1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہکینیا

کینیا: اسکول میں آگ لگنے سے کم از کم 17 بچے ہلاک

6 ستمبر 2024

اقامتی اسکول میں آگ لگنے کی وجہ کی ابھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kLSp
آگ آدھی رات کے قریب بھڑک اٹھی، جس نے ان کمروں کو لپیٹ میں لے لیا جہاں بچے سو رہے تھے
آگ آدھی رات کے قریب بھڑک اٹھی، جس نے ان کمروں کو لپیٹ میں لے لیا جہاں بچے سو رہے تھےتصویر: Simon Maina/AFP/Getty Images

پولیس نے جمعہ کو بتایا کہ وسطی کینیا میں ایک اقامتی اسکول میں آگ لگ گئی جس سے 17 طلباء ہلاک ہو گئے۔ اس پرائمری اسکول تقریباً 800 طالب علم پڑھتے ہیں جن کی عمریں 5 اور 12 سال کے درمیان ہیں۔

قومی پولیس کی ترجمان ریسیلا اونیانگو نے بتایا  کہ ریسکیو ٹیمیں نیئری میں ہل سائیڈ اندارشا اکیڈمی پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹر‍ز کو بتایا، "آتشزدگی کے واقعے میں ہم نے 17  طلبہ کھو دیے جبکہ 16 زخمی ہوئے ہیں، جن کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔"

کینیا میں یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملے میں ستّر طلبا ہلاک

اونیاگو نے مزید کہا، "جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والی لاشیں ناقابل شناخت تھیں۔ ریسکیو کارروائی مکمل ہونے کے بعد مزید لاشیں برآمد ہونے کا خدشہ ہے۔"

پولیس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی اوسط عمر نو سال کے لگ بھگ تھی۔ اس نے بتایا کہ اسکول میں آگ آدھی رات کے قریب بھڑک اٹھی، جس نے ان کمروں کو لپیٹ میں لے لیا جہاں بچے سو رہے تھے۔

کینیا میں چوراسی برس کا کسان پرائمری اسکول میں

اونیاگو نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

ہلاک ہونے والوں کی اوسط عمر نو سال کے لگ بھگ تھی
ہلاک ہونے والوں کی اوسط عمر نو سال کے لگ بھگ تھیتصویر: AP Photo/picture alliance

صدر کا اظہار تعزیت

صدر ولیم روٹو نے ہلاک ہونے والوں کے رشتے داروں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔

 انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ تباہ کن خبر ہے، "ہمارے خیالات ان بچوں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں جو آتشزدگی کے سانحے میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔"

قدرتی آفات اور حادثات کے سماجی اثرات

 روٹو نے کہا کہ انہوں نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ "اس ہولناک واقعے کی مکمل تحقیقات کریں"، اور وعدہ کیا کہ ذمہ داروں کو "انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔"

اس پرائمری اسکول تقریباً 800 طالب علم پڑھتے ہیں جن کی عمریں 5 اور 12 سال کے درمیان ہیں
اس پرائمری اسکول تقریباً 800 طالب علم پڑھتے ہیں جن کی عمریں 5 اور 12 سال کے درمیان ہیںتصویر: AP Photo/picture alliance

آتش زدگی کے واقعات پہلے بھی ہوتے ریے ہیں

 کینیا اور پورے مشرقی افریقہ میں متعدد اسکولوں میں پہلے بھی آتش زدگی کے واقعات ہوچکے ہیں۔

سن 2016 میں، نیروبی کے کبیرا محلے میں گرلز ہائی اسکول میں آگ لگنے سے نو طالبات ہلاک ہو گئیں۔

سن 2001 میں، کینیا کے جنوبی ماچاکوس ضلع میں کینگولی مکسڈ سیکنڈری اسکول ڈیوڈ موٹیسو میں اس کے ہاسٹل پر آتشزدگی کے واقعے میں 67 طالب علم ہلاک ہو گئے تھے۔

 دو طلبہ پر قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا، اور اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور نائب ہیڈ ماسٹرکو غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

 سن 1994 میں تنزانیہ کے شمالی علاقے کلیمنجارو میں لڑکیوں کے شوریتنگا سیکنڈری اسکول میں آگ لگنے سے  اسکول کے 40 بچے زندہ جل گئے اور 47 زخمی ہوگئے تھے۔

ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)