آختہ کرنا روکا جائے، ایک نوعمر سؤر کی درخواست
15 دسمبر 2019یہ پہلا موقع ہے کہ جرمنی میں جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے اعلیٰ ترین ملکی عدالت میں ایک اپیل دائر کی ہے کہ آختہ کرنے سے قبل کم عمر سؤر کو بے ہوش کرنا ضروری قرار دیا جائے۔ اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ آختہ کرنا ایک تکلیف دہ عمل ہے لہذا کسی بھی جانور کو تکلیف دینا درست نہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی ممالک سویڈن، ناروے اور سوئٹزرلینڈ میں بھی نوعمر سؤروں کو آختہ کرنے کے خلاف جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کی آوازیں مسلسل شدید ہوتی جا رہی ہے۔ جرمنی میں دائر کی گئی درخواست کا مدعی ایک نوعمر سؤر کو بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب سؤر پالنے والے کسانوں کا موقف ہے کہ اگر بالغ ہونے سے قبل کسی فارمی سؤر کو آختہ نہ کیا جائے تو اُس کے گوشت میں سے ایک ایسی بُو پیدا ہو جاتی ہے جو پھر کبھی بھی ختم نہیں ہوتی اور پکانے کے بعد کھاتے وقت برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ آختہ کرنے کے اس عمل کو 'بور ٹینٹ‘ کہا جاتا ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جرمن پارلیمنٹ نے جانوروں کو بغیر بےہوش کیے آختہ کرنے پر ایک قانون سن 2013 میں منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت جرمن کسانوں کو پانچ برسوں کی عبوری مہلت دی گئی تھی کہ وہ تبدیلی کے اس عمل کو اپنا سکیں۔ برلن حکومت نے اس مدت میں گزشتہ برس سن 2021 تک کی توسیع کر دی ہے۔
جرمنی میں جانوروں کے حقوق کی تنظیم 'پے ٹا‘ نے اس مدت میں توسیع کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اعلیٰ ترین دستوری عدالت میں رواں برس نومبر میں اپیل دائر کر دی ہے۔ یہ اپیل ایک بے بی پگلیٹ ( خوکچہ یا کم سن سؤر) کی جانب سے دائر کی گئی ہے اور ججوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عبوری مدت میں توسیع کو خلاف ضابطہ قرار دے کر اسے ختم کر دیں کیونکہ یہ ایک ظالمانہ فعل ہے۔
اس درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جرمن قانون میں واضح ہے کہ کسی بھی جانور کو بغیر کسی مثبت جواز یا دلیل کے نقصان یا مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ کم عمر سؤر کو بغیر بے ہوش کیے بغیر آختہ کرنا آئین کی اسی شِق کی خلاف ورزی ہے اور اس کو روکنا دستوری عدالت کی ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب آئینی ماہرین نے ایسے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ جرمن دستور میں جانوروں کے حقوق کا ذکر نہیں ہے لہذا آئینی عدالت کے ججوں کے لیے مشکل ہو گا کہ وہ اس اپیل پر کوئی واضح فیصلہ صادر کریں۔
دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح یورپ سمیت جرمنی میں بھی پورک (خنزیر کا گوشت) کھانا لذتِ کام و دہن میں شمار کیا جاتا ہے۔
ع ح ⁄ ع ا (اے ایف پی)