یمن میں سیلاب سے درجنوں ہلاکتیں، ہیضہ پھیلنے کا خطرہ
29 اگست 2024یمن میں حکام کا کہنا ہے موسلا دھار بارشوں کی وجہ سیلاب آگیا، جس میں گزشتہ روز دو درجن سے زیادہ افراد لاپتہ ہو گئے تھے، جن میں سے تیرہ افراد کی لاشیں بر آمد ہوئی ہیں، جبکہ کئی اب بھی لاپتہ ہیں۔
یمن میں حکومتی کنٹرول والے علاقوں میں غذائی قلت میں اضافہ، اقوام متحدہ
حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب کے سبب پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے سیلاب سے دارالحکومت صنعا کے مغرب میں واقع صوبہ المہوت سب سے زیادہ متاثرہ ہوا، جس پر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حوثیوں کا کنٹرول ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملہان ضلع میں مٹی کے تودے گرنے سے سات مکانات بھی تباہ ہو گئے۔ پانی کے تیز بہاؤ میں بہت سی کاریں بہہ گئیں اور بہت سی سڑکیں منقطع ہوگئیں۔ صوبے میں تین ڈیم کے ٹوٹنے کی بھی اطلاع ہے۔
کشیدگی خطے میں پھیلنے کا خطرہ ہے، عالمی مندوب برائے یمن
حوثی کے زیر کنٹرول نشریاتی ادارے المسیرہ ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ المحویت کے پڑوسی علاقوں کے ساتھ ساتھ صوبہ الحدیدہ سے متعدد ایمبولینسیں امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے بھیجی گئی ہیں۔
اس موسم میں مغربی یمن کے پہاڑ شدید موسمی بارشوں کا شکار ہیں۔ مقامی حکام نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اچانک آنے والے سیلابوں سے اب تک تقریبا 90 افراد ہلاک اور تقریبا پونے تین لاکھ متاثر ہوئے ہیں۔
حوثیوں کا اسرائیل پر ڈرون حملہ: ایک شہری ہلاک، دس زخمی
حکام نے مغربی اور وسطی صوبوں کو آنے والے بدترین حالات سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رواں ہفتے ہی خبردار کیا کہ "آنے والے مہینوں میں بارشوں میں اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے وسطی پہاڑی علاقوں، بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں اور جنوبی بالائی علاقوں کے کچھ حصوں میں 300 ملی میٹر (12 انچ) سے زیادہ تک بارش ہونے کی توقع ہے۔"
ہیضہ پھیلنے کے خطرے میں اضافہ
مغربی یمن میں کم از کم ایک کلینک میں ہیضے میں مبتلا مریض پائے گئے ہیں اور بارشوں نیز سیلاب کے باعث آلودہ پانی سے ایک بڑی وبا پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق حائس شہر کے کلینک میں خواتین اور بچوں کو اسہال سے لڑنے کے لیے نس کے ذریعے ڈرپس لگائے گئے، جبکہ طبی ماہرین نے ہیضہ کا خدشہ ظاہر کیا۔
یمنی بحری حدود میں تارکین وطن کی کشتی غرقاب، درجنوں ہلاکتیں
اسہال کے علاج کے مرکز کے ایک ڈاکٹر وکیل الحدرمی نے ایجنسی کو بتایا، "حائس میں سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے مریضوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیوٹی پر موجود عملے پر زیادہ بوجھ ہے" اور خدمات "کسی بھی لمحے" ختم ہو سکتی ہیں۔
عبداللہ الشمیری ان بہت سے لوگوں میں سے ایک ہیں جنہیں خدشہ ہے کہ ان کے بیٹے کے مثبت ٹیسٹ کے بعد ان کے پورے خاندان کو ہیضہ ہو سکتا ہے۔
ایک کارکن نے اے ایف پی کو بتایا، "ہمارا پورا گھر اب اسہال میں مبتلا ہے ۔۔۔۔ لیکن ہم یہاں علاج کروانے سے قاصر ہیں اور بعض اوقات ہمیں باہر سے دوا لانا پڑتا ہے۔"
اقوام متحدہ کے مطابق، پورے یمن میں ہیضے کے تقریباً 164,000 مشتبہ کیسز ہیں اور یہ تعداد آنے والے ہفتوں میں 250,000 تک پہنچ سکتی ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب سے ہیضے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ سیلاب کے ہنگامی ردعمل کے لیے 4.9 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)