1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کا پولینڈ کے خلاف نئی قانونی کارروائی کا اعلان

22 دسمبر 2021

یورپی یونین نے پولستانی آئینی ٹریبیونل کے ایک فیصلے کے بعد رکن ملک پولینڈ کے خلاف قانونی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ وارسا میں آئینی ٹریبیونل نے فیصلہ سنایا تھا کہ یورپی یونین کے معاہدے پولستانی قوانین سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/44iDp
پولینڈ اور یورپی یونین کے مابین پولینڈ میں قانون کی حکمرانی سے متعلق پایا جانے والا طویل کھچاؤ یونین میں کشیدگی کی وجہ بن چکا ہےتصویر: Patryk Ogorzalek/Agencja Gazeta/REUTERS

وارسا میں آئینی ٹریبیونل کے اس فیصلے کے مطابق یورپی یونین میں شمولیت کے لیے یا اس کے بعد پولینڈ نے اس بلاک کے جن معاہدوں پر دستخط کیے تھے اور یونین کے مختلف ضوابط کے تحت وارسا سے جس طرح کے قانونی عمل درآمد کا مطالبہ کیا جاتا ہے، وہ پولینڈ میں نافذ ملکی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اپنے اس فیصلے کے ساتھ پولستانی آئینی ٹریبیونل نے یورپی یونین کے معاہدوں کو پولش قوانین سے متصادم قرار دے کر اس بلاک کے قوانین کی کلیدی ترجیحی اہمیت کو ہی چیلنج کر دیا تھا۔

یورپی یونین کے معاہدوں کی بنیادی اہمیت

اس تناظر میں آج بدھ بائیس دسمبر کو برسلز میں یورپی کمیشن کی طرف سےا علان کیا گیا کہ یونین کے ضوابط کی بنیادی ترجیحی حیثیت کی نفی کرنے پر کمیشن نے وارسا کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس کارروائی کی ایک وجہ یہ بھی بنی کہ وارسا حکومت کی طرف سے متعارف کردہ قانونی اور عدالتی اصلاحات کے بعد پولینڈ کی عدلیہ کا ہر حال میں جانب دار رہنا یقینی نہیں رہا اور یہ بات یورپی کمیشن کو کسی بھی طور قبول نہیں۔

بڑھتے ہوئے اختلافات میں جرمن چانسلر کا دورہ پولینڈ

بیلا روس اور پولینڈ کی سرحد پر مہاجرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، یورپی یونین پریشان

پولینڈ میں عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کے معاملے پر وارسا اور برسلز کے مابین کھچاؤ طویل عرصے سے پایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے یورپی یونین کے کمیشن کی طرف سے یہ بھی کہا جا چکا ہے کہ اسے اس بارے میں 'انتہائی شدید نوعیت کے شبہات‘ ہیں کہ آیا پولینڈ کا آئینی ٹریبیونل پوری طرح آزاد، غیر جانب دار اور خود مختار ہے۔

وارسا میں آئینی ٹریبیونل کا فیصلہ

وارسا میں آئینی ٹریبیونل نے، جو پولینڈکی اعلیٰ ترین عدالت ہے، اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ برسلز میں منظور کیے جانے والے قوانین کے مقابلے میں پولینڈ میں وارسا حکومت کی طرف سے کی گئی قانون سازی کو ترجیح حاصل ہونا چاہیے۔ اس عدالت نے یورپی یونین کے معاہدوں کی خاص طور پر ان شقوں کو تفصیل سے پرکھا تھا، جن کی بنیاد پر یورپی کمیشن کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی رکن ریاستوں میں قانون کی حکمرانی کا جائزہ لینے کے لیے کئی طرح کے مطالبات کر سکتا ہے۔

یورپی عدالت کی طرف سے پولینڈ کو ایک ملین یورو روزانہ جرمانہ

قبل ازیں اسی بارے میں یورپی عدالت انصاف نے اس سال مارچ میں اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ یورپی یونین اپنی رکن ریاستوں کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ اپنے ہاں قومی قوانین کے مخصوص حصوں، بشمول ملکی آئین کی مخصوص شقوں کو یورپی قوانین کے حق میں نظر انداز کر دیں۔

پولینڈ میں قدامت پسند صدر دوبارہ الیکشن جیت گئے

اپنے اسی فیصلے میں یورپی عدالت انصاف نے یہ بھی کہا تھا کہ جس طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے وارسا میں ملکی حکومت کی طرف سے پولش سپریم کورٹ کے جج مقرر کیے جاتے ہیں، وہ بھی یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

وارسا حکومت کا رد عمل

یورپی یونین کے کمیشن کے آج بدھ کے روز برسلز میں کیے گئے اعلان کے رد عمل میں پولینڈ کے نائب وزیر انصاف سباستیان کالیٹا نے کہا ہے کہ برسلز نے پولینڈ کے خلاف جس نئی قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے، وہ پولینڈ کی ریاستی خود مختاری پر حملے کے مترادف ہے۔

پولش سپریم کورٹ پر سیاستدانوں کا کنٹرول، متنازعہ قانون منظور

سباستیان کالیٹا نے ٹوئٹڑ پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''یورپی کمیشن وارسا کے خلاف جن قانونی اقدامات کا آغاز کرنا اور جس طرح پولینڈ کے آئینی ٹریبیونل کو یورپی یونین کے قوانین کی ماتحتی میں لانا چاہتا ہے، وہ دراصل ہمارے ملک کی خود مختاری اور آئین پر حملہ ہے۔‘‘

م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)