1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمینیائی ’نسل کشی‘ میں جرمنی کا کردار

6 اپریل 2018

ایک بین الاقوامی نیٹ ورک نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پہلی عالمی جنگ کے دوران سلطنت عثمانیہ کی طرف سے آرمینیائی عوام کے قتل عام میں جرمنی نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ تفصیلات تین سوال تین جواب میں۔

https://p.dw.com/p/2vczt
Türkei Armenier Geschichte Genozid Völkermord Vertreibung
تصویر: AP

1۔   یہ رپورٹ کس نے جاری کی اور اس میں کیا گہا گیا ہے؟

یہ دراصل ایک نیٹ ورک ہے جس کا پورا نام ہے ’’گلوبل نیٹ ۔ اسٹاپ دی آرمز ٹریڈ‘‘۔ اس نیٹ ورک نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سلطنت عثمانیہ کی طرف سے آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی میں اُس وقت کے جرمنی نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی کے آرمی افسران نے نہ صرف سلطنت عثمانیہ کے فوجیوں کو تربیت فراہم کی بلکہ قتل عام کی نگرانی یا مدد بھی فراہم کی۔ پھر اس قتل عام کے لیے جو زیادہ تر ہتھیار استعمال ہوئے وہ جرمن کمپنی ماؤزر کے تیار کردہ تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت بھی آرمینیا کے خلاف وہی خیالات رکھتی تھی جو سطلنت عثمانیہ کے تھے۔ یعنی آرمینیا ان دونوں طاقتوں کے خلاف ان کے مشترکہ دشمن یعنی روس کے ساتھ شامل ہو کر سازش کر رہا تھا۔ اس طرح ایک طرح سے جرمنی اس قتل عام کی نظریاتی بنیاد میں بھی شریک تھا۔

’آرمینیائی قتلِ عام‘، ولندیزی پارلیمان میں قرارداد منظور

جرمنی اپنی ’تاریخی‘ غلطی کا ازالہ کرے، ترک وزیر اعظم کا مطالبہ

2۔   آرمینیائی ’نسل کشی‘ کب اور کیوں؟

یہاں سب سے پہلے تو آرمینیا کے بارے میں بتا دوں کہ یہ یورپ اور ایشیا کے درمیان واقع ایک ملک ہے جو پہلی عالمی جنگ کے دوران شدید متاثر ہوا تھا۔ آرمینیا بعد ازاں سابق سوویت یونین کی ریاست بھی رہا۔ آرمینیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ پہلی عالمی جنگ کے دوران دو سالوں یعنی 1915ء اور 1916ء میں اس وقت کی سلطنت عثمانیہ کی طرف سے 1.5 ملین آرمینیائی باشندے قتل کیے گئے تھے۔ آرمینیا اب چاہتا ہے کہ اس قتل عام کو عالمی سطح پر ’نسل کشی‘ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اور جرمنی اب اُن ممالک میں شامل ہیں جو ایسا تسلیم کر چکے ہیں۔

Deutschland Bundestag Armenienresolution
جرمن پارلیمان نے جون 2016ء میں آرمینیا میں ہونے والی ان ہلاکتوں کو نسل کشی تسلیم کیا تھا۔ تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

3۔   آرمینیا کے قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے پر ترکی کا کیا رد عمل رہا؟

جرمنی سمیت اب تک دنیا کے 20 سے زائد ممالک آرمینیا میں ہونے والی اِن ہلاکتوں کو نسل کشی تسلیم کر چکے ہیں۔ جرمن پارلیمان نے جون 2016ء میں ان ہلاکتوں کو نسل کشی تسلیم کیا تھا۔ اور اس پر ترکی اور جرمنی کے درمیان تناؤ بھی پیدا  ہوا۔ ترکی کی جانب سے دراصل اس اصطلاح کو رد کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ آرمینیا نے عثمانی حکمرانوں کے خلاف بغاوت کی تھی اور ترکی پر حملہ کرنے والی روسی فوجوں کا ساتھ دیا تھا اور یہ کہ اس خانہ جنگی میں تین سے لے کر پانچ لاکھ تک آرمینیائی باشندے ہلاک ہوئے مگر اتنی ہی تعداد میں ترک باشندے بھی مارے گئے تھے۔