گورنر کے قتل کے بعد کراچی میں ہزاروں شہریوں نے ان کی موت کو درست قرار دیتے ہوئے سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے بےقصور ہونےکا دعویٰ کیا تھا۔ تب قادری کے حق میں ریلی بھی نکالی گئی تھی۔

یورپی پارلیمان کا مطالبہ ہےکہ پاکستان میں جاری اس طرح کی انتہاپسندی کی روک تھام کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہیئں تاکہ ملک میں لبرل سوچ کے حامیوں کی آواز کو انتہا پسندی کے ذریعے روکنے کا عمل ختم کیا جا سکے۔

قرارداد کے مطابق پاکستان میں فوج کے ساتھ ساتھ عدلیہ اور سیاسی طبقے کی طرف سے بھی درپردہ یا کھل کر مذہبی انتہا پسندوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ حکومت کے منظور کردہ تعلیمی نصاب میں بھی ایسے حصے پائے جاتے ہیں، جن سے بچوں میں نفرت کا عنصر اجاگر ہوتا ہے۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں