1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کی نئی قسم 'اومی کرون‘، دیگر اقسام سے زیادہ مہلک

27 نومبر 2021

ڈبلیو ایچ او نےجنوبی افریقہ میں پائے گئے کورونا وائرس کی نئی قسم B.1.1.529 کو'اومی کرون‘ نام دیا ہے اور انتہائی تیزی سے پھیلنے والے‘ اس ویرینٹ کے مدنظر مزید اعدادو شمار اکٹھا کرنے اور حالات پر نگاہ رکھنے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/43Yrq
Südafrika Johannesburg | Labor National Institute for Communicable Diseases
تصویر: Christoph Soeder/dpa/picture alliance

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے کے بعد اس کے تیزی سے پھیلنے کے ممکنہ خدشات کے مدنظر جنیوا میں جمعے کے روز ایک ہنگامی میٹنگ کی۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اومی کرون کے حقیقی خطرات ابھی تک سمجھ میں نہیں آسکے ہیں لیکن ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ وائرس کے تیزی سے پھیلنے والی اقسام کے مقابلے میں یہ نئی قسم زیادہ تیزی سے دوبارہ مرض میں مبتلا کرسکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو کووڈ انیس میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوگئے ہیں وہ بھی اومی کرون کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ابھی اس بات کا بھی کوئی اندازہ نہیں ہے کہ موجودہ ویکسینز اس کے خلاف کتنی موثر ہیں اور اس کاپتہ لگانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کا مزید کہنا ہے،" اومی کرون کی متعدد اقسام ہیں اور ان میں سے بعض انتہائی تشویش ناک ہیں۔" اس نے تمام ملکوں سے کورونا وائرس کی اس نئی قسم پر زیادہ نگاہ رکھنے،اس کی تحقیق کرنے اور جانچ رپورٹو ں سے آگاہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ڈبلیو ایچ او نے عوام سے بھی اس وائرس کے سلسلے میں زیادہ چوکنا رہنے کے لیے کہا ہے۔

 سفری پابندیاں عائد نہ کرنے کی ڈبلیو ایچ او کی اپیل

ڈبلیو ایچ نے کہا کہ کسی شخض کے اومی کرون سے متاثر ہونے کا پتہ اب بھی پی سی آر ٹسٹ ہی کے ذریعہ لگایا جائے گا یعنی کورونا وائرس کی جانچ کا موجودہ طریقہ کار کام کرتا رہے گا۔

ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کرسٹیان لنڈمیئرنے ملکوں سے فوری طورپر سفری پابندیاں عائد نہیں کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ حکام کو ''خطرات پر مبنی اور ایک سائنسی اپروچ‘‘ اپنانے کی ضرورت ہے۔ لنڈمیئر کا کہنا تھا،'' اس وقت ہم سفری پابندیاں عائد کرنے کے خلاف ہیں۔‘‘

متعدد ملکوں نے سفری پابندیاں عائد کردیں

کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کاپتہ چلنے کے بعد متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ سے آمدورفت پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

جرمنی، امریکا، برطانیہ، اسرائیل،اٹلی، کینیڈا، یورپی یونین اور متعدد دیگر ملکوں نے جنوبی افریقی خطے کے سفر پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ روس نے بھی سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔ جنوبی افریقہ نے تاہم اسے جلد بازی میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔

جنوبی افریقہ کے ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ صدر سیریل رام فوسا نے اتوار کے روز کورونا کی وبا کے موضوع پر بات چیت کے لیے قومی کمان کونسل کی میٹنگ طلب کی ہے۔ کورونا وبا سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت اسی کونسل کے فیصلوں پر عمل کرتی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران نئی سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا'' یہ (نیا وائرس) تیزی سے پھیلنے والا لگتا ہے- میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم احتیاط سے کام لیں گے۔‘‘

Neue COVID-Variante in Südafrika
تصویر: Jerome Delay/AP/picture alliance

دنیا نئے ویرینٹ سے خوف میں مبتلا

طبی ماہرین، جن میں ڈبلیو ایچ او کے ماہرین بھی شامل ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ اومی کرون پر جامع تحقیق سے قبل ضرورت سے زیادہ ردعمل کا اظہار نہ کیا جائے لیکن عالمی سطح پر 50 لاکھ سے زیادہ افراد کی موت کا سبب بننے والی کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر پریشان حال دنیا خوف میں مبتلا ہے۔

جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن کا کہنا تھا'' جو آخری کام ہمیں کرنے کی ضرورت ہے وہ نئے ویرینٹ پر قابو پانا ہے۔‘‘ یورپی یونین کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا،'' جب تک ہم اس نئے وائرس کے خطرے کو واضح طور پر نہیں سمجھ لیتے تب تک پروازیں معطل رہیں گی اور اس علاقے (جنوبی افریقہ) سے واپس آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کے اپنے سخت قواعد کی پابندی کرنی چاہیے۔‘‘

 امریکا کے صحت کے صحت کے سرکاری ادارے  کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ ابھی اومی کرون کی امریکا میں موجودگی کی شناخت کرنا باقی ہے۔ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس کی دوسری اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور ویکسینز کے خلاف مزاحمت رکھنے والا وائرس ہو۔انہوں نے کہا،'' ہم ابھی یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘‘

ج ا/ ک م  (روئٹرز، اے پی،ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید