1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وبا اب اپنے اختتام کے قریب ہے، عالمی ادارہ صحت

15 ستمبر 2022

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دنیا کو کورونا وبا کے خاتمے کے لیے 'اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔' ادارے نے ویکسین لگانے اور جانچ کا عمل جاری رکھنے کی بھی سفارش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4GroD
Symbolbild Coronavirus
تصویر: Michael Bihlmayer/CHROMORANGE/picture alliance

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانوم گیبریاسیس نے 14 ستمبر بدھ کے روز کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ اب نظر آنے لگا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ایک ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''ہم ابھی تو وہاں نہیں پہنچے ہیں۔ لیکن اس کا خاتمہ نظر آرہا ہے۔ ہم اس وبائی مرض کو ختم کرنے کی اس سے بہتر پوزیشن میں اس سے پہلے کبھی نہیں تھے۔

عالمی ادارہ صحت کا تین سال میں پہلا بالمشافہ اجلاس اگلے ہفتے

ڈبلیو ایچ او نے مزید کیا کہا؟

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ قبل اس کے کہ اس وبائی مرض کی شدت میں ایک بار پھر اضافہ ہو جائے، دنیا کو ''اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔''

ان کا کہنا تھا، ''اگر ہم ابھی اس موقع کو ضائع کر دیتے ہیں، تو پھر ہم کورونا کی مزید اقسام کے خطرات کو مول لیں گے، جس سے زیادہ اموات، زیادہ خلل اور زیادہ غیر یقینی صورتحال کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔''

اس مقصد کے لیے عالمی ادارہ صحت نے مختصراً چھ نکاتی ایک پالیسی شائع کی ہے، جس کا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنا ہے۔ اس میں تنظیم نے اس بات کی سفارش کی کہ تمام ممالک میں صحت کے کارکنوں اور عمر رسیدہ افراد سمیت خطرے میں پڑنے والے تمام گروپوں کے سو فیصد لوگوں کو ویکسین لگانا ضروری ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے تمام ممالک پر اس بات کے لیے بھی زور دیا ہے کہ وہ وائرس کی جانچ اور اس کی رپورٹ کو ترتیب دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھیں۔ پالیسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں انفیکشن کی کسی بھی ممکنہ لہر کے پیش نظر پہلے ہی سے طبی آلات کی مناسب فراہمی کو برقرار رکھیں۔

China Covid-19 Teststation
ادارے کے مطابق ویکسین لگانے کے ساتھ ہی ٹیسٹنگ کی مہم کو تیز کر کے یورپ میں منکی پاکس کی وبا کا خاتمہ بھی ممکن ہےتصویر: ASSOCIATED PRESS/picture alliance

ادارے نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ کہ ویکسین لگانے کے ساتھ ہی ٹیسٹنگ کی مہم کو تیز کر کے یورپ میں منکی پاکس کی وبا کا خاتمہ بھی ممکن ہے۔

زیادہ تر کیس رپورٹ نہیں ہوئے

چار ستمبر اواخر ہفتہ تک کورونا وائرس کے جو کیسز رپورٹ ہوئے وہ پہلی بار مارچ سن 2020 کے بعد سب سے کم تھے، یعنی پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 12 فیصد سے بھی کم۔

کورونا کے متاثرین کی اتنی کم تعداد ہونے کے باوجود ڈبلیو ایچ او نے دنیا پر زور دیا کہ وہ منکی پاکس اور کووڈ انیس سے متعلق اپنے حفاظتی اقدامات میں ذرا سی بھی لا پرواہی کرنے سے باز رہے۔ ادارے نے متنبہ کیا کہ وائرس اب بھی ''گردش'' میں ہے اور زیادہ تر  کیسز کو رپورٹ نہیں کیا جاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او میں کووڈ19 سے متعلق تکنیکی قیادت کرنے والی ماریا وان کرخوف نے کہا، ''ہم محسوس کرتے ہیں کہ جس تعداد میں کیسز رپورٹ کیے جاتے ہیں، حقیقت میں اس سے کہیں زیادہ تعداد میں کیسز موجود ہوتے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بھی، '' وائرس پوری دنیا میں انتہائی تیزی سے بلند سطح پر گردش کر رہا ہے۔''

وائرس برسوں کہیں نہیں جائے گا، ڈبلیو ایچ او

انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اومیکرون کی ذیلی اقسام یا پھر اس کی دیگر اقسام انفیکشن کی مزید لہروں کا سبب بن سکتی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا، '' انفیکشن کی لہروں سے اتنی بڑی تعداد میں مستقبل میں اموات کا کوئی مطلب نہیں ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

کھانسی سے کورونا کا پتہ چلانے والی موبائل ایپ