1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا طالبان آسڑیلیا کے کرکٹ بورڈ کی شرط تسلیم کریں گے؟

5 نومبر 2021

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے افغانستان کے ساتھ اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کو صورت حال کے واضح ہونے تک موخر کر دیا ہے۔ بورڈ نے کہا کہ اگر طالبان نے افغان خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہ دی تو وہ ٹیسٹ میچ کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/42cRX
Cricket One-Day Internationals | Nationalmannschaft Afghanistan
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے پانچ ستمبر جمعے کو روز اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے صورت حال کے واضح ہونے تک افغان ٹیم کے ساتھ اپنے پہلے تاریخی  ٹیسٹ میچ کو موخر کر دیا ہے۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گيا تھا کہ ان کی نظر میں خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے ان کی بے پردگی ہوتی ہے اور چہرہ اور جسم کا ڈھکا نہ ہونا اسلام کے خلاف ہے۔

اسی تناظر میں نو ستمبر کو آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اپنےایک بیان میں دھمکی دی تھی کہ اگر طالبان نے افغان خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینے سے منع کیا تو آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم بطور احتجاج افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ اپنی طے شدہ ٹیسٹ سیریز کا بائیکاٹ کرے گی۔

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کیا کہا؟

 آسٹریلیا میں کرکٹ بورڈ کے حکام کہنا ہے کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے صلاح و مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا گيا ہے کہ مردوں کی ٹیم کا جو ٹیسٹ میچ اس ماہ ہوبارٹ میں ہونا تھا، وہ اب پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق نہیں ہو گا۔

بورڈ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا،’’وہ افغانستان اور دنیا بھر میں خواتین اور مردوں کے کھیل کو فروغ دینے کی اپنی حمایت  کے لیے پر عزم ہے۔ موجودہ غیر یقینی صورت کو دیکھتے ہوئے (کرکٹ آسٹریلیا) نے ٹیسٹ میچ کو بعد میں اس وقت تک کے لیے ملتوی کرنا ضروری سمجھا جب تک صورتحال پوری طرح سے واضح نہیں ہو جاتی۔‘‘

افغان کرکٹ ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا کا پہلا ٹیسٹ میچ اس ماہ کی27 تاریخ کوکھیلا جانا تھا۔

اطلاعات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے اپنی مقامی ’بگ بیش لیگ‘ سیزن میں افغان مرد کھلاڑیوں کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم بورڈ کا کہنا ہے،’’ اسے مستقبل قریب میں افغانستان کی خواتین اور مردوں کی دونوں ٹیموں کی میزبانی کا انتظار رہے گا۔‘‘

Afghanistan Cricket-Team (Bildergalerie) Hamid Hassan
تصویر: D. Sarkar/AFP/Getty Images

کھلاڑیوں کا رد عمل

آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان آرون فنچ کو امید ہے کہ افغان ٹیم کے ساتھ ٹیسٹ میچ جلدی ہی دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔ انہوں نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ اپنے اہم مقابلے سے قبل کہا تھا کہ یہ ایک زبردست ٹیسٹ میچ ہوتا،''لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ اسے ابھی بھی مستقبل کے اپنے شیڈول میں کہیں رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ افغان ٹیم نے عالمی کرکٹ میں، خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں، اپنے اہم اثرات مرتب کیے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ سب کچھ جلد ہی ٹھیک ہو جائے گا۔

افغان ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد نبی کے بقول انہیں امید ہے کہ اس کے باوجود بھی افغانستان اور آسٹریلیا آپس میں مل کر کرکٹ کے فروغ کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ کافی مایوس کن بات ہے کہ ٹیسٹ میچ اس برس نہیں ہو رہا ہے، لیکن میں خوش ہوں کا میچ صرف موخر ہوا ہے، منسوخ نہیں کیا گيا ہے۔‘‘

 مردوں کی ٹیم پر بھی پابندی کا خطرہ

فی الوقت افغانستان کی مردوں کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کھیل رہی ہے اور ٹورنامنٹ میں اپنی بعض کامیابیوں اور ناکامیوں کے لیے سرخیوں میں بھی رہی ہے۔ تاہم اگر طالبان نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ میں افغان خواتین ٹیم کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی، تو افغانستان کی مردوں کی ٹیم پر پابندی عائد ہونے کا خطرہ  لاحق ہے۔

ابھی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم کابل کو متنبہ کیا جا چکا ہے کہ اگر افغان خواتین کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ نہیں پہنچی تو ان پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جا سکتی جس سے ان کی مردوں کی ٹیم بھی تمام عالمی مقابلوں سے باہر ہو جائے گی۔

Russland Moskau Taliban Moscow Format Treffen
تصویر: Sergei Bobylev/TASS/dpa/picture alliance

  

آسٹریلیا کا موقف کیا ہے؟ 

 آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے ستمبر میں کہا تھا کہ اگر افغانستان میں خواتین کرکٹ کو حمایت نہ ملنے کی اطلاعات درست ثابت ہوتی ہیں، تو پھر کرکٹ آسٹریلیا کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا کہ وہ اس ٹیسٹ میچ کے لیے افغان کرکٹ ٹیم کی میزبانی نہ کرے جو ہوبارٹ میں نومبر ہونا ہے۔  

اس بیان کے مطابق''ہمارا نظریہ یہ ہے کہ یہ کھیل سبھی کے لیے ہونا چاہیے۔ ہم کرکٹ کو خواتین کے لیے بھی برابری کی سطح پر لانا چاہتے ہیں۔‘‘ 

طالبان نے اپنی عبوری حکومت میں بھی کسی خاتون کو شامل نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے ان پر نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں خواتین کو کھیلنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے ان کی بے پردگی ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ افغانستان کی خواتین کی کرکٹ اور فٹبال ٹیمیں میدان سے باہر ہیں۔ طالبان نے اس بارے میں ابھی حتمی فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا ہے اور خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

 ص ز/   (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی) 

طالبان کے قبضے کے بعد افغان کرکٹ ٹیم کی اولین پریکٹس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں