1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کی ’کیمیائی آختہ کاری‘

شمشیر حیدر AFP, AP, dpa
21 فروری 2018

ترک پارلیمان میں جلد ہی ایک ایسا قانون پیش کیا جا رہا ہے جس کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں میں دوا کی مدد سے جنسی عمل کی خواہش محدود یا ختم کر دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2t4bn
Symbolbild Kindermissbrauch
تصویر: Fotolia/Gina Sanders

ترک وزیر انصاف عبدالمجید گل کا کہنا ہے کہ ملک میں کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے افراد کے خلاف سخت ترین اقدامات کا یہ قانونی مسودہ جلد ہی ملکی پارلیمان میں منظوری کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ اس قانون کے مطابق حکام بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث افراد میں دوا کی مدد سے جنسی عمل کی خواہش محدود یا بالکل ختم کر پائیں گے۔

’چائلڈ سیکس‘ رپورٹ پر ترکی کا احتجاج

ترک وزیر کے مطابق اس قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اسے اگلے چند روز کے اندر ملکی پارلیمان میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کی جانب سے اس تجویز پر شدید ردِ عمل بھی سامنے آیا ہے جنہوں نے ’کیمیائی آختہ کاری‘ یا ’خصی بنانے‘ کو انسانی حقوق کے منافی قرار دیا ہے۔

’بچیوں کے تحفظ کے لیے ضرب عضب جیسے آپریشن کی ضرورت ہے‘

حالیہ عرصے کے دوران ترکی میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سن 2016 میں ترک عدالتوں کے سامنے ایسے اکیس ہزار سے زائد مقدمات پیش کیے گئے جب کہ ایک دہائی قبل سن 2006 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے قریب اڑتیس سو مقدموں کی سماعت کی گئی تھی۔

Chemical castration یا ’کیمائی آختہ کاری‘ کے عمل میں ادویات کی مدد سے مردوں میں جنسی خواہش محدود کی جا سکتی ہے۔ تاہم اس عمل سے گزارے جانے کے بعد جنسی خواہش مستقل طور پر ختم نہیں ہوتی۔

Türkei Justizminister Abdulhamit Gul
ترک وزیر انصاف عبدالمجید گلتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici

انقرہ حکومت نے اس سے قبل سن 2016 میں بھی ایسا قانون لاگو کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اس وقت ملکی عدالت عظمیٰ نے جنسی جرائم میں ملوث افراد کی کیمائی آختہ کاری کے خلاف فیصلہ دے دیا تھا۔ عدالت نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ قانون میں بیان کی گئی حدود اور تعریفیں مبہم ہیں۔

تاہم ترکی میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے کے بعد عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں ترکی کے مشرقی صوبے میں ایک بیس سالہ شخص نے شادی کی ایک تقریب کے دوران ایک تین سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس مقدمے میں استغاثہ نے مجرم کو کم از کم 66 برس قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترک وزیر انصاف کی جانب سے آختہ کاری کا قانون پیش کرنے کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب انقرہ حکومت نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھی منگل کے روز اپنے ایک بیان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کو ’سخت ترین سزائیں‘ دینے کا اعلان کیا ہے۔

جنسی جرائم میں ملوث افراد کی جنسی خواہشات ختم یا محدود کرنے کے قوانین روس، انڈونیشا، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور امریکا میں بھی موجود ہیں۔

شامی تنازعہ: دنیا اپنی انسانیت کھو بیٹھی ہے، ملالہ