آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کل منگل کو
28 جنوری 2019پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے پیر اٹھائیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے بعد یہ پاکستانی اقلیتی خاتون شہری کئی سال تک جیل میں رہی تھیں۔ اس دوران انہیں ایک ماتحت عدالت نے سزائے موت کا حکم بھی سنا دیا تھا، جس کے خلاف پاکستانی سپریم کورٹ کی سطح تک قانونی اپیلوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا تھا۔
پھر گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستانی عدالت عظمیٰ نے آسیہ بی بی کو بےقصور قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔ اپنی رہائی سے قبل کم از کم آٹھ سال تک آسیہ جیل میں اس طرح قید رہی تھیں کہ انہیں سزائے موت تو سنا دی گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
مذہبی شدت پسندوں کے ملک گیر مظاہرے
اکتوبر 2018ء میں جب آسیہ بی بی کو عدالت عظمیٰ نے بری کر دیا تھا، تو یہ فیصلہ ملک میں مسلم اکثریتی آبادی کے غیر لچکدار مذہبی سوچ رکھنے والے حلقوں کی طرف سے وسیع تر اور پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی وجہ بھی بنا تھا۔ ساتھ ہی آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی دائر کر دی گئی تھی۔
اب پاکستانی سپریم کورٹ اس اپیل پر سماعت کا سلسلہ کل منگل انتیس جنوری کو شروع کرے گی۔ اکتوبر میں آسیہ کی رہائی کے عدالتی حکم کے بعد پاکستان کے شدت پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت اور حکومت سے ایسے بہت سے جذباتی اور دھمکی آمیز مطالبے بھی کیے گئے تھے کہ آسیہ بی بی کو پھانسی دے دی جائے۔
اپیلوں پر فیصلے اکثر بہت جلد
روئٹرز کے مطابق پاکستانی عدالتی نظام میں آج تک اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سپریم کورٹ ہی کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلوں میں سے زیادہ تر درخواستیں کچھ دیر تک سماعت کے بعد فوراﹰ ہی خارج کر دی جاتی ہیں۔ لیکن جہاں تک آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دائر کردہ اس اپیل کا تعلق ہے تو اس قانونی عمل نے اپنی خاص سیاسی اور مذہبی نوعیت کی وجہ سے اس پورے معاملے کو اور بھی حساس بنا دیا ہے۔
تین رکنی بنچ
آسیہ بی بی کے بری اور رہا کیے جانے کے خلاف اس اپیل کی سماعت پاکستانی سپریم کورٹ کا ایک تین رکنی بنچ کرے گا، جس کی سربراہی اس عدالت کے نئے سربراہ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ خود کریں گے۔
اس بارے میں آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک، جو اکتوبر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آسیہ کے حق میں ہو جانے کے بعد ملنے والی جان کی دھمکیوں کے باعث ملک سے رخصت ہو کر ہالینڈ چلے گئے تھے، اب واپس پاکستان جا چکے ہیں۔ انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ میں یہ اپیل خارج کر دی جائے گی۔
اسی ہفتے واپس پاکستان پہنچنے والے آسیہ بی بی کے وکیل صفائی سیف الملوک نے روئٹرز کو بتایا، ’’یہ درخواست بہت ہی کمزور قانونی بنیادوں پر دائر کی گئی ہے کیونکہ آسیہ کی رہائی کی منسوخی کے لیے دلیل کے طور پر بنیاد آئینی وجوہات کو بنایا گیا ہے۔‘‘
ملک سے ممکنہ رخصتی
سیف الملوک نے کہا، ’’انشااللہ! کل منگل کو ہی عدالتی فیصلہ ہمارے حق میں ہو جائے گا اور پھر آسیہ بی بی ایک آزاد خاتون ہوں گی، جو اپنی مرضی کے مطابق دنیا کے کسی بھی ملک میں جا سکیں گی۔‘‘
آسیہ بی بی کو ان کی ملتان جیل سے رہائی کے بعد سے ان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باعث حکام نے اپنی حفاظت میں ایک غیر اعلانیہ جگہ پر رکھا ہوا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ اس اپیل کے خارج کیے جانے کے بعد آسیہ بی بی ممکنہ طور پر بیرون ملک پناہ لے لیں گی۔
یہ امکان بھی ہے کہ آسیہ بی بی شاید کینیڈا جا کر وہاں سیاسی پناہ حاصل کر لیں گی۔ گزشتہ برس نومبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ کینیڈین حکومت آسیہ بی بی سے متعلق پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے تھی۔
م م / ع ا / روئٹرز