1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: مبینہ خودکش بمبار خاتون کی گرفتاری کے خلاف احتجاج

بینش جاوید
18 مئی 2022

بلوچستان میں پولیس کی جانب سے نور جان نامی خاتون کی گرفتاری پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ خاتون ممکنہ طور پرخودکش حملے میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کا پلان بنا رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/4BT5y
تصویر: Asad Baloch

اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے کاؤنٹر ٹیریرزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو خفیہ ایجنسی کی جانب سے اس خاتون سے متعلق معلومات دی گئی تھیں۔ جس کے بعد ہوشاپ نامی علاقے میں اس خاتون کے گھر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

عوام میں غصے کی لہر

اس خاتون کی حراست پر مقامی افراد کی جانب سے شدید ناراضی کا ا‌ظہار کیا جا رہا ہے۔ تربت میں موجود صحافی اسد بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ''مظاہرین نے تربت اور پنچگور کے درمیان واقع علاقے ہوشاپ کے قریب مرکزی ہائی وے، جسے سی پیک روڈ کہا جاتا ہے، پر تین دن سے دھرنہ دیا ہوا ہے۔ یہ سٹرک کوئٹہ کو گوادر سے جوڑتی ہے۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ نور جان کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘ اسد بلوچ کے مطابق اس دھرنے میں مرد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اسد بلوچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سی ٹی ڈی حکام کی جانب سے خاتون کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ خاتون کو سی ٹی ڈی تھانے میں تحویل میں رکھا جائے، ''عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ صرف خواتین سکیورٹی گارڈز اس خاتون کی سکیورٹی پر تعینات ہوں اور نور جان کو اس کے وکیل اور رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت بھی دی جائے۔‘‘

Pakistan | Proteste in Turbat, Belutschistan
ہوشاپ میں یہ دھرنہ تین دن سے جاری ہےتصویر: Asad Baloch

دوسری جانب دھرنے میں موجود افراد کا کہنا ہے کہ نور جان بے قصور ہے اور اسے فوراﹰ رہا کیا جائے۔ بلوچستان میں خواتین کی گرفتاریاں عام نہیں ہیں۔ یہاں عوامی سطح پر ایک خاتون کی اس تازہ گرفتاری پر ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے کوئٹہ سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے صحافی شہزادہ ذوالفقار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' لوگوں میں غصہ ہے۔ یہ  پولیس اور دیگر اداروں پر اب بھروسہ نہیں کرتے۔ ان کو لگتا ہے وہ بے قصور لوگوں کو گرفتار کرتے ہیں۔ ‘‘ اس صحافی کے مطابق خواتین کی گرفتاریوں کا عمل لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ انہیں ڈر ہے کہ کہیں مزید خواتین کو گرفتار کرنا نہ شروع کر دیا جائے۔

بلوچستان کے ’عوام کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا‘

شہزادہ ذوالفقار کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی بلوچستان کے حکام نے انہیں بتایا کہ انہیں ، جو معلومات ملیں، اس کی بنیاد پر خاتون کے گھر چھاپہ مارا گیا اور اور انہیں تحویل میں لے لیا گیا جبکہ مقامی عدالت سے سات روزہ ریمانڈ لے لیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کی جانے والی خاتون نے ممکنہ طور پر چینی شہریوں کی گاڑیوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنانے کا پلان بنا رکھا ہے۔ پولیس کے مطابق اس خاتون کے پاس سے دھماکہ خیز مواد اور ڈیٹونیٹر بھی برآمد ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں حالات ابتر

شہزادہ ذوالفقار کے مطابق دو ہفتے قبل کراچی کے یونیورسٹی کیمپس میں خاتون خود کش بمبار کے حملے کے بعد سے بلوچستان میں حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''ایسی اطلاعات ہیں کہ اس دھماکے کے بعد کئی لوگوں کو تحقیقیات کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اس سے ایک مرتبہ پھر بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔‘‘

 شہزادہ ذوالفقار کے مطابق اس سارے معاملے پر مقامی منتخب نمانئدے خاموش ہیں، ''مقامی سیاسی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ عوام کے پاس جائیں اور اس سارے معاملے پر تازہ تفصیلات عوام کو بتائیں۔‘‘

’مرے کو مارے شاہ مدار‘ ڈیرہ بگٹی ایک اور آفت کا شکار