1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آختہ کرنا روکا جائے، ایک نوعمر سؤر کی درخواست

15 دسمبر 2019

جرمنی میں نوعمر سؤروں کو خصی یا آختہ کرنا ایک معمول کی بات خیال کی جاتی ہے۔ جانوروں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے عدالت میں اپیل دائر کی ہے کہ کم عمر سؤروں کو بے ہوش کیے بغیر آختہ کرنے کا سلسلہ روکا جائے۔

https://p.dw.com/p/3Uq4j
Ferkelrennen
تصویر: Imago/Xinhua

یہ پہلا موقع ہے کہ جرمنی میں جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے اعلیٰ ترین ملکی عدالت میں ایک اپیل دائر کی ہے کہ آختہ کرنے سے قبل کم عمر سؤر کو بے ہوش کرنا ضروری قرار دیا جائے۔ اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ آختہ کرنا ایک تکلیف دہ عمل ہے لہذا کسی بھی جانور کو تکلیف دینا درست نہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ یورپی ممالک سویڈن، ناروے اور سوئٹزرلینڈ میں بھی نوعمر سؤروں کو آختہ کرنے کے خلاف جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کی آوازیں مسلسل شدید ہوتی جا رہی ہے۔ جرمنی میں دائر کی گئی درخواست کا مدعی ایک نوعمر سؤر کو بنایا گیا ہے۔

China Schweinezucht
مشرق بعید کے ایک ملک کی مارکیٹ میں نوعمر سؤوروں کو فروخت کیا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/China Photos

دوسری جانب سؤر پالنے والے کسانوں کا موقف ہے کہ اگر بالغ ہونے سے قبل کسی فارمی سؤر کو آختہ نہ کیا جائے تو اُس کے گوشت میں سے ایک ایسی بُو پیدا ہو جاتی ہے جو پھر کبھی بھی ختم نہیں ہوتی اور پکانے کے بعد کھاتے وقت برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ آختہ کرنے کے اس عمل کو 'بور ٹینٹ‘ کہا جاتا ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جرمن پارلیمنٹ نے جانوروں کو بغیر بےہوش کیے آختہ کرنے پر ایک قانون سن 2013 میں منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت جرمن کسانوں کو پانچ برسوں کی عبوری مہلت دی گئی تھی کہ وہ تبدیلی کے اس عمل کو اپنا سکیں۔ برلن حکومت نے اس مدت میں گزشتہ برس سن 2021 تک کی توسیع کر دی ہے۔

جرمنی میں جانوروں کے حقوق کی تنظیم 'پے ٹا‘ نے اس مدت میں توسیع کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اعلیٰ ترین دستوری عدالت میں رواں برس نومبر میں اپیل دائر کر دی ہے۔ یہ اپیل ایک بے بی پگلیٹ ( خوکچہ یا کم سن سؤر) کی جانب سے دائر کی گئی ہے اور ججوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عبوری مدت میں توسیع کو خلاف ضابطہ قرار دے کر اسے ختم کر دیں کیونکہ یہ ایک ظالمانہ فعل ہے۔

Tierbabies Frischlingen
ایک مادہ جنگلی سؤر اپنے بچوں کے ساتھتصویر: picture-alliance/WILDLIFE

اس درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جرمن قانون میں واضح ہے کہ کسی بھی جانور کو بغیر کسی مثبت جواز یا دلیل کے نقصان یا مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ کم عمر سؤر کو بغیر بے ہوش کیے بغیر آختہ کرنا آئین کی اسی شِق کی خلاف ورزی ہے اور اس کو روکنا دستوری عدالت کی ذمہ داری ہے۔

دوسری جانب آئینی ماہرین نے ایسے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ جرمن دستور میں جانوروں کے حقوق کا ذکر نہیں ہے لہذا آئینی عدالت کے ججوں کے لیے مشکل ہو گا کہ وہ اس اپیل پر کوئی واضح فیصلہ صادر کریں۔

دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح یورپ سمیت جرمنی میں بھی پورک (خنزیر کا گوشت) کھانا لذتِ کام و دہن میں شمار کیا جاتا ہے۔

ع ح ⁄ ع ا (اے ایف پی)

سرکس میں جانوروں کے بجائے تھری ڈی ہولوگرامز ماڈل استعمال